حال ہی میں مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کھانے پینے کی چیزوں پر گُڈس سروس ٹیکس (جی ایس ٹی) لگانے کا اعلان کیا تھا اور اسے 18 جولائی سے نافذ کر دیا گیا ہے۔ اب دال، چاول، گندم، رائی، آٹا، روا، میدا، بیسن دہی، لسی، جیسی تقریبا 14 اشیاء پر جی ایس ٹی لگایا گیا ہے۔ GST imposed on food items
اس پورے معاملے پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے مسلم اکثریتی علاقے میں جاکر عوام سے بات کی اور معلوم کیا کہ جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد اب ان کی جیب پر کتنا اثر پڑ رہا ہے۔ نمائندے سے بات کرتے ہوئے محمد نعیم قریشی نے کہا کہ 'مرکزی حکومت کی جانب سے اٹھایا گیا یہ قدم عوام کی جیب پر بہت بھاری پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تو حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام کے لیے راحت کے پیکیج دے لیکن حکومت راحت دینے کے بجائے ان پر ٹیکس کی بھر مار کر رہی ہے۔'
فریدہ بیگم نے کہا کہ 'ابھی کورونا کے دور سے سنبھلے ہی تھے کہ حکومت نے اب نئے ٹیکس لگا دئے انہوں نے کہا کہ ہم لوگ دال چاول کھا کر ہی گزارہ کیا کرتے تھے اب اس پر بھی ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔ اس پورے معاملے پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر چودھری انل کمار سے بھی بات کی ان کا کہنا تھا کہ 'اب چاول دال اور دہی پر بھی جی ایس ٹی لگ جائے تو یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ یہ حکومت غریب مخالف ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: GST hike: جی ایس ٹی کی شرح میں اضافے پر سیاسی جماعتوں کا ردعمل
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ صرف آٹا دال چاول پر ہی نہیں بلکہ پینسل و اسٹیشنری کے سامان پر بھی جی ایس ٹی لگائی گئی ہے یہ چاروں جانب سے عوام پر ٹیکس کا بوجھ ڈالنے کا کام کر رہی ہے۔ وہیں کانگریس رہنما پرویز عالم نے کہا کہ 'جب بی جے پی حکومت اقتدار میں آئی تھی تب انہوں نے اپنے نعروں اور وعدوں میں کہا تھا کہ اب کی بار غریبوں کے ساتھ لیکن آج افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑھ رہا ہے کہ یہ سرکار غریبوں کے ساتھ نہیں بلکہ امیروں کے ساتھ ہے۔'