دارالحکومت دہلی میں اسمبلی انتخابات کے بعد سے ہی وقف بورڈ میں چیئرمین کا عہدہ خالی پڑا ہے جس کے لیے آج یعنی 19 اکتوبر کو انتخاب ہونا تھا لیکن آخری وقت میں آئے عدالت کے فیصلے کے بعد اب انتخاب کو ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے.
دراصل محمد اقبال نامی ایک شخص نے چیئرمین کے انتخاب پر اعتراض کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی داخل کر دی۔ جس کے بعد ہائی کورٹ نے شنوائی کرتے ہوئے اگلے مہینے کی 19 تاریخ تک چیئرمینی کے انتخاب پر روک لگا دی.
واضح رہے کہ گزشتہ سات ماہ سے خالی پڑے دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین کے عہدہ کے لیے ریاستی حکومت کے محکمہ میں مالیات سے انتخاب کی تاریخ کا اعلان گذشتہ سات اکتوبر کو ہی کیا گیا تھا.
محکمہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق 19 اکتوبر کو چیئرمین کا انتخاب کیا جانا تھا مگر صبح یہ خبر آئی کہ محمد اقبال نامی شخص نے انتخاب رکوانے کے لیے دہلی ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی داخل کی تھی جس کے بعد دوپہر تک عرضی پر شنوائی ہوئی اور ہائی کورٹ نے نومبر کی 19 تاریخ تک چیئرمین کے انتخاب پر روک لگا دی۔
عدالت کے اس فیصلے کے بعد مہینوں سے اپنی تنخواہوں اور وظیفوں کا انتظار کر رہے مساجد کے آئمہ مؤذنین بیوا خواتین اور وقف بورڈ میں کام کرنے والے عملے کو تقریباً دو ماہ اور اپنی تنخواہ اور وظائف کے لیے انتظار کرنا پڑے گا.
غور طلب ہے کہ گزشتہ چار ماہ سے وقف بورڈ کی مساجد کے امام اور مؤذن چیئرمین نہ ہونے کی وجہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں، جبکہ آٹھ ماہ سے کئی سو بیوا خواتین کو ملنے والے وظیفے بھی بند ہیں اس کے ساتھ ساتھ آٹھ ماہ سے زائد کنٹریکٹ پر کام کرنے والا عملہ بھی اپنی تنخواہوں سے محروم ہے.
یہ بھی پڑھیے
'جموں و کشمیر میں پراپرٹی ٹیکس عائد نہیں ہوگا'
اطلاعات کے مطابق وقف بورڈ کے پاس فنڈ کی کمی ہے اور سگنیچر اتھارٹی نہ ہونے کی وجہ سے روزمرہ کے کاموں میں رکاوٹیں پیش آرہی ہیں دراصل جب بھی چیئرمین کے انتخاب کی سگبگاہٹ ہوتی ہے تبھی کچھ افراد انتخاب میں رخنہ ڈالنے کا کوئی نہ کوئی بہانہ ڈھونڈ لیتے ہیں.
غور طلب ہے کہ فروری ماہ سے ہی وقف بورڈ بغیر چیئرمین کے کام کر رہا ہے اور چیئرمین کے بغیر اس کی فعالیت میں رکاوٹیں پیش آ رہی ہیں.