دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی جمعہ کو دہلی یونیورسٹی (DU) کے صد سالہ تقریب میں شرکت کے لیے پہنچے۔ اس دوران انہوں نے صد سالہ پر شائع ہونے والی بُک لیٹ کو لانچ کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے تین عمارتوں کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ اپنی 31 منٹ کی تقریر میں انہوں نے ڈی یو اور ملک کے بارے میں بات کی۔ وہیں دوسری طرف یونیورسٹی کی صد سالہ تقریبات کے براہ راست ٹیلی کاسٹ کے لیے دہلی یونیورسٹی کے کالجوں کی طرف سے جاری کردہ رہنما خطوط میں سیاہ لباس، لازمی حاضری، صبح 10 بجے سے 12 بجے تک کلاسوں کی معطلی شامل تھی۔
ہنس راج کالج، ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کالج اور ذاکر حسین دہلی کالج نے طلباء اور فیکلٹی کے لیے ایونٹ کے لائیو ٹیلی کاسٹ میں شرکت کو لازمی قرار دیا۔ بدھ کو جاری کردہ نوٹس میں ہندو کالج کی ٹیچر انچارج مینو سریواستو نے سات نکاتی رہنما خطوط پیش کیے جس میں کہا گیا ہے کہ طلباء کو لائیو اسٹریمنگ میں حصہ لینے کے لیے پانچ حاضری دی جائے گی۔
رہنما خطوط میں کہا گیا کہ "ایونٹ کی لائیو اسٹریمنگ کے دوران تمام طلباء کی موجودگی لازمی ہے۔ کالج میں داخلہ پہلے پیریڈ کے آغاز تک، یعنی صبح 8:50 سے صبح 9 بجے تک ہونا چاہیے تاکہ ٹریفک سے بچا جا سکے۔ آپ کو اپنا آئی کارڈ ساتھ رکھنا ہوگا۔ اس دن کوئی سیاہ لباس نہیں پہننا ہے۔ طلباء کی حاضری لازمی ہے اور انہیں لائیو اسٹریمنگ میں شرکت کے لیے پانچ حاضریاں دی جائیں گی اور اسے کالج میں جمع کرایا جائے گا۔''
وہیں اس نوٹس کے بارے میں پوچھے جانے پر ہندو کالج کی پرنسپل انجو سریواستو نے کہا کہ انتظامیہ نے ایسا کوئی نوٹس جاری نہیں کیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ کچھ غلط بیانی ہوئی ہے۔ (یہ نوٹس) کالج کی طرف سے جاری نہیں کیا گیا ہے۔ مجھے کوئی علم نہیں ہے۔ تاہم انہوں نے اس سے انکار نہیں کیا کہ نوٹس حقیقی نہیں ہے۔ سریواستو نے مزید کہا کہ "میں نے طلباء اور تمام فیکلٹی کو میل کر کے انہیں لائیو ٹیلی کاسٹ کے بارے میں مطلع کیا ہے اور ان پر زور دیا ہے کہ وہ اس میں شرکت کریں۔ حاضری کی کوئی مجبوری نہیں ہے۔''
ایک نوٹس میں ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کالج نے کہا کہ "اس موقع پر، تمام اساتذہ اپنے طلباء اور غیر تدریسی عملے کے ساتھ کالج میں براہ راست ویب ٹیلی کاسٹ پروگرام میں شرکت کریں۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کو تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے گی۔''
واضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ڈی یو میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج بھارتی یونیورسٹیوں کی عالمی پہچان بڑھ رہی ہے۔ 2014 میں QS ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ میں صرف 12 بھارتی یونیورسٹیاں تھیں، اب یہ تعداد بڑھ کر 45 ہو گئی ہے۔ ہم مسلسل تعلیمی اداروں کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ سنہ 2014 سے پہلے بھارت میں 100 کے قریب اسٹارٹ اپ تھے، آج یہ تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