بتا یا جا رہا کہ تیزگام ایسکپریس میں گیس سلینڈر پھٹ گیا جس کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا ہے اطلاعات کے مطابق پنجاب کے شہر لیاقت پور کے قریب ہوئے اس حادثے میں تقریبا 73 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ 40 سے زائد زخمی بتائے جا رہے ہیں
آگ اتنی شدید تھی کہ دوسری بوگیوں کو بھی اپنی زد میں لے لیا، حالانکہ ریسکیو حکام نے ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
حادثے میں زخمی ہونے والے افراد کو مقامی افراد کی مدد سے قریبی ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا جبکہ ضلع کے دیگر ہسپتالز میں بھی ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
ڈی سی رحیم یار خان کے مطابق تیز گام ایکسپریس کی بوگیوں میں لگنے والی آگ کو ریسکیو کی دس گاڑیوں کی مدد سے بجھا دیا گیا۔حکام کا کہنا ہے کہ آگ ٹرین کی بوگی نمبر تین میں موجود سلنڈر پھٹنے سے لگی جس نے تیزی سے مزید تین بوگیوں کو اپنی زد میں لے لیا۔
حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ متاثرہ بوگی میں سوار مسافر رائیونڈ اجتماع میں شرکت کے لیے جارہے تھے اور یہ بوگی خصوصی طور پر بک کروائی گئی تھی۔
واضح رہے کہ مذکورہ بوگی میں زیادہ تر مرد حضرات سوار تھے جن کے پاس کھانا بنانے کے لیے سلنڈر بھی موجود تھا۔
حکام کے مطابق چلتی ٹرین سے ریلوے ٹریک کے قریب پتھروں پر کودنے کے باعث زیادہ مسافر زخمی ہوئے جن میں تین سے چار خواتین میں شامل ہیں۔
اس ضمن میں وفاقی وزیر ریلوے شیخ شید احمد نے بتایا کہ انہیں 65 کے ہلاک ہونے کی اطلاع ملی ہے۔
وزیر ریلوے کا مزید کہنا تھا کہ حادثہ اکانومی کلاس میں ہوا جس میں کچھ لوگ سلنڈر جلا کر ناشتہ بنارہے تھے۔
انہوں نے کہا ہے کہ آئندہ دو گھنٹے میں ٹریک بحال کردیا جائے گا، جبکہ حادثے کے سبب دیگر ٹرینز کو سٹیشنز پر ہی روک دیا گیا جبکہ اسی ٹریک پر آنے والی زکریا ایکسپریس کو لیاقت پور سے قبل خان پور سٹیشن پر روکا گیا۔
واضح رہے کہ ٹرین میں سلنڈر لے جانے کی اجازت نہیں ہوتی ہے تو پھر مسافر ٹرین میں سلینڈر لے کر سفر کیسے کررہا تھے یہ تو تحقیقات کے بعد ہی صاف ہو پائے گا کہ یہ حادثہ کس کی غفلت کی وجہ سے ہوا ہے اور اس کے لیے ذمہ دار کون ہے۔