تیواری نے منگل کو یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ دہشت گردی کےخلاف اپنی جان گنوا نے والے ملک کے سابق آنجہانی وزیر اعظم راجیو گاندھی کے لئے مسٹر مودی کی طرف سے اشتعال انگیز تبصرہ قابل مذمت اور افسوسناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ مودی ہار کی بوکھلاہٹ سے وزیر اعظم کے عہدے کا وقار، آنجہانی اٹل بہاری واجپئی اور مسٹر لال کرشن اڈوانی کی قدروں کو پوری طرح فراموش کر بیٹھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مودی کا سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی پر کیا گیا تبصرہ ہندوستانی سیاست میں ملک کے اب تک کے وزرائے اعظم کے وقار کو داغدار کرنے والا ہے۔ ہماری قدریں اور روایت رہی ہے کہ جولوگ دنیا میں نہیں رہتے، خاص طور جو ملک کے لئے شہید ہوتے ہیں، ان کا نام عزت اور احترام سے لیا جاتا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ان کا توہین کی ہے۔
تیواری نے کہا کہ سپریم کورٹ سے گاندھی پر مبینہ تبصرہ کے سلسلے میں مقدمہ چلانے کی اپیل مسترد ہونے سے مسٹر مودی نے بی جے پی کی ٹیم کے لئے ’سیلف گول‘ مارکر پارٹی کو نقصان پہنچایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب تک ہوئے انتخابات کے رجحان سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ مسٹر مودی دوبارہ وزیر اعظم نہیں بننے جا رہے ہیں۔ اس لئے انہوں نے سیلف گول مار لیا۔
کانگریس کے سینئر لیڈر نے کہا کہ جس طرح بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اب تک مسٹر شیاما پرساد مکھرجی، پنڈت دین دیال اپادھیائے، اٹل بہاری واجپئی اور لال کرشن اڈوانی کی وراثت پر الیکشن لڑتی رہی ہے، اسی طرح سے کانگریس پارٹی بھی مہاتما گاندھی ، پنڈت جواہر لال نہرو، مولانا ابوالکلام آزاد، نیتا جی سبھاش چندر بوس، سردار ولبھ بھائی پٹیل، محترمہ اندرا گاندھي اور راجیو گاندھی کے نام پر الیکشن لڑتی رہی ہے۔
انہوں نے کہا ’ آج اگر اٹل بہاری واجپئی زندہ ہوتے تو وہ مودی کو قابل مذمت بیان دینے کے لئے’راج دھرم اورراشٹر دھرم‘ ادا کرنے کی نصیحت ضرور کرتے۔