یہ پریشانی ہر اس بچے کی ہے جو شمال مشرقی خطہ میں رہتا ہے ان بچوں کے دل و دماغ پر گذشتہ دنوں کے فسادات نے گہرے نقوش چھوڑے ہیں، اگر ان کے پاس تمام مواد بھی موجود ہوں تو اس کے بعد بھی وہ ماحول کہاں سے لائیں جس میں وہ سکون سے امتحانات کی تیاری کر سکیں؟
شیو وہار سے اپنی جان بچا کر مصطفی آباد میں پناہ لینے کے لیے مجبور بچوں سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے بات کی اور جاننے کی کوشش کی کہ وہ اس تناؤ کے ماحول میں امتحانات کی تیاری کیسے کر پائیں گے؟
اسی تذبذب کا شکار بچے بھی ہیں ان کا کہنا ہے کہ نہ تو ان کے پاس کتابیں ہیں اور نہ ہی تیاری کے لیے کوئی نوٹس اگر یہ سب مہیا کرا بھی دیے جائیں تو بھی وہ ماحول نہیں ہے جس میں وہ امتحانات کی تیاری کر لیں۔
متاثر بچوں کا کہنا ہے کہ فسادات میں شر پسندوں نے ان کے گھر جلادیے، گھر میں رکھے کاغذات تک نہیں چھوڑے گئے جس میں ان کے پرانے مارک شیٹ کے علاوہ امتحانات کے نوٹس بھی شامل تھے۔
بچوں نے کہا جس طرح سے انھوں نے فسادات کو دیکھا ہے اس کے بعد ان کا دماغ پڑھنے کی طرف بڑھ ہی نہیں رہا ان کے ذہن میں وہی سب کچھ گھوم رہا ہے جو انھوں نے دیکھا ہے ایسے میں وہ کس طرح تیاری کریں؟