ETV Bharat / state

دہلی: کووڈ 19 سے لڑنے کے لیے' ڈور ٹو ڈور اسکریننگ پالیسی' بہتر نہیں

دہلی حکومت کورونا کے خلاف جاری اس جنگ میں اپنی حکمت عملی میں تبدیلی کرنے جارہی ہے۔ دہلی میں ڈور ٹو ڈور اسکریننگ کی بات کی جارہی تھی، لیکن اس پالیسی کو اب درست نہیں سمجھا جا رہا ہے۔

دہلی میں کووڈ 19 سے لڑنے کے لیے' ڈور ٹو ڈور اسکریننگ پالیسی' بہتر انتخاب نہیں
دہلی میں کووڈ 19 سے لڑنے کے لیے' ڈور ٹو ڈور اسکریننگ پالیسی' بہتر انتخاب نہیں
author img

By

Published : Jul 6, 2020, 2:31 PM IST

دارالحکومت دہلی میں کورونا وائرس کا خطرہ دن بدن بڑھتا جارہا ہے اور کورونا معاملے کی تعداد اب بڑھ کر ایک لاکھ کے قریب پہنچ گئی ہے۔مسلسل ہورہے اضافے کو دیکھتے ہوئے حکومت اپنی حکمت عملی میں تبدیلی کرنے جارہی ہے، تاکہ کورونا کے خلاف جاری اس جنگ میں فتح حاصل کی جاسکے۔

دہلی حکومت، مرکزی حکومت، این سی ڈی سی، آئی سی ایم آر اور نیتی آیوگ نے مل کر اس کے لیے نئی منصوبہ بندی تیار کی ہے۔

دہلی میں کووڈ 19 سے لڑنے کے لیے' ڈور ٹو ڈور اسکریننگ پالیسی' بہتر انتخاب نہیں

دہلی میں کورونا کو قابو میں کرنے کے لیے جس 'ڈور ٹو ڈور' اسکریننگ پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا، اسے اب صحیح نہیں سمجھا جارہا ہے اور اب کورونا کے پیش نظر دہلی کو تین حصوں میں تقسیم کرکے کام کرنے کی بات کی جارہی ہے۔یہ تین حصے ہوں گے، کنٹیمنٹ زون، آئسولیڈیٹ معاملے والے علاقے اور ایسے علاقے جہاں ابھی تک کورونا کے ایک بھی معاملے سامنے نہیں آئے ہیں۔

اس کے لیے تمام ضلعی عہدیداروں کو مکمل پلان بھیج دیا گیا ہے،واضح رہے کہ اس سے پہلے 20 جون کو جاری سرویلانس اور ریسپانس روڈ میپ کے تحت ڈور ٹو ڈور سروے کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ کنٹیمنٹ زون کی بڑی تعداد کی وجہ سے پہلے ہی ایک بڑی آبادی انٹرنل سرویلانس کا حصہ ہے۔

اس میں ذکر کیا گیا تھا کہ کنٹینمنٹ زون میں کلسٹر موجود ہیں، جو تمام کورونا معاملوں کا 43 فیصد ہے۔ اگر ڈور ٹو ڈور سروے کیا جاتا ہے، تو اس سے کورونا رابطے میں آئے لوگوں کو تلاش کرنے میں مزید روکاوٹیں پیدا ہوگی اور سرویلانس کے کام میں بھی دشواریاں کھڑی ہوسکتی ہین۔ساتھ ہی صرف ایک بار ڈور ٹو ڈور سروے کرنا موثر ثابت نہیں ہوگا، اس لیے دہلی کی آبادی کو تین حصوں میں درجہ بندی کرکے کام کیا جائے گا۔

اس نئی حکمت عملی میں ان علاقوں کا جائزہ لینے پر زور دیا جائے گا، جہاں گزشتہ 14 دنوں سے مسلسل نئے معاملے رپورٹ کیے جارہے ہیں۔یہاں میپنگ اور ٹرانسمیشن چین کو ٹریک کرنا حکومت کی اولین ترجیح میں شامل ہے۔یہاں بھی گھر گھر جار کر کورونا مریضوں کو تلاش کرنا، کورونا مریضوں کے رابطے میں آئے لوگوں کو تلاش کرنا، شدید بیمار لوگوں کی فہرست سازی کرنا، اسپیشل سرویلانس، قرنطینہ اور آئسولیشن پر توجہ دی جائے گی۔

دہلی کے ان علاقوں کے لیے مختلف حکمت عملی تیار کی گئی ہے، جہاں ابھی تک کورونا کا ایک بھی معاملہ سامنے نہیں آیا ہے۔یہاں آر ڈبلیو اے کے ذریعہ بزرگوں اور کو ماربڈ لوگوں کی فہرست سازری کرنا، متاثرہ علاقوں سے آنے والے لوگوں کے داخلے کو روکنا، ان علاقوں میں داخلے کے وقت ہر شخص کی اسکریننگ کرنے اور آروگیہ سیتو ایپ کو لازمی طور پر ڈاؤن لوڈ کرنے کی بات کہی گئی ہے۔

ان علاقوں میں کورونا کے داخلے کو روکنے کے لیے دیہی علاقوں میں سرپنجوں کے ذریعہ گاؤں میں مانیٹرنگ کمیٹی کی تشکیل کرنے کی بھی بات کہی گئی ہے۔اس کے علاوہ موجودہ وقت میں ج سیرولوجیکل سروے کو بھی شدت کے ساتھ جاری رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے، جس کے تحت تمام 11 اضلاع میں 20 ہزار لوگوں کی تشخیض کا کام کیا جارہا ہے۔

