ETV Bharat / state

دہلی تشدد: فیصل کی ضمانت منظور - فیصل فاروق ضمانت منظور

دہلی ہائی کورٹ نے دہلی فسادات کے ملزم فیصل فاروق کی ضمانت کے خلاف دہلی پولیس کی درخواست کا جواب دینے کے لیے فیصل فاروق کو وقت دیا ہے۔

دہلی تشدد:فیصل کی ضمانت منظور، پولیس کی درخواست پر جواب دینے کا وقت ملا
دہلی تشدد:فیصل کی ضمانت منظور، پولیس کی درخواست پر جواب دینے کا وقت ملا
author img

By

Published : Jun 23, 2020, 8:16 PM IST

دہلی ہائی کورٹ نے شمال مشرقی دہلی فسادات سے جڑے شیو وہار کے راجدھانی اسکول کے مالک فیصل فاروق کو ضمانت مل گئ تھی، جس کے بعد دہلی پولیس نے اس ضمانت کے خلاف درخواست داخل کی تھی۔آج ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کی درخواست پر فیصل فاروق کو جواب دینے کے لیے وقت دے دیا ہے۔جسٹس سریش کمار کیت نے فیصل کو 1 جولائی تک جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔

دہلی تشدد:فیصل کی ضمانت منظور، پولیس کی درخواست پر جواب دینے کا وقت ملا

فیصل فاروق کے وکیل رمیش گپتا نے کہا کہ فیصل فاروق کو کل یعنی 22 جون کو فسادات کے دوسرے معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے۔رمیش گپتا نے پولیس کی جانب سے دائر کردہ درخواست کا جواب دینے کے لیے وقت کا مطالبہ کیا تھا۔جس کے بعد عدالت نے یکم جولائی تک جواب داخل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

دہلی پولیس کی جانب سے اے ایس جی امن لیکھی نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کا ضمانت منظور کرنے کا فیصلہ درست نہیں ہے۔اس لیے اس حکم کو منسوخ کیا جانا چاہئے۔گذشتہ 22 جون کو عدالت نے فیصل فاروق کو نوٹس جاری کیا تھا۔ سماعت کے دوران ، جب دہلی پولیس کی جانب سے سالیسیٹر جنرل ٹشر مہتا کو پیش کیا گیا، تب دہلی پولیس کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل راہل مہیرا نے اس کی مخالفت کی۔س کے بعد توشار مہتا نے اس کیس سے اپنا نام واپس لے لیا۔وہیں اے ایس جی امن لیکھی اور اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امیت چڈھا پیش ہوئے اور اس معاملے پر سماعت ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

20 جون کو کڈکڈوما عدالت نے فیصل فاروق کی ضمانت منظور کرلی۔ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے فیصل کو ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ چارج شیٹ سے یہ ثابت نہیں ہوتا ہے کہ ملزم کا پوپلور فرنٹ، پنجاڑا توڑ یا دوسرے مسلم مذہبی رہنما کے ساتھ رابطے تھے۔

عدالت نے کہا کہ پہلی نظر سے کہیں سے بھی یہ بات ثابت نہیں ہوسکتی ہے کہ واقعے کے وقت ملزم جائے وقوع پر موجود تھا۔ عدالت نے کہا کہ گواہوں کے بیانات میں کافی تضاد ہے۔ تفتیشی افسر نے اس معاملے میں ضمنی چارج شیٹ داخل کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ کوتاہیوں کو چھپایا جاسکے۔

عدالت نے کہا کہ گواہ کا پہلا بیان 8 مارچ کو ریکارڈ کیا گیا تھا۔اس بیان میں اس نے کہا تھا کہ اس نے فیصل کو حادثے والے دن راجدھانی اسکول کے دروازے پر ڈھیڑ بجے کے قریب دیکھا تھا۔لیکن گواہ نے 11 مارچ کو میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ کے سامنے اپنے بیان میں انہوں نے جائے وقوع پر ملزم فیصل کو دیکھنے کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں کہا۔

عدالت نے کہا تھا کہ چارج شیٹ میں اسکول کے چھت پر غلیل ہونے کی بات کہی گئی تھی لیکن وہ غلیل حادثہ کے 16 دنوں کے بعد برآمد کیا گیا ۔اگر جائے وقوع پر ملزم کے ہونے کی تصدیق نہیں ہوسکتی ہے تو پھر غلیل کیسے جوڑا جاسکتا ہے۔سماعت کے دوران فیصل کے وکلاء آر کے کوچر ، گورو کوچر اور گوراو واریشٹھ نے کہا کہ ملزم کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے کہ وہ جائے وقوع پر موجود تھا۔

گذشتہ 3 جون کو دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے فیصل فاروق کے خلاف کڈکڈڈوما عدالت میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔ چارج شیٹ میں فسادات ، مجرمانہ سازش ، ڈکیتی ، گروہوں اور اسلحہ ایکٹ کی دفعات کے تحت اور تفریق پھیلانے کے الزامات شامل ہیں۔ چارج شیٹ میں فاروق پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ اسکول اور گرد و نواح میں فسادات کی سازش رچنے اور بھیڑ کو اکسایا تھا۔چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ فاروق کے حکم پر ہی ہجوم نے راجدھانی اسکول سے متصل والے ڈی آر پی اسکول کے علاوہ انیل سوئیٹس کے پارکنگ کو جان بوجھ کر تباہ کردیا تھا۔اس حقیقت کی حمایت میں ڈی آر پی اسکول کے گارڈ کے علاوہ خود راجدھانی اسکول کے گارڈ نے بھی اپنے بیان درج کرائے ہیں۔

