انہوں نے کہا کہ سکریٹریٹ کے اجلاس نے آئین کے ذریعہ دئے گئے شہری حقوق کے تحفظ کے لئے تمام شہریوں کے ساتھ کھڑے رہنے اور نئے پرانے الزامات کے ذریعہ تنظیم کو دبانے کی تمام کوششوں کو شکست دینے کا عزم ظاہر کیا ہے، ساتھ ہی تنظیم نے ملک بھر میں جاری احتجاجات میں طلبہ، تعلیمی اداروں اور سماج کے مختلف طبقات کی سرگرمیوں کو بھی سراہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاپولر فرنٹ نے شروع سے ہی شہریت کے حق اور ہر طرح کے شہری حقوق جنہیں حکومتی ایجنسیاں یا فرقہ پرست و فسطائی جماعتیں پامال کرتی ہیں، ان کی حفاظت کے لئے لڑی جانے والی لڑائی کا ساتھ دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاپولر فرنٹ نے اس بات کی پہچان کی ہے کہ آر ایس ایس سماج اور ملک کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے، تنظیم نے اس کے متعلق مختلف جمہوری طریقوں کو اپناتے ہوئے اپنے کارکنان اور عوام کو بیدار بھی کیا ہے اور اسی وجہ سے حکومت تنظیم کو بدنام کررہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہر کوئی جانتا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والے جمہوری و پرامن احتجاج میں شرکت اور حمایت کے باوجود پاپولر فرنٹ کا مظاہروں میں ہوئے کسی بھی مبینہ پرتشدد واقعے میں کوئی رول نہیں ہے۔
انہوں نے ریلیز میں کہا کہ پولیس یا چند بی جے پی لیڈران نے جن میں یوپی، آسام اور کرناٹک کے کچھ وزراء بھی شامل ہیں، یہ الزام لگایا کہ تشدد بھڑکانے میں پاپولر فرنٹ کا ہاتھ ہے حتیٰ کہ انہوں نے تنظیم کو ''ماسٹر مائنڈ'' تک کہہ دیا لیکن کوئی بھی اپنے دعوے کو ثابت کرنے کے لئے ایک بھی ثبوت پیش نہیں کر پایا ہے۔
ریلیز کے مطابق اجلاس نے اس بات پر اپنی افسردگی کا اظہار کیا کہ میڈیا کا ایک طبقہ تحریک کو بدنام کرنے کی مہم میں شامل ہو گیا ہے حالانکہ وہ اس معاملے میں بی جے پی کے خفیہ ایجنڈے سے بخوبی واقف ہے۔
مرکزی سکریٹریٹ نے یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ آر ایس ایس کی ماتحت مرکزی و ریاستی حکومتوں کو ہندوتوا نظریے کے خلاف اس عوامی بغاوت کو دبانے اور پاپولر فرنٹ آف انڈیا جیسی فسطائیت مخالف عوامی تحریک کو روکنے کی کوشش میں بالآخر منہ کی کھانی پڑے گی۔
پاپولر فرنٹ کی مرکزی سکریٹریٹ نے کہا کہ ایک مرتبہ پھر یہ ثابت ہو گیا ہے کہ حکومت جمہوری مخالفتوں کے تئیں حد درجہ انانیت کا شکار ہے اور عدلیہ کے لئے اس کے نزدیک کوئی احترام نہیں ہے۔