ETV Bharat / state

Peace Pact Signed with Tribal Militant Groups مرکز اور آسام کے آٹھ قبائلی گروپوں کے درمیان امن معاہدہ - قبائلی گروپوں کے درمیان امن معاہدہ

وزیر داخلہ شاہ نے کہا کہ یہ آسام اور شمال مشرق کے لیے ایک اہم دن ہے اور وہ تمام قبائلی گروپوں کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ حکومت اس سمجھوتے پر پوری طرح سے عمل کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس سے پہلے بھی معاہدوں کی شرائط پر عمل کیا ہے اور انہیں پورا کرنے کی سمت میں کام کررہی ہے۔Centre signs tripartite peace deal with 8 tribal outfits

امن معاہدہ
امن معاہدہ
author img

By

Published : Sep 15, 2022, 9:45 PM IST

نئی دہلی: آسام میں امن اور ترقی کی راہ ہموار کرنے کی سمت میں ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے مرکزی حکومت نے جمعرات کے روز ریاست کے آٹھ قبائلی گروپوں کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کئے مرکزی حکومت، قبائلی گروپوں اور مرکزی حکومت کے درمیان سہ فریقی معاہدے پر دستخط کے موقع پر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما اور قبائلی گروپوں کے نمائندے بھی موجود تھے۔Centre signs tripartite peace deal with 8 tribal outfits

اس موقع پر بات کرتے ہوئے مسٹر شاہ نے کہا کہ یہ آسام اور شمال مشرق کے لیے ایک اہم دن ہے اور وہ تمام قبائلی گروپوں کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ حکومت اس سمجھوتے پر پوری طرح سے عمل کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نےاس سے پہلے بھی معاہدوں کی شرائط پر عمل کیا ہے اور انہیں پورا کرنے کی سمت میں کام کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت شمال مشرق میں دیرپا امن قائم کرنے کے لیےمسلسل کام کر رہی ہے اور شمال مشرق سے متعلق تمام تنازعات کو سال 2024 سے پہلے حل کرنے کے لیے بھرپور اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد ترقی کو مزید رفتار دے کر شمال مشرق کو ملک کی دیگر ریاستوں کے برابر لانا ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ اس معاہدے کے بعد تقریباً 1100 قبائلی نوجوان اپنے ہتھیار چھوڑ کر قومی دھارے میں شامل ہو جائیں گے۔ حکومت آسام کے 60 فیصد علاقے سے آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ کو ہٹانے میں کامیاب ہوگئی ہے۔ دوسری ریاستوں میں بھی اس ایکٹ کو آہستہ آہستہ ہٹایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی معاشرے کی سماجی، ثقافتی اور تعلیم سے متعلق آرزو پوری ہو رہی ہے اور قبائلی برادری کی پہچان کو بھی رقرار رکھا جائے گا۔

اس موقع پرمسٹر سرما نے کہا کہ یہ دن آسام کے لیے تاریخی ہے اور قبائلی باغی تنظیموں کے ساتھ طویل عرصے سے بات چیت چل رہی تھی لیکن کوئی اتفاق رائے نہیں ہو رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کافی غور و خوض کے بعد سب اس حل تک پہنچے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبائلی برادری کو انصاف ملے گا اور قبائلی علاقوں میں ترقی کی رفتار بڑھے گی۔ ہزاروں نوجوان قبائلی اپنے ہتھیار چھوڑ کر قومی دھارے میں شامل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت مرکزی حکومت کی رہنمائی میں معاہدے کو مکمل طور پر نافذ کرے گی۔

آٹھ باغی گروپوں میں برسا کمانڈو فورس (بی سی ایف)، آدیواسی پیپلز آرمی (اے پی اے)، آل آدیواسی نیشنل لبریشن آرمی (اے اے این ایل اے)، آدیواسی کوبرا ملٹری آف آسام (اے سی ایم اے) اور سنتھالی ٹائیگر فورس (ایس ٹی ایف) ہیں اور باقی تین اے اے این ایل اے، بی سی ایف اور اے سی ایم ہیں۔

مزید پڑھیں:Assam CM Proposes Five Capitals of India آسام کے وزیر اعلی نے پانچ قومی دارالحکومتوں کی تجویز پیش کی


یواین آئی

نئی دہلی: آسام میں امن اور ترقی کی راہ ہموار کرنے کی سمت میں ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے مرکزی حکومت نے جمعرات کے روز ریاست کے آٹھ قبائلی گروپوں کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کئے مرکزی حکومت، قبائلی گروپوں اور مرکزی حکومت کے درمیان سہ فریقی معاہدے پر دستخط کے موقع پر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما اور قبائلی گروپوں کے نمائندے بھی موجود تھے۔Centre signs tripartite peace deal with 8 tribal outfits

اس موقع پر بات کرتے ہوئے مسٹر شاہ نے کہا کہ یہ آسام اور شمال مشرق کے لیے ایک اہم دن ہے اور وہ تمام قبائلی گروپوں کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ حکومت اس سمجھوتے پر پوری طرح سے عمل کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نےاس سے پہلے بھی معاہدوں کی شرائط پر عمل کیا ہے اور انہیں پورا کرنے کی سمت میں کام کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت شمال مشرق میں دیرپا امن قائم کرنے کے لیےمسلسل کام کر رہی ہے اور شمال مشرق سے متعلق تمام تنازعات کو سال 2024 سے پہلے حل کرنے کے لیے بھرپور اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد ترقی کو مزید رفتار دے کر شمال مشرق کو ملک کی دیگر ریاستوں کے برابر لانا ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ اس معاہدے کے بعد تقریباً 1100 قبائلی نوجوان اپنے ہتھیار چھوڑ کر قومی دھارے میں شامل ہو جائیں گے۔ حکومت آسام کے 60 فیصد علاقے سے آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ کو ہٹانے میں کامیاب ہوگئی ہے۔ دوسری ریاستوں میں بھی اس ایکٹ کو آہستہ آہستہ ہٹایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی معاشرے کی سماجی، ثقافتی اور تعلیم سے متعلق آرزو پوری ہو رہی ہے اور قبائلی برادری کی پہچان کو بھی رقرار رکھا جائے گا۔

اس موقع پرمسٹر سرما نے کہا کہ یہ دن آسام کے لیے تاریخی ہے اور قبائلی باغی تنظیموں کے ساتھ طویل عرصے سے بات چیت چل رہی تھی لیکن کوئی اتفاق رائے نہیں ہو رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کافی غور و خوض کے بعد سب اس حل تک پہنچے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبائلی برادری کو انصاف ملے گا اور قبائلی علاقوں میں ترقی کی رفتار بڑھے گی۔ ہزاروں نوجوان قبائلی اپنے ہتھیار چھوڑ کر قومی دھارے میں شامل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت مرکزی حکومت کی رہنمائی میں معاہدے کو مکمل طور پر نافذ کرے گی۔

آٹھ باغی گروپوں میں برسا کمانڈو فورس (بی سی ایف)، آدیواسی پیپلز آرمی (اے پی اے)، آل آدیواسی نیشنل لبریشن آرمی (اے اے این ایل اے)، آدیواسی کوبرا ملٹری آف آسام (اے سی ایم اے) اور سنتھالی ٹائیگر فورس (ایس ٹی ایف) ہیں اور باقی تین اے اے این ایل اے، بی سی ایف اور اے سی ایم ہیں۔

مزید پڑھیں:Assam CM Proposes Five Capitals of India آسام کے وزیر اعلی نے پانچ قومی دارالحکومتوں کی تجویز پیش کی


یواین آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.