گذشتہ دنوں ریاست کرناٹک کے اڈوپی شہر میں حجاب پہننے کے باعث کلاس میں داخلہ پر پابندی Students Denied Entry To Class For Wearing Hijab کی خبر سامنے آئی تھی جس کے بعد سے ہی سوشل میڈیا پر اس کے خلاف لوگوں نے ناراضگی کا اظہار کیا۔
اس پورے معاملے میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے ریاستی جنرل سکریٹری شیخ جیلانی نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کے لیے الگ اور بقیہ عوام کے لیے مختلف قوانین ہیں جس کی وجہ سے ہمیشہ مسلمانوں کو ہی نشانہ بنایا جاتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ جب ایک خاتون کو ساڑی زیب تن کرکے بعد ہوٹل میں داخلے پر پابندی کی بات سامنے آئی تھی تب حکومت نے سنجیدگی سے اس معاملے کو حل کیا تھا۔ لیکن اب جب کہ مسلم لڑکیاں حجاب پہن کر اسکول جاتی ہیں تو انہیں جانے نہیں دیا جاتا اور حکومت کی طرف سے بھی کوئی خاص کارروائی اب تک سامنے نہیں آئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی آئین بھی ہمیں اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ ہم اپنی مرضی سے اور اپنے مذہب کے مطابق لباس زیب تن کر سکتے ہیں پھر کیوں ان لڑکیوں کو کلاس لینے نہیں دیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ اسکول انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ اسکارف یا برقع پہننا ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی ہے۔ اس لیے ان طالبات کو کلاس میں داخلے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے، جبکہ طالبات کا کہنا ہے کہ اسکول کے اصول و ضوابط میں ایسا کچھ نہیں لکھا، حجاب کرنا ان کا مذہبی حق ہے جس سے اُنہیں زبردستی روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اسکول کی گیارہویں اور بارہویں جماعت کی اِن طالبات نے پہلی دفعہ 31 دسمبر کو احتجاج کیا تھا اور تب سے یہ سلسلہ جاری ہے۔ یہ طالبات روز اسکول جاتی ہیں لیکن انہیں کلاس میں داخل نہیں ہونے دیا جاتا، جس کی وجہ سے وہ باہر ہی بیٹھ کر پڑھتی ہیں۔