شاہد صدیقی نے کہا ہے کہ ان کی بھتیجی کو علاج نہیں ملا اور ان کی موت واقع ہوگئی، اتوار کے روز ان کی بھتیجی نے صفدر گنج اسپتال میں دم توڑدیا۔
صدیقی نے اپنے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ' بد قسمتی سے میری بھتیجی کی صفدر گنج اسپتال میں موت واقع ہوگئی ہے، میں آپ سبھی کی فکر مندی کا شکریہ ادا کرتا ہوں لیکن اسپتال کی حالت انتہائی قابل رحم ہے اور کئی لوگ مررہے ہیں'۔
انھوں نے صفدر گنج اسپتال کی انتظامیہ پر لاپروائی برتنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ میری بھتیجی کی حالت بہت خراب تھی لیکن پھر بھی اسے نہ آئی سی یو کیئر دیا گیا اور نہ ہی وینٹی لیٹر پر رکھا گیا۔
صدیقی نے یہ بھی لکھا کہ 'اسپتال لوگوں کو بچانے کی کوشش بھی نہیں کررہے ہیں مجھے دہلی کے لوگوں پر ترس آتا ہے اس وقت سیاست اور الزام تراشی کرنے نہیں کرنی چاہیے، کیجریوال حکومت اور مرکزی حکومت کے درمیان بہتر باہمی تعلقات کی ضرورت ہے'۔
سابق رکن پارلیمان نے یہ بھی کہا کہ 'کورونا وائرس پر سیاست کرنا اور الزام تراشیاں کرنا بند کرو۔ اگر ہماری حکومتیں، میڈیا، بیوروکریسی، صحت عملہ، این جی اور، سوشل سسٹم، اور ہر تنظیم متحد ہوکر کھڑے نہیں ہوسکتے تو ہمارے یہاں ایک بڑی مصیبت آنے والی ہے یہ ایک نیشنل ایمرجنسی ہے'۔
اس سے قبل سنیچر کے روز شاہد صدیقی نے ٹویٹ کیا تھا کہ' میری بھتیجی کو تیز بخار اور سانس لینے میں دقت ہورہی ہے اسے ایک اسپتال سے دوسرے اسپتال لے جایا گیا لیکن کوئی بھی اسے بغرض علاج داخل کرنے کے لیے راضی نہ ہوا، یہ کیسا سسٹم ہم چلا رہے ہیں'؟
انھوں نے اپنے ٹویٹ میں دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال اور مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن کو بھی مینشن کرتے ہوئے مدد کرنے کی درخواست کی تھی۔