نئی دہلی: منی پور میں جاری تشدد پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پارلیمنٹ کے باہر اور اندر بحث جاری ہے۔ جس کے باعث اسپیکر کو پارلیمنٹ کی کارروائی مسلسل تیسرے روز بھی ملتوی کرنی پڑی تھی۔ اپوزیشن اتحاد 'انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس' (انڈیا) نے پیر کو پوری رات پارلیمنٹ کے احاطے میں احتجاج جاری رکھا۔ منگل کو ایک بار پھر ایوان میں ہنگامہ ہونے کی توقع ہے۔ پیر کے روز اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ عآپ کے رکن پارلیمان سنجے سنگھ کی معطلی کے خلاف رات بھر پارلیمنٹ کے احاطے میں دھرنے پر بیٹھ گئے۔ راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ ابھی بھی منی پور معاملے پر وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
بتادیں کہ پیر کو عام آدمی پارٹی کے ایم پی راجیہ سبھا میں منی پور معاملے پر وزیر اعظم کے بیان کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اس پر راجیہ سبھا میں ہنگامہ ہوا۔ سنجے سنگھ چیئرمین جگدیپ دھنکر کی کرسی تک پہنچ گئے۔ اس کے بعد راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکر نے سنجے سنگھ کو پارلیمنٹ کے باقی مانسون اجلاس کے لیے معطل کر دیا۔ سنجے سنگھ کی معطلی کی تجویز مرکزی وزیر پیوش گوئل نے پیش کی تھی۔ اسپیکر جگدیپ دھنکر نے کہا کہ سنجے سنگھ کو 'اسپیکر کی ہدایات کی بار بار خلاف ورزی' کرنے پر معطل کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Parliament Monsoon Session 2023 عآپ رکن پارلیمان سنجے سنگھ پورے مانسون اجلاس کیلئے معطل
ان کی معطلی کے بعد، اے اے پی کے رکن پارلیمان نے کہا کہ اگر یہ ایوان منی پور تشدد جیسے واقعات پر بات کرنے کے لئے نہیں ہے اور اگر وہ (پی ایم) جواب نہیں دے سکتے ہیں تو میں صرف یہ کہوں گا کہ پی ایم ایک بے شرم، بزدل اور ظالم حکمران ہے، جس سے ہم لڑنے کے لئے تیار ہیں۔ اس کے بعد مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے پیر کو کہا کہ حکومت منی پور پر بحث کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے اپوزیشن سے درخواست کی کہ وہ اس معاملے پر بات کریں۔ انہوں نے لوک سبھا میں کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ملک کو اس حساس معاملے پر سچائی معلوم ہو۔ اس سے قبل اتوار کو مرکزی وزیر راج ناتھ سنگھ نے پارلیمنٹ میں تعطل کو حل کرنے کے لیے تین اپوزیشن لیڈروں بشمول کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، ٹی ایم سی لیڈر سدیپ بندیوپادھیائے اور ڈی ایم کے کے ٹی آر بالو سے بات کی۔