قومی دارالحکومت دہلی میں صدر رام ناتھ كووند نے سائنس کو ہمہ گیر ترقی کا ہتھیار بنانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ 'عام لوگوں کی ترقی اور خوشحالی کے لیے یہ ضروری ہے کہ سائنس کا معاشرے سے براہ راست تعلق ہو۔'
صدر رام ناتھ کووند نے ہماری سائنٹفک کوشش اور اس کی افادیت کی کوالٹی بڑھانے پر زور دیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہمارے سائنس دانوں کو ہمارے عوام کی ترقی اور فلاح و بہبود میں تعاون دینے کے لیے کام کرنا چاہیے۔
صدر ہند نے تعلیمی اور تحقیقی اداروں میں قومی یوم سائنس کے موقع پر آج نئی دہلی کے وگیان بھون میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران صنفی ترقی اور مساوات کو فروغ دینے کے لیے تین کلیدی پہل کا بھی اعلان کیا۔
واضح رہے کہ اس برس قومی یوم سائنس کا موضوع 'سائنس میں خواتین' تھا۔
وگیان جیوتی وہ پہلی قدمی ہے جو ہائی سکول میں سائنس، ٹکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی جیسے مضامین میں اعلیٰ تعلیم کے سلسلے میں ہونہار لڑکیوں کو سازگار ماحول فراہم کرے گی۔
تغیر پذیر اداروں کے سلسلے میں صنفی ترقی (جی اے ٹی آئی) ایک جامع چارٹر اور سائنس، ٹکنالوجی، انجیئنرئنگ اور ریاضی جیسے مضامین میں صنفی مساوات کا جائزہ لینے کے لیے ایک فریم ورک وضع کرے گی۔
خواتین کے سلسلے میں سائنس اور ٹکنالوجی وسائل سے متعلق ایک آن لائن پورٹل خواتین کے لیے مخصوص سرکاری سکیمز، وظائف، فیلوشپ، کیریئر کونسلنگ وغیرہ کے سلسلے میں ای، وسائل فراہم کرے گا اور سائنس و ٹکنالوجی کے شعبے میں مختلف شعبہ جاتی ماہرین سے متعلق سبجیکٹ ایریا کی تفصیلات بھی فراہم کرے گا۔
صدر رام ناتھ کووند نے کہا کہ نیشنل سائنس ڈے کا بنیادی مقصد سائنس کی اہمیت کے پیغام کو عام کرنا ہے۔ سائنس بذات خود دو پہلو کی حامل ہے۔ یعنی خالص علم کی جستجو اور معاشرے میں سائنس جو زندگی کی کوالٹی اور معیار کو بہتر بنانے کے لیے ایک ذریعہ کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ایک دوسرے سے مربوط ہیں، کیونکہ دونوں میں سائنٹفک رجحان مشترک ہوتا ہے۔ سائنس اور ٹکنالوجی کے توسط سے ہی ہم ماحولیات، حفظان صحت، توانائی وغیرہ سے متعلق چنوتیوں کو موثر طور پر مساوی اقتصادی نمو، خوراک ا ور آبی سلامتی، مواصلات وغیرہ کو حل کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ تمام چیلینجز آج ہمارے سامنے ہیں اور یہ کثیر پہلوئی اور بے انتہا پیچیدہ ہیں۔ مختلف وسائل کے سلسلے میں مطالبے اور سپلائی کے مابین بڑھتا ہوا فاصلہ اور عدم ہم آہنگی مستقبل میں تصادم کی صورت پیدا کرے گی۔ ہمیں ان چیلینجز کا ہمہ گیر حل نکالنے کے لیے ہر حال میں سائنس و ٹکنالوجی پر ہی انحصار کرنا ہوگا۔