لاک ڈاؤن کا یہ تیسرا مرحلہ چل رہا ہے۔ یوں تو ریاستی حکومت لوگوں کی مدد کے لیے، راشن پانی سے لے کر انہیں گھر پہنچانے تک کا کام کر رہی ہے۔ لیکن آج بھی معذور اور بزرگ لوگ حکومت کے تمام منصوبوں اور مدد سے محروم ہیں۔
دہلی کے گیت کالونی سے تعلق رکھنے والی گیتا معذور ہیں۔ لاک ڈاؤن سے پہلے ان کے شوہر رکشا چلا کر گھر کا خرچ چلاتے تھے۔ گورونا کی وجہ سے ان کا روزگار ختم ہو گیا۔
گیت بتاتی ہیں کہ انہوں نے گزشتہ 40 روز سے پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھایا ہے۔ جہاں-جہاں کھانا مل رہا ہوتا ہے، وہاں یا تو وہ وقت سے پہنچ نہیں پاتی اور اگر پہنچ بھی جاتی ہیں تو ملنے والا کھانا ان کے پیٹ کے لیے کافی نہیں ہوتا۔ وہ کہتی ہیں کہ 'ہر دن اپنے بہتر دن کا نتظار کر رہی ہوں۔'
نئی دہلی اسٹیشن کے آس پاس رہنے والی ایک بزرگ اما جن کا نام رکمنی بتایا جاتا ہے۔ وہ کچھ اپنے ہی حالات سے گزر رہی ہیں۔ رکمنی جو بولتی ہیں وہ دوسروں کو سمجھ نہیں آتا۔ شاہی یہی وجہ ہے کہ وہ روزانہ ریلوے اسٹیشن پر کھانا لینے آتی ہیں اور یہاں موجود افسران سے کچھ بتانے کی کوشش کرتی ہیں۔ افسران انہیں کھانا دے دیتے ہیں، لیکن ان کی بات نہیں سمجھ پاتے ہیں۔
دہلی میں محض یہی لوگ نہیں ہیں جو اپنے حالات سے پریشان ہیں۔ اس کے علاوہ بھی دہلی میں بہت سے لوگ ہیں جو روزانہ برے ہوتے حالات سے خوف ذدہ ہیں۔