ETV Bharat / state

'اردو زبان کے فروغ کے لیے رسم الخط پر توجہ دینا ضروری'

author img

By

Published : Aug 16, 2019, 8:21 PM IST

Updated : Sep 27, 2019, 5:38 AM IST

اردو زبان کے تعلق سے ہماری نئی نسل سنجیدہ نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج اردو زبان کا فروغ اس لحاظ سے نہیں ہو رہا ہے جس طرح سے ہونا چاہیے۔

'اردو زبان کے فروغ کے لیے رسم الخط پر توجہ دینے کی ضرورت

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران پروفیسر احمد عرفان نے کہا کہ 'اردو زبان کی ترقی اور اس کے نشوونما میں جو دبستان لکھنؤ کے مراکز تھے، وہاں پر آج اردو ختم ہوتی جارہی ہے، یہ بڑے افسوس کی بات ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'دو دہائی قبل اردو زبان پر بہت کم کام ہوا ہے جہاں تک رسم الخط کی بات ہے تو 21 ویں صدی میں یہ بہت بڑا مسئلہ اردو زبان کے سامنے آیا ہے۔'

بزم اردو کے بانی ریحان خان نے کہا کہ 'اردو زبان میں شعر و شاعری کی روایات بڑی ہی خوبصورت رہی ہے لیکن پریشانی کی بات یہ ہے کہ ہماری نئی نسل اردو پڑھ نہیں رہی ہے۔'

'اردو زبان کے فروغ کے لیے رسم الخط پر توجہ دینے کی ضرورت

انہوں نے کہا کہ 'اردو زبان کو آسان بنانا ضروری ہے کیونکہ ایک طرف شعر و شاعری بہتر ہوتی اور اس کا معیار بہتر ہوتا ہے تو وہ لوگوں کو آسانی سے سمجھ آتی ہے۔'

اس تعلق سے اترپردیش اردو اکیڈمی کے سکریٹری ایس رضوان نے کہا کہ 'یہ سچ ہے کہ اردو زبان میں کمی آ رہی ہے کیونکہ اس کے جاننے اور سمجھنے والے لوگ کم ہوتے جا رہے ہیں اور یہ ہماری وجہ سے ہی ہو رہا ہے کیونکہ اردو زبان کو ہم نے اپنے تک ہی محدود کر رکھا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'میں یہ نہیں مانتا ہوں کہ انگریزی زبان پڑھنے سے روزگار کے مواقع فراہم ہوتے لیکن ہاں یہ ضرور ہے کہ اس کے ساتھ دوسری چیزیں بھی آپ کو آنا چاہیے۔'

انہوں نے کہا کہ 'اگر اردو زبان کو فروغ دینا ہے تو اس کے رسم الخط کو زندہ کرنا ہوگا کیونکہ رسم الخط کے بغیر کوئی زبان زندہ نہیں رہ سکتی۔ اس کے ساتھ ہی اردو زبان کو آسان بنانا چاہیے تاکہ نئی نسل اس کی طرف متوجہ ہو سکے۔'

انہوں نے مزید کہا کہ 'سوشل میڈیا ایک ایسا ذریعہ ہے، جہاں پر غیر مسلم لوگ اردو زبان سے وابستہ ہوتے ہیں لیکن وہ رسم الخط سے ناواقف ہوتے ہیں۔'

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران پروفیسر احمد عرفان نے کہا کہ 'اردو زبان کی ترقی اور اس کے نشوونما میں جو دبستان لکھنؤ کے مراکز تھے، وہاں پر آج اردو ختم ہوتی جارہی ہے، یہ بڑے افسوس کی بات ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'دو دہائی قبل اردو زبان پر بہت کم کام ہوا ہے جہاں تک رسم الخط کی بات ہے تو 21 ویں صدی میں یہ بہت بڑا مسئلہ اردو زبان کے سامنے آیا ہے۔'

بزم اردو کے بانی ریحان خان نے کہا کہ 'اردو زبان میں شعر و شاعری کی روایات بڑی ہی خوبصورت رہی ہے لیکن پریشانی کی بات یہ ہے کہ ہماری نئی نسل اردو پڑھ نہیں رہی ہے۔'

'اردو زبان کے فروغ کے لیے رسم الخط پر توجہ دینے کی ضرورت

انہوں نے کہا کہ 'اردو زبان کو آسان بنانا ضروری ہے کیونکہ ایک طرف شعر و شاعری بہتر ہوتی اور اس کا معیار بہتر ہوتا ہے تو وہ لوگوں کو آسانی سے سمجھ آتی ہے۔'