دہلی ہائی کورٹ نے شمال مشرقی دہلی فسادات سے جڑے شیو وہار کے راجدھانی اسکول کے مالک فیصل فاروق کو ضمانت مل گئ تھی، جس کے بعد دہلی پولیس نے اس ضمانت کے خلاف درخواست داخل کی تھی۔آج ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کی درخواست پر فیصل فاروق کو جواب دینے کے لیے وقت دے دیا ہے۔جسٹس سریش کمار کیت نے فیصل کو 1 جولائی تک جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔

دہلی تشدد:فیصل کی ضمانت منظور، پولیس کی درخواست پر جواب دینے کا وقت ملا

فیصل فاروق کے وکیل رمیش گپتا نے کہا کہ فیصل فاروق کو کل یعنی 22 جون کو فسادات کے دوسرے معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے۔رمیش گپتا نے پولیس کی جانب سے دائر کردہ درخواست کا جواب دینے کے لیے وقت کا مطالبہ کیا تھا۔جس کے بعد عدالت نے یکم جولائی تک جواب داخل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

دہلی پولیس کی جانب سے اے ایس جی امن لیکھی نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کا ضمانت منظور کرنے کا فیصلہ درست نہیں ہے۔اس لیے اس حکم کو منسوخ کیا جانا چاہئے۔گذشتہ 22 جون کو عدالت نے فیصل فاروق کو نوٹس جاری کیا تھا۔ سماعت کے دوران ، جب دہلی پولیس کی جانب سے سالیسیٹر جنرل ٹشر مہتا کو پیش کیا گیا، تب دہلی پولیس کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل راہل مہیرا نے اس کی مخالفت کی۔س کے بعد توشار مہتا نے اس کیس سے اپنا نام واپس لے لیا۔وہیں اے ایس جی امن لیکھی اور اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امیت چڈھا پیش ہوئے اور اس معاملے پر سماعت ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

20 جون کو کڈکڈوما عدالت نے فیصل فاروق کی ضمانت منظور کرلی۔ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے فیصل کو ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ چارج شیٹ سے یہ ثابت نہیں ہوتا ہے کہ ملزم کا پوپلور فرنٹ، پنجاڑا توڑ یا دوسرے مسلم مذہبی رہنما کے ساتھ رابطے تھے۔

عدالت نے کہا کہ پہلی نظر سے کہیں سے بھی یہ بات ثابت نہیں ہوسکتی ہے کہ واقعے کے وقت ملزم جائے وقوع پر موجود تھا۔ عدالت نے کہا کہ گواہوں کے بیانات میں کافی تضاد ہے۔ تفتیشی افسر نے اس معاملے میں ضمنی چارج شیٹ داخل کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ کوتاہیوں کو چھپایا جاسکے۔

عدالت نے کہا کہ گواہ کا پہلا بیان 8 مارچ کو ریکارڈ کیا گیا تھا۔اس بیان میں اس نے کہا تھا کہ اس نے فیصل کو حادثے والے دن راجدھانی اسکول کے دروازے پر ڈھیڑ بجے کے قریب دیکھا تھا۔لیکن گواہ نے 11 مارچ کو میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ کے سامنے اپنے بیان میں انہوں نے جائے وقوع پر ملزم فیصل کو دیکھنے کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں کہا۔

عدالت نے کہا تھا کہ چارج شیٹ میں اسکول کے چھت پر غلیل ہونے کی بات کہی گئی تھی لیکن وہ غلیل حادثہ کے 16 دنوں کے بعد برآمد کیا گیا ۔اگر جائے وقوع پر ملزم کے ہونے کی تصدیق نہیں ہوسکتی ہے تو پھر غلیل کیسے جوڑا جاسکتا ہے۔سماعت کے دوران فیصل کے وکلاء آر کے کوچر ، گورو کوچر اور گوراو واریشٹھ نے کہا کہ ملزم کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے کہ وہ جائے وقوع پر موجود تھا۔

گذشتہ 3 جون کو دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے فیصل فاروق کے خلاف کڈکڈڈوما عدالت میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔ چارج شیٹ میں فسادات ، مجرمانہ سازش ، ڈکیتی ، گروہوں اور اسلحہ ایکٹ کی دفعات کے تحت اور تفریق پھیلانے کے الزامات شامل ہیں۔ چارج شیٹ میں فاروق پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ اسکول اور گرد و نواح میں فسادات کی سازش رچنے اور بھیڑ کو اکسایا تھا۔چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ فاروق کے حکم پر ہی ہجوم نے راجدھانی اسکول سے متصل والے ڈی آر پی اسکول کے علاوہ انیل سوئیٹس کے پارکنگ کو جان بوجھ کر تباہ کردیا تھا۔اس حقیقت کی حمایت میں ڈی آر پی اسکول کے گارڈ کے علاوہ خود راجدھانی اسکول کے گارڈ نے بھی اپنے بیان درج کرائے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.