ETV Bharat / state

پرانی دہلی کے لٹکتے تاروں کا جال - پرانی دہلی کے لٹکتے تار

پرانی دہلی میں لٹکتے ہوئے بجلی کے تار خوف ناک منظر پیش کر رہے ہیں۔

پرانی دہلی کے لٹکتے تاروں کا جال، متعلقہ تصویر
author img

By

Published : Sep 15, 2019, 3:17 PM IST

Updated : Sep 30, 2019, 5:13 PM IST

قومی دارالحکومت کی پرانی دہلی میں بجلی کے تاروں کے جال بھیانک منظر پیش کررہے ہیں، ان تاروں سے وہاں کے لوگوں کو ہمیشہ خطرہ لاحق رہتا ہے اور کبھی بھی بڑا حادثہ رونما ہوسکتا ہے۔

مقامی لوگوں نے بتایا کہ اگر ابھی خیال نہیں کیا گیا تو وہ دن دور نہیں جب کوئی بڑا حادثہ پیش آجائے۔

یاد رہے کہ سنہ 1911 میں پہلی مرتبہ دہلی میں بجلی کے تار ڈالے گئے، اس وقت کسی نے یہ نہیں سوچا ہوگا کہ ان کی عمر اتنی لمبی ہوگی۔

پرانی دہلی کے لٹکتے تاروں کا جال، متعلقہ ویڈیو

دراصل جب کلکتہ سے دہلی دارالحکومت منتقل ہوئی تو انگریز حکمراں کے راستے میں روشنی کرنے کے لیے بجلی کے تار ڈالے گئے۔
سنہ 1911 میں جب لال قلعہ کے قرب و جوار میں چراغاں کیا گیا تو کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ ان کی عمر اتنی لمبی ہوگی۔

آج 100 سے زائد برس گزر گئے، لیکن پرانی دہلی کی عوام کا بجلی کے تاروں سے پیچھا نہیں چھوٹ سکا۔

اب ان بجلی کے تارو سے ہونے والے حادثات کی تعداد اتنی زیادہ ہو گئی ہے کہ اگر ابھی خیال نہیں کیا گیا تو وہ دن دور نہیں جب ان تاروں کی وجہ سے کوئی بڑا حادثہ پیش نہ آجائے۔

فراش خانہ کے محمد قاسم نے کہا کہ ان کے علاقے میں اتنے تار ہے جیسے کہ وہ کسی تاروں کے جنگل میں رہتے ہوں، بار ہاں ان تاروں کی وجہ سے شارٹ سرکٹ سے آگ لگتی رہتی ہے لیکن حکومت کا ان پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔

وہیں کوچہ پنڈت کے رہنے والے محمد نفیس کا کہنا ہے کہ جب کبھی پرانی دہلی میں تاروں کی وجہ سے آگ لگتی ہے تو اسے بجھانے کے لیے گھنٹوں مشقت کرنی پڑتی ہے لیکن اگر کوئی بڑا حادثہ رونما ہو جائے تو اس سے جان و مال کا بہت نقصان ہو سکتا ہے۔

وہیں تاریخ داں عبد الستار بتاتے ہیں کہ 1911 میں جب اجلاس منعقد کیا گیا تب دہلی میں پہلی مرتبہ بجلی کے تار لگائے گئے تھے اور اس وقت یہ عوام کے درمیان خوشی کا باعث تھے لیکن اب عوام ان تاروں سے تنگ آ چکی ہے۔

بارہاں حکومت نے ان تاروں کو آسمان سے زیر زمیں لانے کی بات کہی ہے لیکن کبھی اسے عملی جامہ نہیں پہنا سکی۔

قومی دارالحکومت کی پرانی دہلی میں بجلی کے تاروں کے جال بھیانک منظر پیش کررہے ہیں، ان تاروں سے وہاں کے لوگوں کو ہمیشہ خطرہ لاحق رہتا ہے اور کبھی بھی بڑا حادثہ رونما ہوسکتا ہے۔

مقامی لوگوں نے بتایا کہ اگر ابھی خیال نہیں کیا گیا تو وہ دن دور نہیں جب کوئی بڑا حادثہ پیش آجائے۔

یاد رہے کہ سنہ 1911 میں پہلی مرتبہ دہلی میں بجلی کے تار ڈالے گئے، اس وقت کسی نے یہ نہیں سوچا ہوگا کہ ان کی عمر اتنی لمبی ہوگی۔

پرانی دہلی کے لٹکتے تاروں کا جال، متعلقہ ویڈیو

دراصل جب کلکتہ سے دہلی دارالحکومت منتقل ہوئی تو انگریز حکمراں کے راستے میں روشنی کرنے کے لیے بجلی کے تار ڈالے گئے۔
سنہ 1911 میں جب لال قلعہ کے قرب و جوار میں چراغاں کیا گیا تو کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ ان کی عمر اتنی لمبی ہوگی۔

