مظاہرہ کے پیش نظر پاکستان ہائی کمیشن کے قریب دہلی پولیس اور نیم فوجی دستوں کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔ اس احتجاج و مظاہرہ میں وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے سینکڑوں کارکن شامل ہوئے۔
اس موقع پر وی ایچ پی کے کارگذار صدر آلوک کمار نے کہا کہ مسلمانوں کے لیے جس طرح سے مکہ اور مدینہ مقدس ہیں اسی طرح ہم لوگوں کے لیے ننکانہ صاحب مقدس ہے۔ ننکانہ صاحب پر ہونے والا حملہ ہمارے صبر کا پیمانہ ٹوٹ جاتا ہے۔ ہم یاد کرانا چاہتے ہیں جب مشرقی پاکستان میں اسی طرح کے مظالم ہوئے تو ہندوستانی فوج وہاں داخل ہو گئی۔ دو دن میں 90 ہزار فوجیوں نے خود سپردگی کی۔ اس کے بعد مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن گیا۔ پاکستان میں اقلیتوں پر ہو رہے حملوں سے اس ملک کے وجود پر بحران کھڑا ہو گیا ہے۔
آلوک کمار نے کہا کہ پاکستان کے معاشرے میں نفرت کی دیوار ہے۔یہ صرف ہندو اور سکھوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ یہ نفرت احمدیوں، سنیوں اور شیعوں کے بھی خلاف ہے۔ یہ پاکستان میں تمام لوگوں کے وجود کا خطرہ پیدا ہوگیاہے۔ پولیس کی طرف سے پاکستان ہائی کمیشن جانے کی اجازت نہ ملنے پر انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنا احتجاج کا اظہار کر دیا ہے۔ ہم پولیس کے لئے لا اینڈ آرڈر مسئلہ نہیں بننا چاہتے۔ ہم نے پیغام دے دیا ہے۔ پاکستان اقلیتوں کی حفاظت کرے۔ دوسری حالت میں ہمارے صبر کا پیمانہ ٹوٹ سکتا ہے۔