ملک کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار ایوان میں وقفہ سوالات نہیں ہوگا اور ایک ہی ایوان کے ممبران پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اور مشاہدین گیلریوں میں بیٹھیں گے۔
سترہویں لوک سبھا کا چوتھا اجلاس اور راجیہ سبھا کا 252 ویں اجلاس اس لحاظ سے بھی خاص ہوگا کہ تقریبا تمام کام کاج پیپر لیس اور ڈیجیٹل ہوں گے، تو دوسری طرف ووٹوں کی تقسیم کی صورت میں، ڈیجیٹل ماڈل کو چھوڑ کر پرانے زمانے کی طرح پرچیوں سے بھی ووٹنگ ہوگی۔ یہ بھی پہلی بارہوگا کہ جب پورے اجلاس کے دوران ایوان میں ہفتہ واری تعطیل نہیں ہوگی۔ دونوں ایوانوں کی کارروائی کے اوقات مختلف ہوں گے اور سامعین کے داخلے پر مکمل پابندی ہوگی۔
یکم اکتوبر تک جاری رہنے والے مانسون اجلاس میں 18 نششتیں ہوں گی، جن میں سے 45 بل پیش کیے جائیں گے۔ ان میں سے ایسے 11 بل ہیں جن کے لئے حکومت نے بجٹ اجلاس کے بعد آرڈیننس نافذ کیا ہے۔ ان آرڈیننس میں سے زیادہ تر خود انحصار انڈیا پیکیج کے دوران کیے جانے والے اعلانات سے متعلق ہیں۔
مالی سال 20-2019 کے گرانٹ کے پہلے ضمنی مطالبات زر اور ان سے متعلق الاٹمنٹ بل بھی ایوان میں زیر بحث آئے گا۔ حکومت پارلیمنٹ میں زیر التواء دیگر 17 بل پاس کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جبکہ حکومت اس طرح کے زير التواء پانچ بل واپس لے گی۔
مانسون اجلاس میں جن 11 آرڈیننس سے متعلق بل لایا جارہا ہے، ان میں سے دو بل کسان اور زرعی پیداوار سے متعلق ہیں اور ہومیوپیتھی سنٹرل کونسل، سنٹرل میڈیکل کونسل آف انڈيا، وزراء اور ممبران پارلیمنٹ کی تنخواہ اور بھتے، ضروری اشیاء ایکٹ، دیوالیہ قانون، بینکنگ ریگولیشن، ٹیکس کلیکشن ایکٹ اور وبائی امراض ایکٹ سے متعلق ایک- ایک بل شامل ہے۔
اس اجلاس میں دو طرفہ مالیاتی معاہدے، پنشن فنڈ ریگولیشن اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی، ہاتھوں سے غلاظت صاف کرنے کی ممانعت، چائلڈ کریمنل جسٹس ایکٹ اور جموں و کشمیر کی سرکاری زبان سے متعلق بل سمیت کل 12 نئے بل متعارف کروائے جائیں گے۔
کووڈ-19 کی وبا کے دوران ہونے والے پارلیمنٹ کے اس پہلے سیشن کی کاروائی کا انداز بھی مکمل طور پر بدلا ہوا ہو گا۔ پہلے دن لوک سبھا کی کارروائی صبح 9 بجے سے شام 1 بجے تک اور راجیہ سبھا کی کارروائی سہ پہر3 بجے سے شام 7 بجے تک ہوگی۔ بقیہ دنوں میں صبح 9 بجے سے راجیہ سبھا اور سہ پہر 3 بجے سے لوک سبھا کی کارروائی چلے گی۔ ممبران اپنی نشستوں پر بیٹھ کر اپنی بات رکھیں گے۔ نشستوں کے درمیان شفاف پردے حائل ہوں گے۔