ETV Bharat / state

ذات و قبائل کے ریزرویشن کی مدت دس برس بڑھانے والے بل پر پارلیمنٹ کی مہر - اسے کبھی ختم نہیں کیا جائے گا

لوک سبھا اور اسمبلیوں میں درج فہرست ذات و قبائل کے ریزرویشن کی مدت 2020 سے مزید دس برس بڑھانے اور اینگلو انڈین کمیونٹی کے لیے پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں ریزرویشن ختم کرنے سے متعلق آئین (126 ویں ترمیم) بل 2019 پر راجیہ سبھا کی منظوری ملنے کے ساتھ ہی پارلیمنٹ کی مہر لگ گئی۔ لوک سبھا اسے پہلے ہی منظور کر چکی ہے۔

ذات و قبائل کے ریزرویشن کی مدت دس برس بڑھانے والے بل پر پارلیمنٹ کی مہر
ذات و قبائل کے ریزرویشن کی مدت دس برس بڑھانے والے بل پر پارلیمنٹ کی مہر
author img

By

Published : Dec 13, 2019, 4:31 AM IST

راجیہ سبھا میں ہوئی ووٹنگ کے دوران ایوان میں موجود سبھی 163 ارکان نے بل کے حق میں ووٹ دیا اور مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں پڑا۔

ایوان میں تقریباً تین گھنٹے تک جاری رہی بحث کا جواب دیتے ہوئے قانون و انصاف کے وزیر روی شنکر پرساد نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت درج فہرست ذات و قبائل کے ریزرویشن کے لیے پابندعہد ہے اور اسے کبھی ختم نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں اصل بنیادوں کو تبدیل کرنے کا خدشہ بھی بے بنیاد ہے۔

انہوں نے کہا کہ درج فہرست ذات و قبائل کے ریزرویشن میں كريمي ليئر کی بات کرنا غلط ہے اور حکومت اس کے خلاف ہے۔ اس سلسلے میں حکومت نے اپنا موقف عدالت میں پیش کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ججوں سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ كالیجيم کے ذریعے درج فہرست ذات و قبائل، خواتین اور پسماندہ طبقات کے لوگوں کے ناموں کی سفارشات کریں تاکہ ان فرقوں کے لوگ بھی جج بن کر آئیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل جوڈیشیل سروس میں بھی حکومت ریزرویشن کا التزام رکھے گی۔ ہائی کورٹ کے ایک دلت جج کو سپریم کورٹ میں لایا گیا ہے اور وہ آگے چل کر چیف جسٹس بھی بن سکتے ہیں۔

راجیہ سبھا میں ہوئی ووٹنگ کے دوران ایوان میں موجود سبھی 163 ارکان نے بل کے حق میں ووٹ دیا اور مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں پڑا۔

ایوان میں تقریباً تین گھنٹے تک جاری رہی بحث کا جواب دیتے ہوئے قانون و انصاف کے وزیر روی شنکر پرساد نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت درج فہرست ذات و قبائل کے ریزرویشن کے لیے پابندعہد ہے اور اسے کبھی ختم نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں اصل بنیادوں کو تبدیل کرنے کا خدشہ بھی بے بنیاد ہے۔

انہوں نے کہا کہ درج فہرست ذات و قبائل کے ریزرویشن میں كريمي ليئر کی بات کرنا غلط ہے اور حکومت اس کے خلاف ہے۔ اس سلسلے میں حکومت نے اپنا موقف عدالت میں پیش کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ججوں سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ كالیجيم کے ذریعے درج فہرست ذات و قبائل، خواتین اور پسماندہ طبقات کے لوگوں کے ناموں کی سفارشات کریں تاکہ ان فرقوں کے لوگ بھی جج بن کر آئیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل جوڈیشیل سروس میں بھی حکومت ریزرویشن کا التزام رکھے گی۔ ہائی کورٹ کے ایک دلت جج کو سپریم کورٹ میں لایا گیا ہے اور وہ آگے چل کر چیف جسٹس بھی بن سکتے ہیں۔

Intro:Body:

id


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.