بنگلہ دیش بارڈر گارڈ (بي جی بی) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل محمد شفین الاسلام نے آج کہا کہ شہریوں کے قومی رجسٹر (این آر سي) مکمل طور ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے۔
بارڈر سیکورٹی فورس اور بي جي بي کے درمیان یہاں ڈائریکٹر جنرل سطح کی میٹنگ کے بعد پریس کانفرنس میں سوالات کے جواب میں میجر جنرل اسلام نے این آر سي کے سلسلےمیں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں یہ بات کہی۔
انہوں نے کہا کہ بی ایس ایف اور بی جی بی کے درمیان اچھا تعاون ہے اور ان کی فورس سرحد پار سے دراندازی پر روک لگانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھاتی رہے گی۔ مغربی بنگال سے ملحق سرحد کی جانب سے غیر قانونی بنگلہ دیشيوں کی تعداد حال ہی میں اچانک بڑھنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ بي جي بي کو اس طرح کی کوئی معلومات نہیں ہے۔
حالانکہ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کے تقریبا 300 شہری اس سال کئی بار ہندوستان کے سرحدی گاؤں میں اپنے رشتہ داروں سے ملنے گئے لیکن وہ واپس لوٹ آتے ہیں۔
بی ایس ایف کے ڈائریکٹر جنرل وویک جوهري نے کہا کہ سرحد پر کئی گاؤں آباد ہیں اور ان میں سے کچھ دونوں ممالک میں منقسم ہے۔ ان کی آمدورفت اور سرگرمیوں پر نظر رکھنا دونوں فورسز کے لیے چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ایک سرحدی گاؤں میں ایک شخص کی موت کے بعد ہندوستان کی جانب سے 100 سے بھی زیادہ لوگ وہاں جانا چاہتے تھے۔ شادی اور دیگر تقریب میں بھی لوگوں کا آنا جانا ہوتا ہے اس طرح کی صورتحال میں ہم بي جي پي کی رضامندی سے ان لوگوں کو وہاں جانے دیتے ہیں۔
گزشتہ سال اکتوبر میں بی ایس ایف کے ایک نوجوان کے بي جي بي کی جانب سے فائرنگ میں ہلاک ہونےسے متعلق سوال پر میجر جنرل اسلام نے کہا کہ اس کی جانچ چل رہی ہے۔ اس واقعہ کو بدقسمتی قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تفتیش مکمل ہونے پر اس معاملے میں مناسب کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جس ہندوستانی ماہی گیروں نے سمندری حدود کی خلاف ورزی کی تھی اسے گرفتار کیا گیا تھا اور مقامی پولیس اس معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔
جوهري اور بي جي بي ڈائریکٹر جنرل دونوں نے کہا کہ ڈھاکہ میں واقع ہندوستانی ہائی کمیشن اس معاملے میں مقامی حکام کے رابطے میں ہے اور امید ہے کہ وہ ماہی گیر جلدہی رہا ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے قدم اٹھائے جا رہے ہیں۔
میجر جنرل اسلام کی قیادت میں بي جي بي کا 11 رکنی وفد 49 ویں ڈائریکٹر جنرل سطح کی کانفرنس میں حصہ لینے کے لیے یہاں آیا ہوا ہے۔