وزیر صحت نے محکمہ بائیوٹیکنالوجی کے تحت آٹونومس انسٹی ٹیوٹز اور پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگس (پی ایس یو) کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کی۔
ویڈیو کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ ' یہ مہلک بیماری بھارت کے بھیس میں ایک نعمت کی حیثیت سے سامنے آئی ہے کیونکہ میک ان انڈیا میں بھی بہت سی سرگرمیاں شروع ہوگئی ہیں۔ ہم اب پی پی ای تیار کررہے ہیں اور ملک میں 100 سے زائد مینوفیکچررز ہیں۔ ہم ملک میں روزانہ 1 لاکھ سے ڈیڑھ لاکھ پی پی ای بنا رہے ہیں۔'
ہرش وردھن نے یہ بھی کہا کہ پورا ملک بھارتی سائنسدانوں کی جانب سے نئی دوا یا کسی ویکسین یا ٹیسٹنگ کٹس کی دریافت کے بارے میں بے چینی سے انتظار کر رہا ہے۔
محکمہ بائیوٹیکنالوجی کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے ہرش وردھن نے کہا کہ وہ تحقیق اور ویکسین کی ترقی میں متعدد کمپنیوں کی مدد کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ' بائیوٹیکنالوجی میں ہزار وائرسز پر جینوم سیکنسنگ سرگرمیاں شروع ہوگئی ہیں۔ دیسی اینٹی باڈی ٹیسٹ کٹس اور آر ٹی پی سی آر کٹس ایک مثالی کام کر رہی ہیں۔ آئی سی ایم آر نے ان کی جانچ کی صلاحیت کو بڑھاوا دیا ہے۔ ابھی ہمارے پاس اپنی دیسی کٹس موجود ہیں۔'