ETV Bharat / state

Delhi Riots 2020 دہلی فسادات: قتل کیس میں آٹھ ملزمین کی ضمانت منظور، ایک کی درخواست مسترد

دہلی کی ایک عدالت نے دہلی فسادات کے دوران ایک مبینہ قتل سے متعلق آٹھ ملزمین کو ضمانت دے دی ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں ایک ملزم کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Apr 5, 2023, 7:54 AM IST

نئی دہلی: کڑکڑڈوما کورٹ نے دہلی فسادات کے دوران مبینہ قتل سے متعلق ایک معاملے میں آٹھ ملزمین کو ضمانت دے دی ہے، جبکہ ایک ملزم کی ضمانت کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ عدالت نے ساحل بابو، ٹنکو، سندیپ، وویک پنچال، پنکج شرما، سمیت چودھری، پرنس اور انکت چودھری کی ضمانت کی درخواستیں منظور کرلیں۔ عدالت نے ہر ملزم کی 30,000 روپے کے ذاتی مچلکے اور اتنی ہی رقم کے ضمانتی بانڈ پر ضمانت منظور کی ہے۔

ایک اور ملزم ہمانشو ٹھاکر کے خلاف شواہد کو دیکھتے ہوئے اس کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی گئی۔ ایڈیشنل سیشن جج (اے ایس جے) پلستیہ پرماچل نے کہا کہ ہمانشو ٹھاکر کے پاس سے مقتول کے موبائل فون کی برآمدگی اور کال ڈیٹیل ریکارڈ (سی ڈی آر) کی شکل میں شواہد مقتول کے اہلخانہ کے پاس موجود ہیں۔ آئی پی سی کی دفعہ 302 (قتل) کے تحت الزام کے سلسلے میں ثبوت موجود ہے، جو آئی پی سی سیکشن 149کے تحت آتا ہے۔

عدالت نے کہا کہ برآمدگی آئی پی سی کی دفعہ 412 (ڈکیتی کے لئے چوری کی گئی جائیداد وصول کرنا) کے تحت الزام کے لئے بھی کافی ثبوت ہے۔ جج نے اپنے حکم میں کہا کہ ان حالات میں الزامات کی سنگینی اور اس کے لیے دی گئی سزا کے ساتھ ساتھ اضافی شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کی ضمانت کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔

دوسری جانب آٹھ ملزمین کی ضمانت کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے جج نے کہا کہ مجھے اس مبینہ الزامات کے حوالے سے درخواست گزاروں کے خلاف کوئی ٹھوس اور قابل اعتماد شواہد نہیں ملے۔ چونکہ تمام گواہوں کی پہلے ہی جانچ کی جاچکی ہے، اس لیے برابری کی بنیاد پر بھی درخواست گزاروں کو ٹرائل کے اختتام تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے رکھنا مناسب نہیں ہوگا۔ استغاثہ کے مطابق کلیدی ملزم لوکیش سولنکی سخت گیر ہندو ایکتا واٹس ایپ گروپ کا رکن تھا۔

تحقیقات کے بعد ستمبر 2020 میں دہلی فسادات میں ہاشم علی کے مبینہ قتل کے الزام میں نو ملزمین کے خلاف ایک ضمنی چارج شیٹ دائر کی گئی تھی۔ اس ضمنی چارج شیٹ میں واٹس ایپ گروپ کا نام سامنے آیا تھا۔ دہلی پولیس کی طرف سے داخل کردہ چارج شیٹ کے مطابق، یہ گروپ 25 فروری کو تشکیل دیا گیا تھا اور اس کا مبینہ مقصد ہندوؤں کو ہونے والی پریشانیوں کا بدلہ لینا تھا۔ ملزمین کے خلاف گوکل پوری پولیس اسٹیشن میں فساد، سازش، غیر قانونی اجتماع سمیت مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے چارج شیٹ داخل کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں : Delhi Riots 2020دہلی فسادات کے بعد گرفتار سلیم خان کے اہل خانہ کسمپرسی کے شکار، بیٹی نے سنائی آپ بیتی

نئی دہلی: کڑکڑڈوما کورٹ نے دہلی فسادات کے دوران مبینہ قتل سے متعلق ایک معاملے میں آٹھ ملزمین کو ضمانت دے دی ہے، جبکہ ایک ملزم کی ضمانت کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ عدالت نے ساحل بابو، ٹنکو، سندیپ، وویک پنچال، پنکج شرما، سمیت چودھری، پرنس اور انکت چودھری کی ضمانت کی درخواستیں منظور کرلیں۔ عدالت نے ہر ملزم کی 30,000 روپے کے ذاتی مچلکے اور اتنی ہی رقم کے ضمانتی بانڈ پر ضمانت منظور کی ہے۔

ایک اور ملزم ہمانشو ٹھاکر کے خلاف شواہد کو دیکھتے ہوئے اس کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی گئی۔ ایڈیشنل سیشن جج (اے ایس جے) پلستیہ پرماچل نے کہا کہ ہمانشو ٹھاکر کے پاس سے مقتول کے موبائل فون کی برآمدگی اور کال ڈیٹیل ریکارڈ (سی ڈی آر) کی شکل میں شواہد مقتول کے اہلخانہ کے پاس موجود ہیں۔ آئی پی سی کی دفعہ 302 (قتل) کے تحت الزام کے سلسلے میں ثبوت موجود ہے، جو آئی پی سی سیکشن 149کے تحت آتا ہے۔

عدالت نے کہا کہ برآمدگی آئی پی سی کی دفعہ 412 (ڈکیتی کے لئے چوری کی گئی جائیداد وصول کرنا) کے تحت الزام کے لئے بھی کافی ثبوت ہے۔ جج نے اپنے حکم میں کہا کہ ان حالات میں الزامات کی سنگینی اور اس کے لیے دی گئی سزا کے ساتھ ساتھ اضافی شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کی ضمانت کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔

دوسری جانب آٹھ ملزمین کی ضمانت کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے جج نے کہا کہ مجھے اس مبینہ الزامات کے حوالے سے درخواست گزاروں کے خلاف کوئی ٹھوس اور قابل اعتماد شواہد نہیں ملے۔ چونکہ تمام گواہوں کی پہلے ہی جانچ کی جاچکی ہے، اس لیے برابری کی بنیاد پر بھی درخواست گزاروں کو ٹرائل کے اختتام تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے رکھنا مناسب نہیں ہوگا۔ استغاثہ کے مطابق کلیدی ملزم لوکیش سولنکی سخت گیر ہندو ایکتا واٹس ایپ گروپ کا رکن تھا۔

تحقیقات کے بعد ستمبر 2020 میں دہلی فسادات میں ہاشم علی کے مبینہ قتل کے الزام میں نو ملزمین کے خلاف ایک ضمنی چارج شیٹ دائر کی گئی تھی۔ اس ضمنی چارج شیٹ میں واٹس ایپ گروپ کا نام سامنے آیا تھا۔ دہلی پولیس کی طرف سے داخل کردہ چارج شیٹ کے مطابق، یہ گروپ 25 فروری کو تشکیل دیا گیا تھا اور اس کا مبینہ مقصد ہندوؤں کو ہونے والی پریشانیوں کا بدلہ لینا تھا۔ ملزمین کے خلاف گوکل پوری پولیس اسٹیشن میں فساد، سازش، غیر قانونی اجتماع سمیت مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے چارج شیٹ داخل کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں : Delhi Riots 2020دہلی فسادات کے بعد گرفتار سلیم خان کے اہل خانہ کسمپرسی کے شکار، بیٹی نے سنائی آپ بیتی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.