دہلی وقف بورڈ کے زیر انتظام آنے والی مساجد کے آئمہ و موذنین کو گذشتہ 14 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی ہے، جس کے سبب آئمہ و مؤذنین نے دہلی وقف بورڈ کے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ تاہم عید الاضحی کی وجہ سے احتجاج کو ختم کیا گیا تھا، طبیہ کالج کی مسجد میں امامت کے فرائض انجام دینے والے مشرف علی کا کہنا ہے کہ وہ دراصل احتجاج کرنے نہیں بلکہ اپنی تنخواہ کا مطالبہ کرنے جاتے تھے لیکن جب انہیں کوئی جواب نہیں ملتا تو باہر سڑک پر بیٹھ کر انتظار کرتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کا تقرر یہاں دہلی وقف بورڈ کے ذریعے 21 جولائی سنہ 1997 میں ہوا تھا اس حساب سے میں گذشتہ 26 برسوں سے بطور امام اپنی خدمات انجام دے رہا ہوں۔ لیکن کبھی بھی ایسے دشوارکن حالات کا سامنا نہیں کیا۔جب سے کیجریوال کی سرکار اقتدار میں آئی ہے تبھی سے تنخواہ ملنے میں پریشانی ہو رہی ہے، ورنہ کبھی بھی 2 ماہ سے زیادہ تنخواہ نہیں روکی گئی۔ بلکہ تہواروں کے مواقع پر تنخواہیں وقت سے قبل ہی آئمہ و مؤذنین کو مل جایا کرتی تھی۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ تنخواہ نہ ملنے کے سبب ان کے ساتھ ساتھ گھر کے دیگر افراد بھی کافی دشوار کن حالات سے گزر رہے ہیں۔ تنخواہ نہ ملنے کے سبب بچوں کی تعلیم بھی اس سے متاثر ہو رہی ہے۔ بچوں کی فیس تو وقت پر جمع کرنی پڑھتی ہے انہیں اس بات سے کوئی مطلب نہیں کہ مجھے تنخواہ مل رہی ہے یا نہیں اب ایسے وقت میں ہمارے لیے فیس جمع کرنے سے زیادہ ضروری دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنا بھی مشکل ہوگیا ہے۔
مزید پڑھیں:AIMPLB On UCC یونیفارم سول کوڈ پر اکابر ملت کا مشترکہ بیان
ان 14 ماہ کے دوران رمضان المبارک کا با برکت مہینہ گزرا عید اور بقر عید بھی گزری گئی، لیکن تہواروں کی خوشیاں ہم کس طرح منائیں خوشیوں کے لیے بھی تروپیہ ضروری ہے۔