قومی دارالحکومت دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طلبہ 'ابپسا' کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہمارا یہ جمہوری نظام اب فاشزم کی طرف بڑھ رہا ہے۔
جامعہ کے طلباء جب سڑکوں پر جاتے ہیں انہیں لاٹھیوں سے پیٹا جاتا ہے کیمپس میں گھس کر آنسو گیس کے گولے داغے جاتے ہیں اور جب جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلباء اپنی فیس میں اضافے کے پیش نطر احتجاج کرتے ہیں تو پولیس کی حفاظت میں نقاب پوش غنڈے طلباء کے ساتھ مار پیٹ کرتے ہیں۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے سابق طالب علم محمد عالم کا کہنا ہے کہ ایک طرف تو عام آدمی کو امن پسند طریقہ سے احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی وہیں دوسری جانب پولیس کے حفاظتی دستے میں بی جے پی کے غنڈوں کو جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے اندر لیکر جایا جا رہا ہے۔
عالم نے بتایا کہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں جو کچھ بھی ہوا اس میں پولیس کا اہم کردار ہے اور پولیس کو یہ حکم امت شاہ کے ذریعہ دیا گیا ہے۔
جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کیمپس کے اندر ہونے والے تشدد کے واقعے کے بعد جے این یو طلبا یونین نے وائس چانسلر ایم جگدیش کمار کے استعفی کا مطالبہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ اتوار کی شام کو یونیورسٹی کے احاطے میں ہوئے تشدد میں 25 سے زیادہ طلبا زخمی ہوئے ہیں، ان میں طلبا تنظیم کی صدر بھی شامل ہیں۔
نقاب پوش ہجوم نے جے این یو میں گھس کر اساتذہ اور طلبا پر لاٹھیوں اور راڈز سے حملہ کیا جس کے بعد انہیں ایمس ٹرامہ سینٹر علاج کے لیے داخل کرایا گیا۔
جے این یو میں گزشتہ روز کچھ نقاب پوش غنڈوں نے ہاسٹل میں گھس کر طلبا کے ساتھ مارپیٹ کی تھی، جس میں سے 23 طلبا کو ایمس کے ٹرامہ سینٹر میں داخل کرایا گیا تھا، جن کو اب ڈسچارج کردیا گیا ہے۔
زیر علاج طلبا کی جانکاری دیتے ہوئے ایمس نے بتایا کہ 'ان میں اکثر کے سر پر گہری چوٹ آئی ہے'۔
واضح رہے کہ جے این یو ایس یو کے ایک بیان میں کہا گیا کہ 'یہ وائس چانسلر ایک بزدل وائس چانسلر ہے جو چور دروازے سے غیر قانونی پالیسیز متعارف کراتا ہے، طلباء یا اساتذہ کے سوالات سے بھاگتا ہے اور پھر جے این یو کو بدظن کرنے کے لیے ایسی صورتحال پیدا کرتا ہے'۔
یاد رہے کہ جے این یو ایس یو نے وائس چانسلر کو تشدد کا ذمہ دار ٹھہرایا۔