ETV Bharat / state

کانگریس نے تحریک التواء کا نوٹس دیا

کانگریس اور مسلم لیگ کی طرف سے سی اے اے، این آر سی، این پی آر اور جامعہ کے طلبا پر تشدد کی مخالفت میں لوک سبھا کی کارروائی کو ملتوی کرنے کے لیے تحریک التواء کا نوٹس دیا گیا ہے۔

lok sabha
lok sabha
author img

By

Published : Feb 3, 2020, 10:29 AM IST

Updated : Feb 28, 2020, 11:43 PM IST

ایوان زیریں میں کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری، کودی کونیکل سُریش اور گورو گوگوئی کے علاوہ مسلم لیگ کے اراکین نے لوک سبھا کو ملتوی کرنے کا نوٹس پیش کیا ہے۔

کانگریس، بی ایس پی، سی پی ایم اور سی پی آئی کے علاوہ دیگر کئی اپوزیشن پارٹیز نے لوک سبھا کو ملتوی کرنے کی تحریک پیش کی ہے۔ حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ 'شہریت ترمیمی قانون میں تبدیلی لائی جائے اور این آر سی اور این پی آر کو ختم کیا جائے'۔

یہ بھی پڑھیے:-
جامعہ فائرنگ: پولیس نے مقدمہ درج کیا
سبریمالا مندر مقدمہ: نو رکنی بینچ سماعت کرے گی

شہریت ترمیمی قانون کے تحت مسلمانوں کو چھوڑ کر باقی ہندو، سکھ، پارسی، جین اور عیسائی مذہب کے لوگوں کو شہریت دی جا سکتی ہے، وہ بھی ان لوگوں کو جو پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے بھارت آئے ہوں گے۔

حزب اختلاف کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ 'شہریت ترمیمی قانون، آئین کے خلاف ہے اور ملک کے عوام میں تفریق پیدا کرنے والا قانون ہے۔'
ملک بھر میں شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، جہاں ایک طرف دہلی کے شاہین باغ میں احتجاجی مظاہرہ پچھلے ڈیڑھ مہینے سے جاری ہے تو وہیں ملک کے باقی حصّوں میں کئی جگہیں شاہین باغ کی طرز پر دوسرے شاہین باغ کے نام سے مشہور ہو رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:-
تاریخ میں آج کا دن
اویسی نے جیل بھرو آندولن کا اشارہ دیا

ایوان زیریں میں کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری، کودی کونیکل سُریش اور گورو گوگوئی کے علاوہ مسلم لیگ کے اراکین نے لوک سبھا کو ملتوی کرنے کا نوٹس پیش کیا ہے۔

کانگریس، بی ایس پی، سی پی ایم اور سی پی آئی کے علاوہ دیگر کئی اپوزیشن پارٹیز نے لوک سبھا کو ملتوی کرنے کی تحریک پیش کی ہے۔ حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ 'شہریت ترمیمی قانون میں تبدیلی لائی جائے اور این آر سی اور این پی آر کو ختم کیا جائے'۔

یہ بھی پڑھیے:-
جامعہ فائرنگ: پولیس نے مقدمہ درج کیا
سبریمالا مندر مقدمہ: نو رکنی بینچ سماعت کرے گی

شہریت ترمیمی قانون کے تحت مسلمانوں کو چھوڑ کر باقی ہندو، سکھ، پارسی، جین اور عیسائی مذہب کے لوگوں کو شہریت دی جا سکتی ہے، وہ بھی ان لوگوں کو جو پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے بھارت آئے ہوں گے۔

حزب اختلاف کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ 'شہریت ترمیمی قانون، آئین کے خلاف ہے اور ملک کے عوام میں تفریق پیدا کرنے والا قانون ہے۔'
ملک بھر میں شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، جہاں ایک طرف دہلی کے شاہین باغ میں احتجاجی مظاہرہ پچھلے ڈیڑھ مہینے سے جاری ہے تو وہیں ملک کے باقی حصّوں میں کئی جگہیں شاہین باغ کی طرز پر دوسرے شاہین باغ کے نام سے مشہور ہو رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:-
تاریخ میں آج کا دن
اویسی نے جیل بھرو آندولن کا اشارہ دیا

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Feb 28, 2020, 11:43 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.