ETV Bharat / state

پاپولر فرنٹ آف انڈیا نے سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت کی حمایت کی - سی اے اے

پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی مرکزی سکریٹریٹ نے ایک ریلیز جاری کر کے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف ملک میں جاری احتجاج کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

پاپولر فرنٹ آف انڈیا
پاپولر فرنٹ آف انڈیا
author img

By

Published : Jan 13, 2020, 11:21 PM IST


انہوں نے کہا کہ سکریٹریٹ کے اجلاس نے آئین کے ذریعہ دئے گئے شہری حقوق کے تحفظ کے لئے تمام شہریوں کے ساتھ کھڑے رہنے اور نئے پرانے الزامات کے ذریعہ تنظیم کو دبانے کی تمام کوششوں کو شکست دینے کا عزم ظاہر کیا ہے، ساتھ ہی تنظیم نے ملک بھر میں جاری احتجاجات میں طلبہ، تعلیمی اداروں اور سماج کے مختلف طبقات کی سرگرمیوں کو بھی سراہا ہے۔

پاپولر فرنٹ آف انڈیا
پاپولر فرنٹ آف انڈیا

انہوں نے کہا کہ پاپولر فرنٹ نے شروع سے ہی شہریت کے حق اور ہر طرح کے شہری حقوق جنہیں حکومتی ایجنسیاں یا فرقہ پرست و فسطائی جماعتیں پامال کرتی ہیں، ان کی حفاظت کے لئے لڑی جانے والی لڑائی کا ساتھ دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاپولر فرنٹ نے اس بات کی پہچان کی ہے کہ آر ایس ایس سماج اور ملک کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے، تنظیم نے اس کے متعلق مختلف جمہوری طریقوں کو اپناتے ہوئے اپنے کارکنان اور عوام کو بیدار بھی کیا ہے اور اسی وجہ سے حکومت تنظیم کو بدنام کررہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہر کوئی جانتا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والے جمہوری و پرامن احتجاج میں شرکت اور حمایت کے باوجود پاپولر فرنٹ کا مظاہروں میں ہوئے کسی بھی مبینہ پرتشدد واقعے میں کوئی رول نہیں ہے۔

انہوں نے ریلیز میں کہا کہ پولیس یا چند بی جے پی لیڈران نے جن میں یوپی، آسام اور کرناٹک کے کچھ وزراء بھی شامل ہیں، یہ الزام لگایا کہ تشدد بھڑکانے میں پاپولر فرنٹ کا ہاتھ ہے حتیٰ کہ انہوں نے تنظیم کو ''ماسٹر مائنڈ'' تک کہہ دیا لیکن کوئی بھی اپنے دعوے کو ثابت کرنے کے لئے ایک بھی ثبوت پیش نہیں کر پایا ہے۔

ریلیز کے مطابق اجلاس نے اس بات پر اپنی افسردگی کا اظہار کیا کہ میڈیا کا ایک طبقہ تحریک کو بدنام کرنے کی مہم میں شامل ہو گیا ہے حالانکہ وہ اس معاملے میں بی جے پی کے خفیہ ایجنڈے سے بخوبی واقف ہے۔

مرکزی سکریٹریٹ نے یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ آر ایس ایس کی ماتحت مرکزی و ریاستی حکومتوں کو ہندوتوا نظریے کے خلاف اس عوامی بغاوت کو دبانے اور پاپولر فرنٹ آف انڈیا جیسی فسطائیت مخالف عوامی تحریک کو روکنے کی کوشش میں بالآخر منہ کی کھانی پڑے گی۔

پاپولر فرنٹ کی مرکزی سکریٹریٹ نے کہا کہ ایک مرتبہ پھر یہ ثابت ہو گیا ہے کہ حکومت جمہوری مخالفتوں کے تئیں حد درجہ انانیت کا شکار ہے اور عدلیہ کے لئے اس کے نزدیک کوئی احترام نہیں ہے۔


انہوں نے کہا کہ سکریٹریٹ کے اجلاس نے آئین کے ذریعہ دئے گئے شہری حقوق کے تحفظ کے لئے تمام شہریوں کے ساتھ کھڑے رہنے اور نئے پرانے الزامات کے ذریعہ تنظیم کو دبانے کی تمام کوششوں کو شکست دینے کا عزم ظاہر کیا ہے، ساتھ ہی تنظیم نے ملک بھر میں جاری احتجاجات میں طلبہ، تعلیمی اداروں اور سماج کے مختلف طبقات کی سرگرمیوں کو بھی سراہا ہے۔

