ETV Bharat / state

Maulana Anzar Shah جمعیۃ علماء کی سعی سے مولانا انظر شاہ کے مقدمہ سے ڈسچارج کے خلاف داخل پٹیشن کو استغاثہ نے واپس لیا - مولانا انظر شاہ کے مقدمہ سے ڈسچارج

ممنوعہ دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے مبینہ تعلق رکھنے کے الزامات کے تحت مقدمہ کا سامنا کرنے والے مشہور عالم دین مولانا انظر شاہ قاسمی کو سال 2017میں دہلی کی پٹیالیہ ہاؤس عدالت نے دہشت گردی کے مقدمہ سے ڈسچارج کردیا تھا- Prosecution withdraws petition filed against discharge of Maulana Anzar Shah

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 25, 2023, 6:59 PM IST

نئی دہلی: ممنوعہ دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے مبینہ تعلق رکھنے کے الزامات کے تحت مقدمہ کا سامنا کرنے والے مشہور عالم دین مولانا انظر شاہ قاسمی کو سال 2017میں دہلی کی پٹیالیہ ہاؤس عدالت نے دہشت گردی کے مقدمہ سے ڈسچارج کردیا تھا جس کے بعد ان کی جیل سے رہائی بھی ہوگئی تھی لیکن استغاثہ نے سیشن عدالت کے فیصلے کو دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا جسے استغاثہ نے واپس لے لیا ہے۔ جمعیۃ علمائے ہند کی جاری کردہ ریلیز کے مطابق دہلی ہائی کورٹ نے استغاثہ کی جانب سے داخل پٹیشن کو سماعت کے لیئے قبول کرتے ہوئے مولانا انظر شاہ کو نوٹس جاری کیا تھا-

عدالت کی جانب سے نوٹس ملنے کے بعد جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء کرناٹک نے ایڈوکیٹ ایم ایس خان کو مولانا انظر شاہ کے دفاع میں مقرر کیا تھا جنہوں نے دہلی ہائی کورٹ میں مولانا انظر شاہ کا کامیاب دفاع کیا۔اس مقدمہ میں کل پندرہ سماعتیں ہوئیں اس کے باوجود استغاثہ دہلی ہائی کورٹ کو قائل نہیں کرسکا کہ نچلی عدالت کا فیصلہ غلط ہے۔ اس کے برخلاف ایڈوکیٹ ایم ایس خا ن نے عدالت کو بتایا کہ نچلی عدالت کا فیصلہ ملزم کے خلاف موجود ثبوت و شواہد کی بنیاد پر دیا گیا تھا، استغاثہ کی جانب سے داخل کردہ پٹیشن میں کوئی قانونی پہلو نہیں ہے بلکہ یہ ملزم کو پریشان کرنے کے لیئے داخل کی گئی ہے۔

دہلی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس سریش کمار کیت اور جسٹس شیلندر کو ر نے فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد استغاثہ کو کہا کہ وہ ان کی عرضداشت مسترد کرنے جارہے ہیں جس پر استغاثہ نے کہا کہ ان کی عرضداشت مسترد نہ کی جائے وہ اسے واپس لیتے ہیں۔ استغاثہ کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے عدالت نے انہیں ملزم انظر شاہ کے خلاف داخل عرضداشت کو واپس لینے کی اجازت دے دی۔حالانکہ اس دوران استغاثہ نے بہت کوشش کی کہ مقدمہ کو مزید طول دیا جائے لیکن دفاعی وکیل کی جانب سے مدلل بحث کے بعد عدالت نے مقدمہ کا فیصلہ کردیا۔ دو رکنی بینچ نے 20/ اکتوبر کو مقدمہ کی سماعت کی تھی جس کا فیصلہ گذشتہ روز سنایاگیا۔

یہ بھی پڑھیں: Rahul Talks to Satyapal Malik پلوامہ حملے کی تحقیقات کی جاتیں تو امت شاہ کو استعفیٰ دینا پڑتا، سابق گورنر کا انکشاف


واضح رہے کہ خصوصی این آئی اے عدالت کے جج سدھارتھ شرما نے مولانا انظر شاہ کو مقدمہ سے ڈسچارج کرتے وقت اپنے فیصلہ میں یہ تحریر کیا تھاکہ تحقیقاتی دستہ عدالت کے سامنے یہ ثبوت نہیں پیش کرسکا کہ مولانا انظر شاہ قاسمی نے کبھی پاکستان کا دور ہ کیا تھا لہذا ملزم کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں بنتا اور انہیں مقدمہ سے ڈسچار ج کردیا تھا۔عدالت نے اپنے فیصلہ میں یہ بھی کہا تھاکہ مولانا انظر شاہ کے جلسوں کی تقاریر میں ایسی کوئی بھی بات سامنے نہیں آئی ہیکہ وہ القاعدہ سے جڑنے کے لیئے نوجوان طبقہ کو اکسانے کا کام کررہے تھے نیز دیگر ملزمین سے ان کے تعلق بھی ثابت نہیں ہوسکے۔واضح رہے کہ مولانا انظر شاہ کو دہلی پولس نے ممنوعہ تنظیم القاعدہ سے تعلق رکھنے کے الزامات کے تحت جنوری 2016میں گرفتار کیا گیا تھا لیکن استغاثہ عدالت میں ان کے خلاف الزام ثابت ہی نہیں کرسکا لہذا مقدمہ شروع ہونے سے قبل ہی انہیں مقدمہ سے ڈسچارج کردیا گیا۔ مولانا انظر شاہ کے مقدمہ سے ڈسچار ج ہونے کی وجہ سے استغاثہ کو ہزیمت اٹھانی پڑی تھی اسی لیئے اس نے آناً فاناً سیشن عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔ صدر جمعیۃ علماء کرناٹک مولانا عبدالرحیم اور جنرل سیکریٹری محب اللہ خان امین نے بھی دہلی ہائی کورٹ کے فیصلہ پر اطمینان ومسرت کا اظہار کیا۔

