ETV Bharat / state

آن لائی تعلیم کتنی کارگر؟ - لائبریری کی کتابیں ریفر کر دی جاتی تھیں

کورونا وائرس کے پیش نظر ملک میں لاک ڈاؤن جاری ہے اس لیے اسکولوں کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ بچوں کو آن لائن پڑھائیں۔ لیکن آن لائن پڑھائی بھارت میں کتنی کارگر ہے اس تعلق سے بتا رہی ہیں دہلی یونیورسٹی کی پروفیسر رنجنا مکھوپادھیائے۔

دہلی یونیورسٹی کی پروفیسر رنجنا مکھوپادھیائے
دہلی یونیورسٹی کی پروفیسر رنجنا مکھوپادھیائے
author img

By

Published : May 7, 2020, 5:42 PM IST

آن لائن پڑھائی کو جہان ایک جانب اچھا بتایا جا رہا ہے تو وہیں اس کا دوسرا پہلو بھی ہے۔ اساتزہ سے بات کرنے پر پتہ چلا کہ آن لائین پڑھائی ابھی بھارت میں مشکل ہے کیوں کہ تکنیکی طور سے اس میں بہت سی خامیاں ہیں، جس سے ان دنوں اساتزہ دو چار ہیں۔

دہلی یونیورسٹی کی پروفیسر رنجنا مکھوپادھیائے

دہلی یونیورسٹی کی پروفیسر رنجنا مکھوپادھیائے نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'آن لائن پڑھائی میں سب سے بڑی پریشانی ہے وہ یہ ہے کہ اساتزہ کا تکنیکی طور سے ٹرینڈ نہ ہونا۔' انہوں نے بتایا کہ 'پہلے آن لائن پڑھائی کا مطلب بس اتنا ہوتا تھا کہ بچے اسائنمنٹ پورا کر کے بھیج دیتے تھے جسے ہم لوگ چیک کر لیا کرتے تھے۔ لیکن اب پوار کا پورا سبق آن لائن پڑھانا بڑا مسئلہ ہے'۔

انہوں نے بتایا کہ 'پہلے جو مضمون پڑھایا جاتا تھا اس کے لیے لائبریری کی کتابیں ریفر کر دی جاتی تھیں، لیکن اب ایسا کچھ نہیں ہے تو طلبہ کو الگ-الگ جگہ سے مضمون کے تعلق سے لنک ڈھونڈھ کے بھیجنے پڑ رہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'جو سب سے بڑی دقت ہے وہ ہے کنیکٹیوٹی۔' انہوں نے کہا کہ 'تقریبا سبھی اساتزہ کے پاس اسمارٹ فون ہے لیکن یہ ضروری نہیں کہ سب کے پاس 4جی انٹرنیٹ ہو۔' انہوں نے بتایا کہ 'کئی بار تو بچے وقت پر نہیں آتے۔ جب کلاس ختم ہونے کو ہوتی ہے تب وہ آن لائن آتے ہیں' کئی بار بچے شکایت کرتے ہیں کہ آواز صاف نہیں آ رہی ہے۔ کئی بار ویڈیو رک جاتا ہے۔ اس طرح کی شکایتوں کو سلجھانے میں پورا وقت نکل جاتا ہے'۔

رنجنا مکھوپادھیائے نے بتایا کہ 'آن لائن پڑھائی کا ایک فائدہ بھی ہے۔ بیرون ممالک میں پڑھا رہے اساتزہ کو بھارت کی یونیورسٹی بلانے کے بجائے ان سے آن لائن تعلیم حاصل کی جا سکتی ہے'۔

آن لائن پڑھائی کو جہان ایک جانب اچھا بتایا جا رہا ہے تو وہیں اس کا دوسرا پہلو بھی ہے۔ اساتزہ سے بات کرنے پر پتہ چلا کہ آن لائین پڑھائی ابھی بھارت میں مشکل ہے کیوں کہ تکنیکی طور سے اس میں بہت سی خامیاں ہیں، جس سے ان دنوں اساتزہ دو چار ہیں۔

دہلی یونیورسٹی کی پروفیسر رنجنا مکھوپادھیائے

دہلی یونیورسٹی کی پروفیسر رنجنا مکھوپادھیائے نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'آن لائن پڑھائی میں سب سے بڑی پریشانی ہے وہ یہ ہے کہ اساتزہ کا تکنیکی طور سے ٹرینڈ نہ ہونا۔' انہوں نے بتایا کہ 'پہلے آن لائن پڑھائی کا مطلب بس اتنا ہوتا تھا کہ بچے اسائنمنٹ پورا کر کے بھیج دیتے تھے جسے ہم لوگ چیک کر لیا کرتے تھے۔ لیکن اب پوار کا پورا سبق آن لائن پڑھانا بڑا مسئلہ ہے'۔

انہوں نے بتایا کہ 'پہلے جو مضمون پڑھایا جاتا تھا اس کے لیے لائبریری کی کتابیں ریفر کر دی جاتی تھیں، لیکن اب ایسا کچھ نہیں ہے تو طلبہ کو الگ-الگ جگہ سے مضمون کے تعلق سے لنک ڈھونڈھ کے بھیجنے پڑ رہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'جو سب سے بڑی دقت ہے وہ ہے کنیکٹیوٹی۔' انہوں نے کہا کہ 'تقریبا سبھی اساتزہ کے پاس اسمارٹ فون ہے لیکن یہ ضروری نہیں کہ سب کے پاس 4جی انٹرنیٹ ہو۔' انہوں نے بتایا کہ 'کئی بار تو بچے وقت پر نہیں آتے۔ جب کلاس ختم ہونے کو ہوتی ہے تب وہ آن لائن آتے ہیں' کئی بار بچے شکایت کرتے ہیں کہ آواز صاف نہیں آ رہی ہے۔ کئی بار ویڈیو رک جاتا ہے۔ اس طرح کی شکایتوں کو سلجھانے میں پورا وقت نکل جاتا ہے'۔

رنجنا مکھوپادھیائے نے بتایا کہ 'آن لائن پڑھائی کا ایک فائدہ بھی ہے۔ بیرون ممالک میں پڑھا رہے اساتزہ کو بھارت کی یونیورسٹی بلانے کے بجائے ان سے آن لائن تعلیم حاصل کی جا سکتی ہے'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.