پاپولر فرنٹ آف انڈیا
پاپولر فرنٹ آف انڈیا

انہوں نے کہا کہ پاپولر فرنٹ نے شروع سے ہی شہریت کے حق اور ہر طرح کے شہری حقوق جنہیں حکومتی ایجنسیاں یا فرقہ پرست و فسطائی جماعتیں پامال کرتی ہیں، ان کی حفاظت کے لئے لڑی جانے والی لڑائی کا ساتھ دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاپولر فرنٹ نے اس بات کی پہچان کی ہے کہ آر ایس ایس سماج اور ملک کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے، تنظیم نے اس کے متعلق مختلف جمہوری طریقوں کو اپناتے ہوئے اپنے کارکنان اور عوام کو بیدار بھی کیا ہے اور اسی وجہ سے حکومت تنظیم کو بدنام کررہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہر کوئی جانتا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والے جمہوری و پرامن احتجاج میں شرکت اور حمایت کے باوجود پاپولر فرنٹ کا مظاہروں میں ہوئے کسی بھی مبینہ پرتشدد واقعے میں کوئی رول نہیں ہے۔

انہوں نے ریلیز میں کہا کہ پولیس یا چند بی جے پی لیڈران نے جن میں یوپی، آسام اور کرناٹک کے کچھ وزراء بھی شامل ہیں، یہ الزام لگایا کہ تشدد بھڑکانے میں پاپولر فرنٹ کا ہاتھ ہے حتیٰ کہ انہوں نے تنظیم کو ''ماسٹر مائنڈ'' تک کہہ دیا لیکن کوئی بھی اپنے دعوے کو ثابت کرنے کے لئے ایک بھی ثبوت پیش نہیں کر پایا ہے۔

ریلیز کے مطابق اجلاس نے اس بات پر اپنی افسردگی کا اظہار کیا کہ میڈیا کا ایک طبقہ تحریک کو بدنام کرنے کی مہم میں شامل ہو گیا ہے حالانکہ وہ اس معاملے میں بی جے پی کے خفیہ ایجنڈے سے بخوبی واقف ہے۔

مرکزی سکریٹریٹ نے یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ آر ایس ایس کی ماتحت مرکزی و ریاستی حکومتوں کو ہندوتوا نظریے کے خلاف اس عوامی بغاوت کو دبانے اور پاپولر فرنٹ آف انڈیا جیسی فسطائیت مخالف عوامی تحریک کو روکنے کی کوشش میں بالآخر منہ کی کھانی پڑے گی۔

پاپولر فرنٹ کی مرکزی سکریٹریٹ نے کہا کہ ایک مرتبہ پھر یہ ثابت ہو گیا ہے کہ حکومت جمہوری مخالفتوں کے تئیں حد درجہ انانیت کا شکار ہے اور عدلیہ کے لئے اس کے نزدیک کوئی احترام نہیں ہے۔

Intro:Body:

NationalPosted at: Jan 13 2020 7:56PM



پاپولر فرنٹ آف انڈیا شہری حقوق کے تحفظ کی اپنی جدوجہد میں تمام ہندوستانی شہریوں کے ساتھ آخر دم تک کھڑی رہے گی



نئی دہلی،13جنوری(یو این آئی) تفریقی و آئین مخالف قوانین سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف ملک بھر میں ہونے والے تمام جمہوری و پُرامن احتجاجات کے ساتھ پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی مرکزی سکریٹریٹ نے اپنی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ یہ اطلاع انہوں نے جاری ریلیز میں دی ہے۔

انہوں نے کہاک سکریٹریٹ کے اجلاس نے آئین کے ذریعہ دئے گئے شہری حقوق کے تحفظ کے لئے تمام شہریوں کے ساتھ کھڑے رہنے اور نئے پرانے الزامات کے ذریعہ تنظیم کو دبانے کی تمام کوششوں کو شکست دینے کے اپنے عزم کا ایک بار پھر اظہار کیا ہے۔ ساتھ ہی تنظیم نے ملک بھر میں جاری احتجاجات میں طلبہ، تعلیمی اداروں اور سماج کے مختلف طبقات کی سرگرم موجودگی کو بھی سراہا ہے۔