یو این آئی

نئی دہلی: ممنوعہ دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے مبینہ تعلق رکھنے کے الزامات کے تحت مقدمہ کا سامنا کرنے والے مشہور عالم دین مولانا انظر شاہ قاسمی کو سال 2017میں دہلی کی پٹیالیہ ہاؤس عدالت نے دہشت گردی کے مقدمہ سے ڈسچارج کردیا تھا جس کے بعد ان کی جیل سے رہائی بھی ہوگئی تھی لیکن استغاثہ نے سیشن عدالت کے فیصلے کو دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا جسے استغاثہ نے واپس لے لیا ہے۔ جمعیۃ علمائے ہند کی جاری کردہ ریلیز کے مطابق دہلی ہائی کورٹ نے استغاثہ کی جانب سے داخل پٹیشن کو سماعت کے لیئے قبول کرتے ہوئے مولانا انظر شاہ کو نوٹس جاری کیا تھا-

عدالت کی جانب سے نوٹس ملنے کے بعد جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء کرناٹک نے ایڈوکیٹ ایم ایس خان کو مولانا انظر شاہ کے دفاع میں مقرر کیا تھا جنہوں نے دہلی ہائی کورٹ میں مولانا انظر شاہ کا کامیاب دفاع کیا۔اس مقدمہ میں کل پندرہ سماعتیں ہوئیں اس کے باوجود استغاثہ دہلی ہائی کورٹ کو قائل نہیں کرسکا کہ نچلی عدالت کا فیصلہ غلط ہے۔ اس کے برخلاف ایڈوکیٹ ایم ایس خا ن نے عدالت کو بتایا کہ نچلی عدالت کا فیصلہ ملزم کے خلاف موجود ثبوت و شواہد کی بنیاد پر دیا گیا تھا، استغاثہ کی جانب سے داخل کردہ پٹیشن میں کوئی قانونی پہلو نہیں ہے بلکہ یہ ملزم کو پریشان کرنے کے لیئے داخل کی گئی ہے۔

دہلی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس سریش کمار کیت اور جسٹس شیلندر کو ر نے فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد استغاثہ کو کہا کہ وہ ان کی عرضداشت مسترد کرنے جارہے ہیں جس پر استغاثہ نے کہا کہ ان کی عرضداشت مسترد نہ کی جائے وہ اسے واپس لیتے ہیں۔ استغاثہ کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے عدالت نے انہیں ملزم انظر شاہ کے خلاف داخل عرضداشت کو واپس لینے کی اجازت دے دی۔حالانکہ اس دوران استغاثہ نے بہت کوشش کی کہ مقدمہ کو مزید طول دیا جائے لیکن دفاعی وکیل کی جانب سے مدلل بحث کے بعد عدالت نے مقدمہ کا فیصلہ کردیا۔ دو رکنی بینچ نے 20/ اکتوبر کو مقدمہ کی سماعت کی تھی جس کا فیصلہ گذشتہ روز سنایاگیا۔

یہ بھی پڑھیں: Rahul Talks to Satyapal Malik پلوامہ حملے کی تحقیقات کی جاتیں تو امت شاہ کو استعفیٰ دینا پڑتا، سابق گورنر کا انکشاف


واضح رہے کہ خصوصی این آئی اے عدالت کے جج سدھارتھ شرما نے مولانا انظر شاہ کو مقدمہ سے ڈسچارج کرتے وقت اپنے فیصلہ میں یہ تحریر کیا تھاکہ تحقیقاتی دستہ عدالت کے سامنے یہ ثبوت نہیں پیش کرسکا کہ مولانا انظر شاہ قاسمی نے کبھی پاکستان کا دور ہ کیا تھا لہذا ملزم کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں بنتا اور انہیں مقدمہ سے ڈسچار ج کردیا تھا۔عدالت نے اپنے فیصلہ میں یہ بھی کہا تھاکہ مولانا انظر شاہ کے جلسوں کی تقاریر میں ایسی کوئی بھی بات سامنے نہیں آئی ہیکہ وہ القاعدہ سے جڑنے کے لیئے نوجوان طبقہ کو اکسانے کا کام کررہے تھے نیز دیگر ملزمین سے ان کے تعلق بھی ثابت نہیں ہوسکے۔واضح رہے کہ مولانا انظر شاہ کو دہلی پولس نے ممنوعہ تنظیم القاعدہ سے تعلق رکھنے کے الزامات کے تحت جنوری 2016میں گرفتار کیا گیا تھا لیکن استغاثہ عدالت میں ان کے خلاف الزام ثابت ہی نہیں کرسکا لہذا مقدمہ شروع ہونے سے قبل ہی انہیں مقدمہ سے ڈسچارج کردیا گیا۔ مولانا انظر شاہ کے مقدمہ سے ڈسچار ج ہونے کی وجہ سے استغاثہ کو ہزیمت اٹھانی پڑی تھی اسی لیئے اس نے آناً فاناً سیشن عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔ صدر جمعیۃ علماء کرناٹک مولانا عبدالرحیم اور جنرل سیکریٹری محب اللہ خان امین نے بھی دہلی ہائی کورٹ کے فیصلہ پر اطمینان ومسرت کا اظہار کیا۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.