او ایم اے سلام نے کہا کہ، 'آئین کے مطابق، جمہوری طریقے سے منتخب ہو کر آئی حکومت کو تمام شہریوں کے ساتھ یکساں برتاؤ کرنا چاہئے اور اسے ملک کے اندر مذہبی، ثقافتی یا کسی اور قسم کے تنازع میں کسی کی طرفداری نہیں کرنی چاہئے۔
شہید بابری مسجد کے اوپر 5 اگست کو طے شدہ ایودھیا بھومی پوجا ہر اعتبار سے ایک غلط سیاسی رخ رکھنے والا مذہبی پروگرام ہے۔ تاہم اسے موجودہ حکومت کی کامیابی کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے اور وزیر اعظم اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ اس پروگرام کی قیادت کرنے والے ہیں۔ یہ نہ صرف ان کے عہدے کے حلف کی صریح خلاف ورزی ہے، بلکہ ملک پر لگے زخم پر نمک چھڑکنے والا اور ملک کی سب سے بڑی اقلیت کو الگ تھلگ کرنے والا عمل ہے۔
اس طرح ایک بار پھر مودی حکومت نے اپنے حقیقی رنگ کا مظاہرہ کیا ہے۔ بھومی پوجا اس مقام پر ہونے جا رہی ہے جہاں موجود مسلمانوں کی صدیوں پرانی عبادت گاہ کو ہندوتوا جنونیوں نے منہدم کر دیا تھا۔ اس گھناؤنی حرکت میں شامل مجرموں کو آج تک انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا گیا۔
آج ایک جمہوری طریقے سے منتخب وزیر اعظم انہدامی کاروائی کی قیادت کرنے والے مجرموں کے ہمراہ اسی مقام پر مندر کے تعمیری پروگرام میں شریک ہو رہا ہے۔
بیرون ملک پوری دنیا کو مودی اور آر ایس ایس ایک ترقی پذیر اور سب کو لے کر چلنے والی حکومت کا مکھوٹہ دکھاتے ہیں۔ دریں اثناء وہ اندرون ملک اقلیتوں اور کمزور طبقات کے تئیں مذہبی نفرت اور تشدد کی سیاست پر عمل کرتے ہیں۔
لمبے لمبے دعوے کرکے اقتدار تک پہنچنے والی مودی حکومت نے تمام محاذوں پر تاریخی ناکامی حاصل کی ہے۔ ملک کی معیشت چرمرائی ہوئی ہے۔ ایک طرف جہاں کووڈ-19 سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک حالات پر قابو پا رہے ہیں، وہیں بھارت کورونا کے سب سے زیادہ کیس والا ملک بنتا جا رہا ہے۔
ملک میں فرقہ وارانہ منافرت اور حددرجہ مذہبی عناد کے ماحول کو فروغ دیا جا رہا ہے تاکہ ملک کے عوام کا دھیان ان کی روزمرہ کی زندگی اور معاشی و ترقیاتی مسائل پر اثرانداز ہونے والے بنیادی عوامل سے بٹا رہے۔
بدقسمتی سے حزب اختلاف کی سیکولر پارٹیاں بھی حالات کو سمجھ پانے میں ناکام رہیں اور انہوں نے لوگوں سے کئے اپنے عہد کو بھلا دیا۔
ان میں سے کچھ تو خود کو بی جے پی کا ’بہتر ورژن‘ ثابت کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ بعض کانگریسی نیتاؤں نے بھومی پوجا میں شرکت کی دعوت نہ ملنے پر مایوسی کا بھی اظہار کر دیا ہے۔
مدھیہ پردیش کے کانگریسی لیڈران ایک قدم آگے بڑھ کر سنگھ پریوار کے ساتھ اس موقع کا جشن منا رہے ہیں، جس سے کانگریس پارٹی کے کئی سرکردہ لیڈران کا اصل چہرہ سامنے آ رہا ہے۔
مزید پڑھیں:
علماء کے نزدیک بابری مسجد ملبے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
اگر ملک کی سیکولر طاقتیں بیدار نہیں ہوئیں اور کچھ نہیں کیا، تو سب کے لئے مستقبل المناک ہونے والا ہے۔'
پاپولر فرنٹ کے چیئرمین او ایم اے سلام نے تمام شہریوں اور تمام مذاہب کے سچے عقیدتمندوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سنگھ پریوار کے ذریعہ بڑھاوا دی جا رہی فرقہ وارانہ نفرت کے جال میں نہ پھنسیں اور ملک کو ایک بار پھر تقسیم کرنے کی ان کی کوشش کو شکست دیں۔