ہریانہ اور راجستھان کو جوڑنے والا اسٹیٹ ہائی وے تقریباً ایک دہائی سے خستہ حال ہے۔ جس سے ہریانہ - راجستھان کی سرحد پر آباد میوات کی عوام اب تنگ آچکی ہے۔
اسٹیٹ ہائی وے 22 جو ہریانہ اور راجستھان کو جوڑتی ہے، میوات کے لوگوں کے لیے آمد ورفت کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔ لیکن حکومتوں کی بے توجہی کا برسوں سے شکار ہے۔
گرد و غبار، کیچڑ اور بڑے بڑے گڈھے جیسے یہاں کے لوگوں کا مقدر بن گئے ہیں۔اب تو انہوں نے اپنے رہنماؤں سے اس کا سوال کرنا بھی چھوڑ دیا ہے۔
تین سال پہلے حکومت ہریانہ نے تو اپنے حصہ کا کام کر دیا، لیکن راجستھان حکومت نے اپنے حصہ کو بالکل فراموش کر دیا۔
ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے اس سے پہلے بی جے پی بر سر اقتدارتھی۔ رکن اسمبلی زاہدہ خان بھی کانگریس پارٹی کی سینیئر رہنما ہیں لیکن لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے علاقے کو دلدل میں چھوڑ دیا ہے۔
ہریانہ حکومت کے اپنے حصہ کے کام مکمل کر لینے کے بعد راجستھان حکومت کو محض تین کلومیٹر سڑک بنانے میں کئی برس گزر گئے۔ جیسے تیسے کام شروع کیا گیا لیکن نامعلوم اسباب کے باعث کام پھر سے بند ہوگیا۔کئی جگہ پُل ادھورے چھوڑ دیے گئے جو بڑے حادثات کو دعوت دے رہے ہیں۔
چھوٹے چھوٹے حادثات تو یہاں معمول بن چکے ہیں۔گڈھے اتنے بڑے ہیں کہ گاڑی یا ٹریکٹر دم توڑنے لگتے ہیں۔
اس سلسلے میں بھرت پور ضلع کی پہاڑی تحصیل کے ایس ڈی ایم نے بتایا کہ معلومات اکھٹا کرکے کام رکنے کی وجوہات کا پتہ کیا جائے گا۔ انہوں نے متعلقہ افسران سے تفصیلات طلب کی ہوئی ہیں۔
مزید پڑھیں:
'بہار: سڑک اور پل تعمیرات کی زیرالتوا پروجیکٹ جلد مکمل ہوں'
بہر کیف عوام کی مانیں تو زمامِ حکومت کسی بھی پارٹی کے ہاتھ میں ہو ان کے مقدر میں مایوسی ہی لکھی ہے۔