اس تعلق سے اترپردیش اردو اکیڈمی کے سکریٹری ایس رضوان نے کہا کہ 'یہ سچ ہے کہ اردو زبان میں کمی آ رہی ہے کیونکہ اس کے جاننے اور سمجھنے والے لوگ کم ہوتے جا رہے ہیں اور یہ ہماری وجہ سے ہی ہو رہا ہے کیونکہ اردو زبان کو ہم نے اپنے تک ہی محدود کر رکھا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'میں یہ نہیں مانتا ہوں کہ انگریزی زبان پڑھنے سے روزگار کے مواقع فراہم ہوتے لیکن ہاں یہ ضرور ہے کہ اس کے ساتھ دوسری چیزیں بھی آپ کو آنا چاہیے۔'

انہوں نے کہا کہ 'اگر اردو زبان کو فروغ دینا ہے تو اس کے رسم الخط کو زندہ کرنا ہوگا کیونکہ رسم الخط کے بغیر کوئی زبان زندہ نہیں رہ سکتی۔ اس کے ساتھ ہی اردو زبان کو آسان بنانا چاہیے تاکہ نئی نسل اس کی طرف متوجہ ہو سکے۔'

انہوں نے مزید کہا کہ 'سوشل میڈیا ایک ایسا ذریعہ ہے، جہاں پر غیر مسلم لوگ اردو زبان سے وابستہ ہوتے ہیں لیکن وہ رسم الخط سے ناواقف ہوتے ہیں۔'

Intro:"زاہد تنگ نظر نے مجھے کافر جانو اور کافر یہ سمجھتا مسلماں ہوں میں۔"


Body:اردو زبان کو لے کر ہماری نئی نسل سنجیدہ نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج اردو زبان کی فروغ اس لحاظ سے نہیں ہورہی ہے، جیسی ہونی چاہیے تھی۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران پروفیسر احمد عرفان نے کہا کہ اردو زبان کی ترقی اور نشوونما میں جو دبستان لکھنؤ کے مراکز تھے، وہیں پر آج اردو ختم ہوتی جارہی ہے، یہ بڑے افسوس کی بات ہے۔

پچھلے دو دہائی میں بہت کم اردو زبان پر کام ہوا ہے۔ جہاں تک رسم الخط کی بات ہے تو 21ویں صدی میں یہ بہت بڑا مسئلہ اردو زبان کے سامنے آیا ہے۔

بزم اردو کے فاؤنڈر ریحان خان نے کہا کہ اردو زبان میں شعر و شاعری کی روایات بڑی ہی خوبصورت رہی ہے، لیکن پریشانی کی بات یہ ہے کہ ہماری نئی نسل اردو پڑھ نہیں رہی ہے۔

مسٹر ریحان نے کہا کہ اردو زبان کو آسان بنانا ضروری ہے کیونکہ ایک طرف شعروشاعری بہتر ہوتی اور اس کا معیار بہتر ہوتا ہے وہیں دوسری جانب لوگوں کو آسانی سے سمجھ آتی ہے۔

اترپردیش اردو اکادمی کے سکریٹری ایس رضوان نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ اردو زبان گراوٹ آرہی ہے کیونکہ اس کے جاننے اور سمجھنے والے لوگ کم ہوتے جا رہے ہیں۔

اور یہ ہماری خود کی وجہ سے ایسا ہو رہا ہے کیونکہ اردو زبان کو ہم نے اپنے تک ہی محدود رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں مانتا کہ انگریزی زبان پڑھنے سے روزگار کے مواقع فراہم ہوتے، لیکن ہاں یہ ضرور ہے کہ اس کے ساتھ دوسری چیزیں بھی آپ کو آنی چاہیے۔


Conclusion:اگر اردو زبان کو فروغ دینا ہے تو اس کے رسم الخط کو زندہ کرنا ہوگا کیونکہ رسم الخط کے بنا کوئی زبان زندہ نہیں رہ سکتی۔

اس کے ساتھ ہی اردو زبان کو آسان بنانا چاہیے تاکہ نئی نسل اس کی طرف متوجہ ہو سکے۔

سوشل میڈیا ایک ایسا ذریعہ ہے، جہاں پر غیر مسلم لوگ اردو زبان سر وابستہ ہوتے ہیں لیکن وہ رسم الخط سے ناواقف ہوتے ہیں۔
Last Updated : Sep 27, 2019, 5:38 AM IST

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.