پیس پارٹی کے قومی نائب صدر ڈاکٹر عبدالرشید انصاری نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے ملک میں مسلم، غریب، دلت و پسماندہ طبقات کے خلاف قومی شہریت قانون و قومی مردم شماری قانون جیسا قانون لاکر ملک میں افرا تفری کا ماحول پیدا کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی متنازع قانون و بی جے پی لیڈران کے بیان کا نتیجہ ہے کہ مشرقی دہلی میں سی اے اے کے خلاف پرامن مظاہرہ کررہے مظاہرین پر شرپسندوں نے حملہ کر کے تشدد انجام دیا، جس کے سبب درجنوں بے قصور افراد کی جان ضائع ہوئی۔
ڈاکٹر انصاری نے کہا کہ حکومت آئینی اظہار رائے کی آزادی کو دبا رہی ہے ۔آج حکومت کے خلاف تنقید کرنے والوں کو غدار کہا جارہا ہے۔ دہلی اسمبلی الیکشن کے وقت بی جے پی لیڈران کے متنازع بیان کے سبب الیکشن کے بعد مشرقی دہلی میں سی اے اے کے خلاف پرامن مظاہرہ کررہے لوگوں پر گزشتہ روز جس طرح سے بی جے پی رہنما کپیل مشرہ کے اکسانے پر شر پسند عناصر نے مظاہرین پر حملہ کر تشدد انجام دیا یہ مسلمانوں کو خوفزدہ کرکے مظاہرہ ختم کرانے کی ایک منظم سازش ہے۔ انہوں نے کہا تشدد میں درجنوں افراد کی جان ضائع ہوئی و کروڑوں کی املاک کو جلا کر خاک کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو ملک کے بنیادی مسائل کی کوئی فکر نہیں ہے۔ حکومت عوام کا دھیان بھٹکانے کیلئے ہندو مسلمان کی سیاست میں ملوث ہے۔ آج مہنگائی عروج پر ہے یومیہ مزدوری کر گزر بسر کرنے والے پریشان ہیں۔ ملک میں بے روز بروز بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومت کی نیت عوام خصوصی طور سے مسلمانوں کے تئیں درست نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے لیڈر کھلے عام تشدد کیلئے اکسا رہے ہیں لیکن حکومت خاموش تماشائی اور قانونی کارروائی کرنے سے قاصر نظر آرہی ہے۔ دہلی کے وزیر اعلی ارویند کیجریوال کا کردار مزید مشتبہ ہے جو خاموشی سے مرکز پر ذمہ داری ڈال کر تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ کیجریوال بھی بی جے پی کی راہ پر گامزن ہیں جنہیں عوام کو جواب دینا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا پولیس کی تساہلی کے سبب ہائی کورٹ کو کارروائی کیلئے مداخلت کرنی پڑی۔ ملک کے حالات کو قصیدہ بنا کر مسلمانوں کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کی جارہی۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت میں ذرا سی غیرت باقی ہے تو وہ شرپسند عناصر کے خلاف فوراً سخت قانونی کارروائی کرے اور مہلوکین کو بیس بیس لاکھ و زخمیوں کو دس دس لاکھ روپیہ معاوضہ دیا جائے۔