اددھو ٹھاکرے نے یہ تک کہا تھا کہ راہل گاندھی نے بھی ماضی میں ساورکر کی توہین کی ہے۔
واضح رہے کہ ٹھاکرے یہ بیان ایسے وقت میں دیا تھا جب ونائک دامودر ساورکر کے مجسمے کو دہلی یونیورسٹی کے آرٹ گیلری میں لگایا گیا تھا اور اس مورتی پر این ایس یو آئی کارکنان کالک پوت دی تھی اور جوتوں کی مالا بھی پہنائی تھی۔
ٹھاکرے نے یہ کہا کہ جن لوگوں کو ویر ساورکر پر بھروسہ نہیں ہے انھیں سرعام پیٹا جائے کیونکہ ایسے لوگوں کو ساورکر کی جدوجہد اور اہمیت معلوم نہیں ہے۔
اس کے بعد سے ہی مختلف پارٹیوں کے رہنماؤں نے اپنا ردم عمل ظاہر کیا ہے۔
جے ڈی ایس کے ترجمان و راجیہ سبھا کے رکن منوج جھا نے کہا ہے کہ یونیورسٹی میں مورتی لگانے کا ایک اصول ہے وہاں کوئی اچانک جاکر مورتی نصب نہیں کرسکتا۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ' ہوسکتا ہے کہ وہ بہت بڑے مجاہد آزادی ہوں گے لیکن کیا ان کی برٹش حکومت کو لکھے گئے معافی نامے کو فراموش کیا جاسکتا ہے۔
انھوں نے اددھو ٹھاکرے کے اس بیان پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ' اگر وہ اس طرح کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب وہ اس ملک کو نہیں سمجھتے یہ ملک بالکل مختلف قسم کا ہے کیونکہ یہاں مختلف نظریات کے رہنما پیدا ہوئے ہیں۔
اس تعلق سے کانگریس رہنما طارق انور نے کہا کہ یونیورسٹی کیمپس میں مورتی وغیرہ لگانے کے لیے پہلے یونیورسٹی انتطامیہ سے پہلے اجازت لینی پڑتی ہے لیکن وہاں پر راتوں رات مورتی نصب کی گئی۔
حالانکہ مورتی پر کالک پوتنے اور اس کی توہین کرنے کے معاملے کو بھی انھوں نے غلط قرار دیا۔