کیرالا پی ایف آئی اسٹیٹ جنرل سکریٹری عبدالستار نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'پی ایف آئی کے تمام ممبران اور عوام کو مطلع کیا جاتا ہے کہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا کو تحلیل کر دیا گیا ہے۔ مرکزی وزرات داخلہ نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر پابندی لگانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ ہمارے عظیم ملک کے قانون کی پاسداری کرنے والے شہری کے طور پر تنظیم اس فیصلے کو قبول کرتی ہے۔ Centre Bans PFI for Five Years
-
"All PFI members & public are informed that the Popular Front of India (PFI) has been dissolved. MHA has issued a notification banning PFI. As law-abiding citizens of our great country,the organization accepts the decision," says Kerala State General Secretary of PFI Abdul Sattar pic.twitter.com/YQorHN43zu
— ANI (@ANI) September 28, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">"All PFI members & public are informed that the Popular Front of India (PFI) has been dissolved. MHA has issued a notification banning PFI. As law-abiding citizens of our great country,the organization accepts the decision," says Kerala State General Secretary of PFI Abdul Sattar pic.twitter.com/YQorHN43zu
— ANI (@ANI) September 28, 2022"All PFI members & public are informed that the Popular Front of India (PFI) has been dissolved. MHA has issued a notification banning PFI. As law-abiding citizens of our great country,the organization accepts the decision," says Kerala State General Secretary of PFI Abdul Sattar pic.twitter.com/YQorHN43zu
— ANI (@ANI) September 28, 2022
واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) اور اس کی ذیلی تنظیموں یا ملحقہ اداروں یا طلبہ ونگ پر پانچ سال کی مدت کے لیے فوری طور پر پابندی عائد کر دی ہے۔ معلومات کے مطابق پی ایف آئی کے علاوہ ری ہیب انڈیا فاؤنڈیشن (آر آئی ایف)، کیمپس فرنٹ آف انڈیا (سی ایف آئی)، آل انڈیا امام کونسل (اے آئی آئی سی)، نیشنل کنفیڈریشن آف ہیومن رائٹس آرگنائزیشن (این سی ایچ آر او)، نیشنل ویمن فرنٹ، جونیئر فرنٹ، ایمپاور انڈیا فاؤنڈیشن اور ری ہیب فاؤنڈیشن جیسی تنظیموں پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
پی ایف آئی کے بعد آر ایس ایس پر پابندی کا مطالبہ: ملک بھی میں پی ایف آئی کے خلاف کارروئی اور اس پر پانچ برس کے لیے پابندی کے بعد مختلف سیاسی رہنماؤں نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے آر ایس ایس پر بھی پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو نے کہا کہ سب سے پہلے آر ایس ایس پر پابندی لگائی جائے۔
اس معاملے میں راشٹریہ جنتادل کے سُپریمو لالو پرساد یادو نے بھی اس کارروائی پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ لالو پرساد یادو نے کہا کہ پی ایف آئی کی طرح آر ایس ایس پر بھی پابندی لگنی چاہئے کیوںکہ وہ ہندو۔مسلمان کا موضوع چھیڑ کر ملک کو تباہ کر رہے ہیں اس لیے سب سے پہلے آر ایس ایس پر پابندی لگنی چاہیے۔ Political Leaders Demand Ban on RSS