نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی 22 سے 24 اگست تک جوہانسبرگ، جنوبی افریقہ کا دورہ کریں گے۔ وہ جنوبی افریقہ کے صدر ماتامیلا سیرل رامافوسا کی دعوت پر وہاں کا دورہ کررہے ہیں۔ جہاں وزیراعظم مودی 15ویں برکس سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ جنوبی افریقہ کے دورے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی یونان کا بھی دورہ کریں گے۔ جہاں وہ اپنے یونانی ہم منصب Kyriakos Mitsotakis سے ملاقات کریں گے۔ وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرکے وزیراعظم مودی کے دورے کے بارے میں اطلاع دی ہے۔
وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ریلیز کے مطابق اپنے جنوبی افریقہ کے دورے کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی برکس سربراہی اجلاس کے بعد ایک خصوصی تقریب 'برکس-افریقہ آؤٹ ریچ اور برکس پلس ڈائیلاگ' میں بھی شرکت کریں گے۔ جس میں جنوبی افریقہ، وزارت خارجہ کی جانب سے مدعو کیے گئے دیگر ممالک کو بھی شامل کیا جائے گا۔ اس دوران وزیراعظم نریندر مودی جوہانسبرگ میں موجود بعض رہنماؤں سے دو طرفہ ملاقات بھی کریں گے۔ وزارت خارجہ نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ 2019 کے بعد یہ پہلی ہونے والی برکس سربراہی کانفرنس ہوگی۔ یہ سربراہی اجلاس برکس ممالک کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی پیشرفت کا جائزہ لینے اور مستقبل کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔
واضح رہے کہ برکس اتحاد میں پانچ ممالک شامل ہیں۔ جس میں برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔ جنوبی افریقہ کو اس سال یکم جنوری کو برکس کی سربراہی کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ اس سال برکس کا تھیم 'برکس اور افریقہ: پائیدار ترقی اور جامع کثیرالجہتی میں باہمی تیز رفتار ترقی کے لیے شراکت داری' ہے۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی جنوبی افریقہ سے یونان جائیں گے۔ جہاں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے طریقوں پر بات چیت کا امکان ہے۔ وزیراعظم مودی دونوں ممالک کے رہنماؤں سے بھی دونوں ممالک کے درمیان تجارت پر بات چیت کریں گے۔ یونان میں وزیر اعظم نریندر مودی ہندوستانی کمیونٹی کے لوگوں سے بھی بات چیت کریں گے۔
مزید پڑھیں: ’برکس ممالک کے درمیان باہمی تعاون عالمی معیشت میں مفید کردار ادا کر سکتا ہے‘
وزارت خارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی 40 سالوں میں یونان کا دورہ کرنے والے پہلے وزیر اعظم ہوں گے۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ ہندوستان اور یونان کے درمیان گہرے تعلقات ہیں۔ حالیہ برسوں میں سمندری نقل و حمل، دفاع، تجارت اور سرمایہ کاری میں تعاون اور عوام سے عوام کے تعلقات مضبوط ہوئے ہیں۔