نئی دہلی: مانسون اجلاس کے شروع ہوتے ہی دونوں ایوانوں میں زبردست ہنگامہ ہوا۔ ہنگامے کے بیچ لوک سبھا کی کارروائی دوپہر 2 بجے تک اور راجیہ سبھا کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔
اس قبل سیشن کی شروعات کے موقعے پر اپوزیشن کے مطالبے کو قبول کرتے ہوئے حکومت نے منی پور تشدد اور مہنگائی کے مسئلہ پر بات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ بدھ کے روز سوشل میڈیا پر سامنے آنے والے منی پور تشدد سے متعلق خواتین کی برہنہ ویڈیو پر اپوزیشن حکومت پر حملہ کر رہی ہے۔ اپوزیشن نے منی پور کے وزیراعلیٰ این بیرن سنگھ کے استعفیٰ اور پارلیمنٹ میں پی ایم مودی سے بیان دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
مانسون اجلاس کے پہلے دن لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں کی کارروائی شروع ہونے سے پہلے ہی اپوزیشن جماعتوں نے میٹنگ کر کے حکومت کو گھیرنے کی حکمت عملی بنا لی تھی جس میں 11 جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ اپوزیشن کی طرف سے منی پور معاملے پر وزیر اعظم کے رد عمل کا مسلسل مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
اسی بیچ مانسون اجلاس کے موقعے پر پی ایم مودی نے منی پور میں خواتین کی برہنہ پریڈ سے متعلق ویڈیو پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ "میں ملک کو یقین دلاتا ہوں، کسی بھی قصوروار کو نہیں بخشا جائے گا۔ قانون پوری طاقت کے ساتھ اپنا راستہ اختیار کرے گا۔ منی پور کی بیٹیوں کے ساتھ جو ہوا، اسے کبھی معاف نہیں کیا جا سکتا۔"
پی ایم مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ منی پور کا واقعہ سن کر میرا دل غصے اور درد سے بھر گیا ہے۔ خواتین کے ساتھ ہونے والے یہ شرمناک واقعات کسی صورت برداشت نہیں کیے جا سکتے۔ ایسے جرائم کے مرتکبین کو بخشا نہیں جائے گا۔ میں تمام وزرائے اعلیٰ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ عوام بالخصوص خواتین کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔ اس قسم کے تشدد کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ایسے واقعات چاہے راجستھان کے ہوں یا چھتیس گڑھ کے، تمام وزرائے اعلیٰ کو اپنی ریاستوں میں مناسب اقدامات کرنے چاہئیں۔
پی ایم مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ سیشن کئی لحاظ سے اہم ہے۔ منی پور واقعہ پر پی ایم مودی نے کہا کہ یہ ایک مہذب معاشرے کا شرمناک واقعہ ہے۔ ایسا واقعہ ناقابل معافی ہے۔ دنیا کے سامنے ملک کی بے عزتی ہو رہی ہے۔ منی پور کی بیٹیوں کے ساتھ جو ہوا ہے اسے کبھی معاف نہیں کیا جا سکتا۔