دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کے رام لیلا میدان میں مشن سیو کانسٹی ٹیوشن کے بینر تلے آل انڈیا مسلم مہا پنچایت کیے جانے کا اعلان گذشتہ 12 اکتوبر میں پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا گیا تھا۔ تاہم اب 7 دن بعد مولانا توقیر رضا نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ جو منظوری دہلی پولیس نے انہیں رام لیلا میدان میں آل انڈیا مسلم مہا پنچایت کے لیے دی تھی اسے منسوخ کردیا گیا ہے۔ اس کے پیھچے کیا وجہ ہے اور دہلی پولیس نے اس مہا پنچایت کو کیوں منسوخ کیا ہے۔
ان تمام سوالات پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے محمد راحم نے مولانا توقیر رضا سے خاص بات کی، جس میں انہوں نے بتایا کہ پولیس نے انہیں کل دیر رات میں اس بات کی جانکاری دی ہے کہ اب انہیں مسلم مہا پنچایت کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ مولانا توقیر رضا کے مطابق مسلم مہا پنچایت کے لیے کئی روز سے تیاریاں کی جا رہی تھی، بڑی تعداد میں لوگ اس میں شامل ہونے والے تھے اور لاکھوں روپے کا خرچہ اب تک اس پر کیا جا چکا تھا، لیکن اب مسلم مہا پنچایت کی منظوری رد کرنے سے ہماری ساری محنت پر پانی پھیر دیا گیا ہے۔ تاہم ہم نے 29 اکتوبر کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے تاکہ مسلم مہا پنچایت کو اپنے مقررہ وقت پر دہلی کے رام لیلا میدان میں کیا جا سکے۔
نمائندے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پولیس نے ان کی منظوری اس لیے رد کی ہے کیونکہ اب مسلم مہا پنچایت محض مسلمانوں تک ہی محدود نہیں رہ گئی تھی، بلکہ اب اس میں دلت، پچھڑا، اور او بی سی بھی اس میں شامل ہو رہے تھے، ایسے میں پولیس اگر کوئی لاٹھی یا گولی چلاتی ہے، تو اس میں صرف مسلمان ہی زد میں نہیں آتے بلکہ ہندو اور دیگر مذاہب کے افراد بھی زد میں آ سکتے تھے، اس لیے انہوں نے ہماری مسلم مہا پنچایت کی منظوری کو رد کرنے کا فیصلہ کیا۔
- آپریشن اجے کے تحت پانچویں پرواز کی دہلی میں آمد
- نیوز کلک: پُرکائستھ اور چکرورتی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا
نمائندے سے مولانا توقیر رضا نے ان موضوعات پر بھی بات کی، جس کے لیے آل انڈیا مسلم مہا پنچایت کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ ملک میں موجودہ حالات پر بھی انہوں نے کھل کر بات کی، مزید اطلاعات کے لیے خاص بات چیت کی ویڈیو دیکھی جا سکتی ہے۔