دہلی:دہلی فسادات کے الزام میں یو اے پی اے کے تحت عمر خالد کو گرفتار ہوئے دو برس مکمل ہو چکے ہیں۔ اس موقع پر عمر خالد کے اہل خانہ اور طلبا تنظیموں کی جانب سے دہلی پریس کلب آف انڈیا میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ Press conference of student organizations related to Umar Khalid
اس دوران دہلی یونیورسٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ، جواہر لال نہرو یونیورسٹی سمیت متعدد طلباء تنظیموں کی جانب سے عمر خالد کی حمایت میں اظہار یکجہتی کے ساتھ عمر خالد کی لڑائی کو جاری رکھنے کی بات کہی گئی جو انہوں نے گرفتار ہونے سے قبل شروع کی تھی۔ حالانکہ دہلی ہائی کورٹ نے عمر خالد کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ ابھی محفوظ رکھا ہے۔
اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے عمر خالد کے والد قاسم رسول الیاس سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ دہلی ہائی کورٹ میں سماعت پوری ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ دہلی ہائی کورٹ سے عمر خالد کو ضمانت ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ سماعت کے دوران یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ کہ عمر خالد پر لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد اور فرضی ہیں، ہزاروں صفحات پر مشتمل اس چارج شیٹ میں عمر خالد کے خلاف محض ایک سینٹینس ہے جس پر اعتراض کیا جا سکتا ہے، حالانکہ اگر آپ عمر کی مکمل اسپیچ سنیں گے تو اس میں اس سینٹینس کا معنی بالکل بھی اعتراض کرنے والا نہیں معلوم ہوتا۔Press conference of student organizations related to Umar Khalid
قاسم رسول الیاس نے کہا کہ ضمانت تو ایک بہت چھوٹی سی بات ہے۔ اصل بات تو یہ ہے کہ یہ پورا کیس ہی جعلی ہے اور یہ پورا کیس ہی ختم ہونا چاہئے نہ صرف عمر خالد کے خلاف بلکہ ان تمام سیاسی قیدیوں کے خلاف جو یو اے پی اے کے تحت سلاخوں کے پیچھے بند ہیں۔
مزید پڑھیں:
وہیں عمر کی والدہ صبیحہ خان نے کہا کہ جب عمر خالد کو یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا تو ہم یہ بات سمجھ چکے تھے کہ عمر خالد کو رہا کرانا آسان نہیں ہوگا اور ان کی ضمانت کرانے میں بہت وقت لگے گا۔
انہوں میں مزید کہا کہ جو کچھ تکلیف عمر خالد جیل کے اندر گزار رہے ہیں یا جو کچھ بھی ہم لوگوں کو دشواریاں ہو رہی ہیں اس سے نہ تو عمر خالد کے حوصلوں میں کمی آئی ہے اور نہ ہی ہمارے حوصلوں میں۔