پاپولر فرنٹ نے شروع سے ہی شہریت کے حق اور ہر طرح کے شہری حقوق جنہیں حکومتی ایجنسیاں یا فرقہ پرست و فسطائی جماعتیں پامال کرتی ہیں، ان کی حفاظت کے لئے لڑی جانے والی لڑائی کا ساتھ دیا ہے۔ پاپولر فرنٹ نے اس بات کی پہچان کی ہے کہ آر ایس ایس سماج اور ملک کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ تنظیم نے اس کے متعلق مختلف جمہوری طریقوں کو اپناتے ہوئے اپنے کارکنان اور عوام کو بیدار بھی کیا ہے۔ صرف اسی وجہ سے حکومت تنظیم کو بدنام کررہی ہے۔ بی جے پی حکومت اپنی پوری مشینری کا استعمال کر کے ان احتجاجات کا رخ پھیرنا، اسے کمزور اور تباہ کرنا چاہتی ہے۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ پورے ملک میں ہونے والے پرامن احتجاجات صرف بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں ہی پرتشدد ہوگئے، جو کئی اموات اور تباہی کا باعث بنے۔ یوپی میں ہوئے مظاہروں کے دوران پولیس کے لوگوں اور ہندوتوا جماعتوں نے تشدد کا راستہ اپنایا اور جنسی حملے بھی کئے، جسے پوری دنیا نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔ اسی لئے اپنا دامن صاف کرنے کے لئے انہوں نے پورا الزام مظاہرین اور کچھ مخالف تنظیموں پر ڈالنا ضروری سمجھا۔

انہوں نے کہاکہ ہر کوئی جانتا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والے جمہوری و پرامن احتجاجات میں شرکت اور حمایت کے باوجود، پاپولر فرنٹ کا مظاہروں میں ہوئے کسی بھی مبینہ پرتشدد واقعے میں کوئی رول نہیں ہے۔ پولیس یا چند بی جے پی لیڈران نے جن میں یوپی، آسام اور کرناٹک کے کچھ وزراء بھی شامل ہیں، یہ الزام لگایا کہ تشدد بھڑکانے میں پاپولر فرنٹ کا ہاتھ ہے، حتیٰ کہ انہوں نے تنظیم کو ''ماسٹر مائنڈ'' تک کہہ دیا، لیکن کوئی بھی اپنے دعوے کو ثابت کرنے کے لئے ایک بھی ثبوت پیش نہیں کر پایا ہے۔ یوپی پولیس گرفتار کارکنان و لیڈران کو ضمانت دینے کے عدالتی احکام کی تعمیل بھی نہیں کر رہی ہے اور انہیں جان بوجھ کر نئے مجرمانہ دفعات میں پھنسا کر جیل میں رکھا گیا ہے۔

ریلیز کے مطابق اجلاس نے اس بات پر اپنی افسردگی کا اظہار کیا کہ میڈیا کا ایک طبقہ تحریک کو بدنام کرنے کی مہم میں شامل ہو گیا ہے، حالانکہ وہ اس معاملے میں بی جے پی کے خفیہ ایجنڈے سے بخوبی واقف ہے۔ مرکزی سکریٹریٹ نے یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ آر ایس ایس کی ماتحت مرکزی و ریاستی حکومتوں کو ہندوتوا نظریے کے خلاف اس عوامی بغاوت کو دبانے اور پاپولر فرنٹ آف انڈیا جیسی فسطائیت مخالف عوامی تحریک کو روکنے کی کوشش میں بالآخر منہ کی کھانی پڑے گی۔

شہریت ترمیمی قانون کی آئینی درستگی پر داخل کردہ درخواستوں پر سپریم کورٹ اسی مہینے غور کر سکتی ہے، لیکن حکومت نے ملک بھر میں اس قانون کے خلاف عوامی ناراضگی پر ذرا بھی توجہ دئے بغیر، بڑی جلدبازی میں قانون کو نافذ کر دیا۔ پاپولر فرنٹ کی مرکزی سکریٹریٹ نے کہا کہ ایک مرتبہ پھر یہ ثابت ہو گیا ہے کہ حکومت جمہوری مخالفتوں کے تئیں حد درجہ انانیت کا شکار ہے اور عدلیہ کے لئے اس کے نزدیک کوئی احترام نہیں ہے۔

یواین آئی۔ ع ا۔


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.