آج 100 سے زائد برس گزر گئے، لیکن پرانی دہلی کی عوام کا بجلی کے تاروں سے پیچھا نہیں چھوٹ سکا۔

اب ان بجلی کے تارو سے ہونے والے حادثات کی تعداد اتنی زیادہ ہو گئی ہے کہ اگر ابھی خیال نہیں کیا گیا تو وہ دن دور نہیں جب ان تاروں کی وجہ سے کوئی بڑا حادثہ پیش نہ آجائے۔

فراش خانہ کے محمد قاسم نے کہا کہ ان کے علاقے میں اتنے تار ہے جیسے کہ وہ کسی تاروں کے جنگل میں رہتے ہوں، بار ہاں ان تاروں کی وجہ سے شارٹ سرکٹ سے آگ لگتی رہتی ہے لیکن حکومت کا ان پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔

وہیں کوچہ پنڈت کے رہنے والے محمد نفیس کا کہنا ہے کہ جب کبھی پرانی دہلی میں تاروں کی وجہ سے آگ لگتی ہے تو اسے بجھانے کے لیے گھنٹوں مشقت کرنی پڑتی ہے لیکن اگر کوئی بڑا حادثہ رونما ہو جائے تو اس سے جان و مال کا بہت نقصان ہو سکتا ہے۔

وہیں تاریخ داں عبد الستار بتاتے ہیں کہ 1911 میں جب اجلاس منعقد کیا گیا تب دہلی میں پہلی مرتبہ بجلی کے تار لگائے گئے تھے اور اس وقت یہ عوام کے درمیان خوشی کا باعث تھے لیکن اب عوام ان تاروں سے تنگ آ چکی ہے۔

بارہاں حکومت نے ان تاروں کو آسمان سے زیر زمیں لانے کی بات کہی ہے لیکن کبھی اسے عملی جامہ نہیں پہنا سکی۔

Intro:سنہ 1911 میں پہلی مرتبہ دہلی میں بجلی کے تار ڈالے گئے تک کسی نے یہ نہیں سوچا ہوگا کہ ان کی عمر اتنی لمبی ہوگی.


Body:جی ہاں دراصل جب کلکتہ سے دہلی دارالحکومت منتقل ہوئی تو انگریزی حکمران کے راستے میں روشنی کرنے کے لیے بجلی کے تار ڈالے گئے. سنہ 1911 میں جب لال قلعہ کے قرب و جوار میں چراغاں کیا گیا تو کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ ان کی عمر اتنی لمبی ہوگی.

آج سنہ 1911 کو 108 برس گزر گئے لیکن پرانی دہلی کی عوام کا بجلی کے تاروں سے پیچھا نہیں چھوٹ سکا.

اب ان بجلی کے تارو سے ہونے والے حادثات کی تعداد اتنی زیادا ہو گئی ہے کہ اگر ابھی خیال نہیں کیا گیا تو وہ دن دور نہیں جب ان تاروں کی وجہ سے کوئی بڑا حادثہ پیش نہ آجائے.

فراش خانہ کے رہنے والے محمد قاسم بتاتے ہیں کہ ان کے علاقے میں اتنے تار ہے جیسے کہ وہ کسی تاروں کے جنگل میں رہتے ہوں بار ہاں ان تاروں کی وجہ سے شورٹ سرکت سے آگ لگتی رہتی ہے لیکن حکومت کا ان پر کوئی آثر نہیں ہوتا.

وہیں کوچہ پنڈت کے رہنے والے محمد نفیس کا کہنا ہے کہ جب کبھی پرانی دہلی میں تاروں کی وجہ سے آگ لگتی ہے تو اسے بجھانے کے لیے گھنٹوں مشقت کرنی پڑھتی لیکن اگر کوئی بڑا حادثہ رونما ہو جائے تو اس سے جان و مال کا بہت نقصان ہو سکتا ہے.

وہیں تاریخ داں عبد الستار بتاتے ہیں کہ 1911 میں جب اجلاس منعقد کیا گیا تب دہلی میں پہلی مرتبہ بجلی کے تار لگایے گیے تھے اور اس وقت یہ عوام کے درمیان خوشی کا باعث تھے لیکن اب عوام ان تاروں سے تنگ آ چکی ہے.

بارہاں حکومت نے ان تاروں کو آسمان سے زیر زمیں لانے کی بات کہی ہے لیکن کبھی اسے عملی جامہ نہیں پہنا سکی.


Conclusion:بائٹ بالترتیب

محمد قاسم مقامی باشندہ
محمد نفیس مقامی باشندہ
عبدالستار تاریخ داں
Last Updated : Sep 30, 2019, 5:13 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.