انورادھا بھسین نے سپریم کورٹ میں کہا کہ' یہ معاملہ میڈیا کی آزادی کا ہے ۔ کشمیر میں آج مسلسل 24ویں روز بندشوں اور قدغنوں کا سلسلہ جاری ہے اور مواصلاتی نظام ٹھپ ہے۔وہاں پر صحافیوں پر اب تک پابندیاں عائد ہیں جس کی وجہ سے وہ اپنے فراض انجام نہیں دے پارہے ہیں'۔
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے انورادھا بھسین نے انٹرنیٹ موبائل اور مواصلاتی نظام پر پابندی کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔
جیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرکے سات دنوں کے اندر جواب طلب کیا ہے۔
واضح رہے کہ وادی میں 24ویں روز بھی مسلسل بندشوں اور قدغنوں سے جہاں لوگ گھروں میں ہی محصور ہوکر رہ گئے ہیں وہیں انٹرنیٹ اور مواصلاتی ذرائع پر مکمل پابندی سے عام لوگوں کے ساتھ ساتھ صحافیوں کو بھی اپنی پیشہ ورانہ خدمات انجام دینے میں گونا گوں مشکلات کا سامنا ہے۔
مواصلاتی نظام ٹھپ رہنے سے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے وابستہ صحافی اپنے اپنے ہیڈکوارٹرز تک بروقت اپنی خبریں یا رپورٹ پہنچانے سے قاصر ہیں۔