اس حکمت عملی کو 10 جولائی تک مکمل کرلیا جائے گا اور اس کے ذریعہ تازہ ترین صورتحال کا اندازہ لگایا جائے گا۔اس سے دہلی والوں کے مدافعتی نظام اور مستقبل میں کورونا کی صورتحال کو جاننے میں مدد ملے گی۔

دارالحکومت دہلی میں کورونا وائرس کا خطرہ دن بدن بڑھتا جارہا ہے اور کورونا معاملے کی تعداد اب بڑھ کر ایک لاکھ کے قریب پہنچ گئی ہے۔مسلسل ہورہے اضافے کو دیکھتے ہوئے حکومت اپنی حکمت عملی میں تبدیلی کرنے جارہی ہے، تاکہ کورونا کے خلاف جاری اس جنگ میں فتح حاصل کی جاسکے۔

دہلی حکومت، مرکزی حکومت، این سی ڈی سی، آئی سی ایم آر اور نیتی آیوگ نے مل کر اس کے لیے نئی منصوبہ بندی تیار کی ہے۔

دہلی میں کووڈ 19 سے لڑنے کے لیے' ڈور ٹو ڈور اسکریننگ پالیسی' بہتر انتخاب نہیں

دہلی میں کورونا کو قابو میں کرنے کے لیے جس 'ڈور ٹو ڈور' اسکریننگ پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا، اسے اب صحیح نہیں سمجھا جارہا ہے اور اب کورونا کے پیش نظر دہلی کو تین حصوں میں تقسیم کرکے کام کرنے کی بات کی جارہی ہے۔یہ تین حصے ہوں گے، کنٹیمنٹ زون، آئسولیڈیٹ معاملے والے علاقے اور ایسے علاقے جہاں ابھی تک کورونا کے ایک بھی معاملے سامنے نہیں آئے ہیں۔

اس کے لیے تمام ضلعی عہدیداروں کو مکمل پلان بھیج دیا گیا ہے،واضح رہے کہ اس سے پہلے 20 جون کو جاری سرویلانس اور ریسپانس روڈ میپ کے تحت ڈور ٹو ڈور سروے کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ کنٹیمنٹ زون کی بڑی تعداد کی وجہ سے پہلے ہی ایک بڑی آبادی انٹرنل سرویلانس کا حصہ ہے۔

اس میں ذکر کیا گیا تھا کہ کنٹینمنٹ زون میں کلسٹر موجود ہیں، جو تمام کورونا معاملوں کا 43 فیصد ہے۔ اگر ڈور ٹو ڈور سروے کیا جاتا ہے، تو اس سے کورونا رابطے میں آئے لوگوں کو تلاش کرنے میں مزید روکاوٹیں پیدا ہوگی اور سرویلانس کے کام میں بھی دشواریاں کھڑی ہوسکتی ہین۔ساتھ ہی صرف ایک بار ڈور ٹو ڈور سروے کرنا موثر ثابت نہیں ہوگا، اس لیے دہلی کی آبادی کو تین حصوں میں درجہ بندی کرکے کام کیا جائے گا۔

اس نئی حکمت عملی میں ان علاقوں کا جائزہ لینے پر زور دیا جائے گا، جہاں گزشتہ 14 دنوں سے مسلسل نئے معاملے رپورٹ کیے جارہے ہیں۔یہاں میپنگ اور ٹرانسمیشن چین کو ٹریک کرنا حکومت کی اولین ترجیح میں شامل ہے۔یہاں بھی گھر گھر جار کر کورونا مریضوں کو تلاش کرنا، کورونا مریضوں کے رابطے میں آئے لوگوں کو تلاش کرنا، شدید بیمار لوگوں کی فہرست سازی کرنا، اسپیشل سرویلانس، قرنطینہ اور آئسولیشن پر توجہ دی جائے گی۔

دہلی کے ان علاقوں کے لیے مختلف حکمت عملی تیار کی گئی ہے، جہاں ابھی تک کورونا کا ایک بھی معاملہ سامنے نہیں آیا ہے۔یہاں آر ڈبلیو اے کے ذریعہ بزرگوں اور کو ماربڈ لوگوں کی فہرست سازری کرنا، متاثرہ علاقوں سے آنے والے لوگوں کے داخلے کو روکنا، ان علاقوں میں داخلے کے وقت ہر شخص کی اسکریننگ کرنے اور آروگیہ سیتو ایپ کو لازمی طور پر ڈاؤن لوڈ کرنے کی بات کہی گئی ہے۔

ان علاقوں میں کورونا کے داخلے کو روکنے کے لیے دیہی علاقوں میں سرپنجوں کے ذریعہ گاؤں میں مانیٹرنگ کمیٹی کی تشکیل کرنے کی بھی بات کہی گئی ہے۔اس کے علاوہ موجودہ وقت میں ج سیرولوجیکل سروے کو بھی شدت کے ساتھ جاری رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے، جس کے تحت تمام 11 اضلاع میں 20 ہزار لوگوں کی تشخیض کا کام کیا جارہا ہے۔

اس حکمت عملی کو 10 جولائی تک مکمل کرلیا جائے گا اور اس کے ذریعہ تازہ ترین صورتحال کا اندازہ لگایا جائے گا۔اس سے دہلی والوں کے مدافعتی نظام اور مستقبل میں کورونا کی صورتحال کو جاننے میں مدد ملے گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.