راجیہ سبھا میں ہوئی ووٹنگ کے دوران ایوان میں موجود سبھی 163 ارکان نے بل کے حق میں ووٹ دیا اور مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں پڑا۔
ایوان میں تقریباً تین گھنٹے تک جاری رہی بحث کا جواب دیتے ہوئے قانون و انصاف کے وزیر روی شنکر پرساد نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت درج فہرست ذات و قبائل کے ریزرویشن کے لیے پابندعہد ہے اور اسے کبھی ختم نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں اصل بنیادوں کو تبدیل کرنے کا خدشہ بھی بے بنیاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ درج فہرست ذات و قبائل کے ریزرویشن میں كريمي ليئر کی بات کرنا غلط ہے اور حکومت اس کے خلاف ہے۔ اس سلسلے میں حکومت نے اپنا موقف عدالت میں پیش کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ججوں سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ كالیجيم کے ذریعے درج فہرست ذات و قبائل، خواتین اور پسماندہ طبقات کے لوگوں کے ناموں کی سفارشات کریں تاکہ ان فرقوں کے لوگ بھی جج بن کر آئیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل جوڈیشیل سروس میں بھی حکومت ریزرویشن کا التزام رکھے گی۔ ہائی کورٹ کے ایک دلت جج کو سپریم کورٹ میں لایا گیا ہے اور وہ آگے چل کر چیف جسٹس بھی بن سکتے ہیں۔