جوشی پنجی کے قریب ڈونا پولا میں 'وشو گرو بھارت' کے موضوع پر منعقدہ ایک سیمینار میں خطاب کر رہے تھے۔ اپنے لیکچر کے ایک حصے کے طور پر سوال جواب کے سیشن کے دوران انہوں نے کئی باتیں رکھیں۔
خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ 'ہمیں بی جے پی کی مخالفت کو ہندوؤں کی مخالفت نہیں سمجھنا چاہئے۔ یہ ایک سیاسی لڑائی ہے جو جاری رہے گی۔ اسے ہندؤں کے ساتھ نہیں جوڑا جانا چاہئے '۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 'ہندو اپنی جماعت کے دشمن کیوں بن رہے ہیں؟ '۔
انہوں نے کہا کہ 'آپ کا سوال کہتا ہے کہ ہندو ہندو برادری کا دشمن بن رہا ہے جس کا مطلب بی جے پی ہے۔ ہندو برادری کا مطلب بی جے پی نہیں ہے۔'
ان کا یہ بیان شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کے خلاف جاری احتجاج کے درمیان سامنے آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'ایک ہندو اپنے ساتھی ہندو کے خلاف لڑتا ہے کیونکہ وہ مذہب کو بھول جاتا ہے۔ یہاں تک کہ چھترپتی شیواجی مہاراج کو بھی اپنے ہی خاندان کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا'۔ انہوں نے کہا 'جہاں الجھن اور خودغرضی ہے وہاں مخالفت بھی ہے'۔
جوشی نے کہا کہ' مغربی بنگال میں کمیونسٹ حکمران دعوی کرتے ہیں کہ وہ ہندوؤں کے خلاف ہیں لیکن جب درگا پوجا منڈلوں کی سربراہی کی بات آتی ہے تو وہ ہمیشہ پیش پیش رہتے ہیں'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'کیرالہ کی بھی ایسی ہی صورتحال ہے جہاں کمیونسٹ مندر کی کمیٹی کا صدر بننا چاہتے ہیں'۔
جوشی نے مزید کہا کہ 'سنگھ نے سب کو پوزیشن دی ہے۔ جو بھی سنگھ میں آنا چاہتا ہے اس کا استقبال ہے۔ ہم نے کبھی بھی غیر ہندؤں کو سنگھ میں شامل ہونے سے نہیں روکا۔ یہ سچ ہے کہ ہم نے ہندؤں پر توجہ مرکوز کی ہے۔ لیکن اگر مسیحی برادری یا کوئی مسلمان سنگھ کے ساتھ متفق ہے تو وہ شامل ہوسکتا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'سنگھ میں شامل ہونے کے بعد اگر وہ شخص 'بھارت ماتا کی جے کہنے سے گریزاں ہے' تو ہم کہیں گے کہ آپ بھارت کو اپنی ماں نہیں مانتے ہیں ، لہذا آپ یہاں رہنے کے لائق نہیں ہیں'۔
جوشی نے کہا کہ ' اترپردیش جیسی ریاستوں میں بہت سے مسلمان آر ایس ایس میں شامل ہوچکے ہیں، اگر کوئی غیر ہندو سنگھ میں شامل ہوتا ہے تو انہیں ویسا ہی مقام ملے گا جتنا کسی ہندو کو ملتا ہے'۔