کانگریس، عآپ، ٹی ایم سی اور بائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے واک آوٹ کرنے کے کچھ دیر بعد این سی پی، ایس پی، شیوسینا، آر جے ڈی، ٹی آر ایس اور دیگر پارٹیوں کے ارکان نے بھی راجیہ سبھا سے واک آوٹ کرتے ہوئے ایوان کی کاروائی کا بائیکاٹ کیا۔
راجیہ سبھا کے چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو نے تمام اپوزیشن جماعتوں کے اراکین سے تازہ اپیل کی کہ وہ بائیکاٹ کے فیصلہ پر نظرثانی کرتے ہوئے دوبارہ مباحث میں حصہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ ’میں تمام اراکین سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ بائیکاٹ کے اپنے فیصلہ پر نظرثانی کریں اور بحث میں حصہ لیں‘۔
وہیں دوسری جانب پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہا کہ ’حکومت کا مقصد اراکین کو ہاوز سے باہر رکھنا ہرگز نہیں ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ اگر معطل شدہ اراکین افسوس کا اظہار کرتے ہیں تو حکومت ان کی معطلی کو منسوخ کرنے کے بارے میں غور کرے گی‘۔
اس دوران سابق وزیراعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے کہا کہ ایوان کو مناسب ڈھنگ سے چلانے کےلیے حکومت اور اپوزیشن ارکان کو مل کر کام کرنا چاہئے۔
زرعی بلز کی منظوری کے دوران راجیہ سبھا میں ہنگامہ کرنے والے 8 ارکان کی معطلی کو این سی پی کے سربراہ شرد پوار غلط قرار دیا۔ انہوں نے ممبئی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے راجیہ سبھا سے معطل شدہ 8 ارکان کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا اور معطلی کو افسوسناک قرار دیا۔
وہیں این ڈی اے کی اتحادی پارٹی شرومنی اکالی دل کے سربراہ سکھبیر سنگھ بادل نے آج صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند سے ملاقات کرکے پارلیمنٹ میں منظور شدہ زرعی بلز پر دستخط نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ شرومنی اکالی دل رام ناتھ کووند سے زرعی بلز کو واپس بھیج دینے کا مطالبہ کیا تاکہ پارلیمنٹ میں ان بلز پر دوبارہ غور و خوص کیا جاسکے۔