اتر پردیش کے شہر بنارس میں واقع گیان واپی مسجد کے احاطہ کی ویڈیو گرافی کے دوران ہندو فریق کی جانب سے شیولنگ پائے جانے کے دعوے کے بعد ملک کے مختلف حصوں سے تبصرے کیے جارہے تھے، تبصرہ کرنے والوں میں دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر رتن لال بھی شامل ہیں، انہوں نے شیو لنگ پر تبصرہ کیا تھا، جس کے بعد ان پر کیس درج کیا گیا تھا۔ Professor Arrested Over Facebook Post On Varanasi's Gyanvapi Mosque۔ شیولنگ اور بھگوان شیوا پر قابل اعتراض پوسٹ کرنے کے الزام میں پروفیسر رتن لال کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کی گرفتاری کے بعد دہلی یونیورسٹی کے طلباء سائبر پولیس اسٹیشن کے باہر جمع ہوئے اور رتن لال کی حمایت میں انتظامیہ کے خلاف مظاہرہ کیا۔ Objectionable Post on Shivling
شکایت کنندہ دنیش کمار کٹھیریا نے شمالی ضلع کے نگر تھانہ علاقے میں دہلی یونیورسٹی کے ہندو کالج میں تاریخ کے پروفیسر ڈاکٹر رتن لال کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔ انہوں نے پولیس کو اپنی شکایت میں کہا کہ پروفیسر رتن لال نے ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ شیولنگ کے معاملہ کو لے کر ان کی جانب سے سوشل میڈیا پر ایک قابل اعتراض پوسٹ کی گئی ہے۔ اس پوسٹ پر کارروائی کرتے ہوئے موریس نگر پولیس اسٹیشن نے ڈاکٹر رتن لال کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153A اور 295A کے تحت مقدمہ درج کیا اور تحقیقات کو ضلع کے سائبر پولس اسٹیشن کے حوالے کر دیا۔
اسی دوران بی جے پی رہنما جسپریت سنگھ ماتا نے بھی ڈی یو کے وائس چانسلر، ہندو کالج کے پرنسپل کو معطل کرنے کی وزارت انسانی وسائل اور یو جی سی سے مطالبہ کیا۔ ساتھ ہی پروفیسر رتن لال کو گرفتار کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ سائبر پولیس اسٹیشن کی ٹیم نے پروفیسر ڈاکٹر رتن لال کو گرفتار کرلیا، جو اس معاملے میں ملزم تھے۔
وہیں رتن لال کی گرفتاری کے بعد اب دہلی یونیورسٹی کے طلباء ملزم پروفیسر کی حمایت میں سائبر پولیس اسٹیشن کے باہر جمع ہو کر انتظامیہ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