سپریم کورٹ Supreme Court میں بدھ کو قومی راجدھانی خطہ دہلی نے فضائی آلودگی کی خطرناک صورتحال پر عدالت کے حکم کی تعمیل رپورٹ داخل کی، لیکن مرکزی حکومت نے اسے داخل نہیں کیا۔
مرکزی حکومت The Central government نے کہا کہ وہ آلودگی کی صورتحال اور اس سے نمٹنے کے اقدامات پر ریاستی حکومتوں سے معلومات لینے کے بعد بنچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔
چیف جسٹس این۔ وی رمنا کی سربراہی والی عدالت عظمیٰ کی بنچ اسکول کے طالب علم آدتیہ دوبے کی طرف سے دائر مفاد عامہ کی عرضی کی آگے کی سماعت کر رہی ہے۔
سپریم کورٹ Supreme Court نے حال ہی میں ہوئی سماعت کے دوران مرکز، دہلی اور پڑوسی ریاستی حکومتوں کو ’سیاست اور حکومت‘ کی حد سے بالا ہوکر آلودگی Air Pollution کو کم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا تھا کہ بڑھتی ہوئی آلودگی کے باعث ہم گھروں میں ماسک لگانے پر مجبور ہیں۔
پریم کورٹ نے دہلی حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا تھا کہ صنعتی یونٹس، کوئلے سے چلنے والے پاور جنریشن پلانٹس اور سڑکوں پر چلنے والی گاڑیاں دہلی میں فضائی آلودگی کی خطرناک حالت کے ذمہ دار ہیں۔ تمام متعلقہ ریاستوں کی ہنگامی میٹنگ بلا کر مرکزی حکومت کو آلودگی کو کم کرنے کے لیے ’ورک فرام ہوم‘ سمیت تمام اقدامات کو فوری طور پر یقینی بنانے کا بندوبست کرنا چاہیے۔
سپریم کورٹ کے حکم کے پیش نظر دہلی حکومت نے ہنگامی میٹنگ بلا کر کئی اقدامات کیے تھے۔ اس نے اپنے ملازمین کے لیے ورک فرام ہوم کے علاوہ اسکول اور دیگر تعلیمی ادارے اگلے احکامات تک بند رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ سڑکوں پر پانی کے چھڑکاؤ کے انتظامات کیے گئے تھے۔ تعمیراتی سرگرمیوں پر جزوی پابندی تھی۔
یہ بھی پڑھیں :
بنچ نے کہا تھا کہ ہریانہ اور پنجاب کے کسانوں کی جانب سے بار بار پرالی جلانے کا معاملہ اٹھایا جاتا ہے اور راجدھانی دہلی میں فضائی آلودگی خطرناک صورت تک بڑھنے کا شور مچا یا جاتا ہے ، لیکن مختلف رپورٹس سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ آلودگی کی سب سے بڑی وجہ پرالی جلانا نہیں بلکہ سڑکوں پر چلنے والی گاڑیاں، تعمیرات، عمارتوں اور دیگر تعمیراتی کاموں اور پاور جنریشن پلانٹس کی وجہ سے اٹھنے والی گردوغبار سے جس سے 74 فیصد آلودگی پھیلتی ہے۔
تاہم سپریم کورٹ نے ہریانہ اور پنجاب حکومتوں سے کہا کہ وہ اپنے کسانوں کو کم از کم دو ہفتوں تک پرالی جلانے سے روکنے کے لیے راضی کریں۔
یو این آئی