خصوصی طور پر ہوا میں موجود زہریلی آلودگی جسم میں موجود حفاظتی رکاوٹوں سے گزر سکتی ہے اور جانداروں کے پھیپھڑوں، دماغ اور دل کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ اس حالت میں انسانی زندگی کا خاتمہ یقینی ہوجاتا ہے۔ یہ فضائی آلودگی ہے جو گلیشیئرز اور اوزون کو خصوصی طور پر نقصان پہنچاتی ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ انسانی زندگی پر کتنا اثر انداز ہوسکتی ہے۔
فضائی آلودگی کنٹرول ڈے کو ملک بھر میں شعور بیداری کے طور پر منایا جاتا ہے جس کا خاص مقصد صنعتی عمل یا انسانی غفلت سے پیدا ہونے والی آلودگی کو روکنا، صنعتوں سے پیدا ہونے والی آلودگی پر قابو پانا اور اس سے بچاؤ کے طریقے کے ساتھ ہی ان پر قابو پانے کے بارے میں عوام میں شعور بیدار کرنا ہے۔
قومی آلودگی کنٹرول ڈے ہر سال 2 دسمبر کو بھوپال گیس سانحہ سے متاثرہ لوگوں کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ بھوپال گیس سانحہ 2 اور 3 دسمبر 1984 کی درمیانی شب کو مدھیہ پردیش کے بھوپال میں پیش آیا تھا جبکہ یونین کاربائد انڈیا لمیٹیڈ پیسٹی سائڈ پلانٹ سے انتہائی مؤثر اور نقصاندہ میتھیل آئس اوسیانیٹ گیس کے اخراج کے نتیجہ میں 3787 افراد لقمۂ اجل بن گئے تھے۔ جب کہ 5 لاکھ کے قریب افراد متاثر ہوئے تھے۔
فضائی آلودگی کی بہت ساری وجوہات ہیں جیسے پٹاخے ، بم دھماکے ، صنعتی علاقوں سے زہریلی گیسوں کا اخراج ، گاڑیاں وغیرہ۔
اس دن کو منانے کا بنیادی مقصد صنعتی آفات کے کنٹرول کے بارے میں شعور اجاگر کرنا اور آلودگی پر قابو پانے کے لئے کوششیں کرنا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس دن کو منانے کا ایک اور مقصد ہوا، پانی اور مٹی کو آلودہ ہونے سے بچانے کے لئے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
حکومت نے آلودگی پر قابو پانے کے لئے بہت سے قوانین بنائے ہیں اور اس پر پابندی سے عمل آوری بھی کرائی جاتی ہے۔ اسی کے مد نظر ہر سال 2 دسمبر کو قومی آلودگی کنٹرول ڈے منایا جاتا ہے تاکہ عوام حکومت کے تشکیل کردہ قوانین کی طرف توجہ دیں اور آلودگی سے اپنی اور دوسرے جانداروں کی زندگی کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے۔
بھارت میں ایسے افراد کی ایک بڑی تعداد ہے جو گاڑیاں استعمال کرتی ہیں جس کی وجہ سے فضائی آلودگی میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے لہٰذا مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ ریاستی حکومتوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ آلودگی کنٹرول کے معاملے پر خصوصی توجہ دیں اور قدرتی ماحول کو نقصان پہنچائے بغیر آلودگی کے مسائل حل کریں۔