ETV Bharat / state

پروفیسر مظفر حنفی کا انتقال - پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کیں

مختلف کتابوں کے مصنف ممتاز اردو دانشور پروفیسر مظفر حنفی 1976 سے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ اردو میں ریڈر کی حیثیت سے تدریس کا فریضہ انجام دیتے رہے تھے۔

پروفیسر مظفر حنفی
پروفیسر مظفر حنفی
author img

By

Published : Oct 10, 2020, 6:40 PM IST

ممتاز اردو دانشور، شاعر، ناقد پروفیسر مظفر حنفی کا آج یہاں انتقال ہو گیا۔ وہ 84 برس کے تھے۔ تدفین بعد نماز عشا بٹلہ ہاوس قبرستان میں ہوگی۔

پسماندگان میں اہلیہ، ایک بیٹی اور پانچ بیٹے ہیں۔ ڈاکٹر محمد ابوالمظفریکم اپریل 1936 کو کھنڈوہ(مدھیہ پردیش) میں پید ا ہوئے۔ ان کا آبائی وطن ہسوہ، فتح پور(یوپی) ہے۔ 1960 میں مدھیہ پردیش محکمہ جنگلات میں ملازم ہوکر بھوپال منتقل ہو گئے۔

اسی ملازمت کے دوران انھوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بی اے اور بھوپال یونیورسٹی سے ایم اے، ایل ایل بی اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کیں۔ ان کی تحقیق کا موضوع 'شاد عارفی۔ شخصیت اور فن' تھا۔ انھیں شاد عارفی سے تلمذ بھی حاصل ہے۔ 1976 سے وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ اردو میں ریڈر کی حیثیت سے تدریس کا فریضہ انجام دیتے رہے۔

سنہ 1989 میں کلکتہ یونیورسٹی نے انھیں ’’اقبال چیئر‘‘ کے پروفیسر کی حیثیت سے فائز کیا۔ وہ اچھے افسانہ نگار، مترجم ، شاعر اور نقاد اور تیس سے زائد کتابوں کے مصنف تھے ۔ ان میں سے چند نام یہ ہیں: ’پانی کی زبان‘، ’تیکھی غزلیں‘، ’عکس ریز‘، ’صریرخامہ‘، ’دیپک راگ‘، یم بہ یم‘، ’کھل جا سم سم‘(شاعری)، ’دوغنڈے‘، ’دیدۂ حیراں‘(افسانے) ، ’نقد ریزے‘، ’جہات وجستجو‘، ’باتیں ادب کی‘، ’لاگ لپیٹ کے بغیر‘، ’وضاحتی کتابیات‘، ’غزلیات میرحسن‘، (تحقیق وتنقید)، ’’روح غزل‘(انتخاب)، ’شاد عارفی۔ ایک مطالعہ‘، ۔

یہ بھی پڑھیں: بہار انتخابات میں پیسے اور زورآوروں کا غلبہ: رپورٹ

ان کی مجموعی خدمات کے اعتراف میں مغربی بنگال اردو اکادمی نے ان کو کل ہند’’پرویز شاہدی ایوارڈ‘‘ ،غالب انسٹی ٹیوٹ (دہلی) نے کل ہند فحرالدین علی احمد’’غالب ایوارڈ‘‘ برائے تحقیق وتنقید پیش کیا ہے۔ اس کے علاوہ انھیں مختلف ریاستی اردو اکادمیوں سے اٹھارہ انعامات ملے۔کل ہند میراکادمی لکھنؤ کا ’’میرایوارڈ‘‘ بھی ملا۔

ممتاز اردو دانشور، شاعر، ناقد پروفیسر مظفر حنفی کا آج یہاں انتقال ہو گیا۔ وہ 84 برس کے تھے۔ تدفین بعد نماز عشا بٹلہ ہاوس قبرستان میں ہوگی۔

پسماندگان میں اہلیہ، ایک بیٹی اور پانچ بیٹے ہیں۔ ڈاکٹر محمد ابوالمظفریکم اپریل 1936 کو کھنڈوہ(مدھیہ پردیش) میں پید ا ہوئے۔ ان کا آبائی وطن ہسوہ، فتح پور(یوپی) ہے۔ 1960 میں مدھیہ پردیش محکمہ جنگلات میں ملازم ہوکر بھوپال منتقل ہو گئے۔

اسی ملازمت کے دوران انھوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بی اے اور بھوپال یونیورسٹی سے ایم اے، ایل ایل بی اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کیں۔ ان کی تحقیق کا موضوع 'شاد عارفی۔ شخصیت اور فن' تھا۔ انھیں شاد عارفی سے تلمذ بھی حاصل ہے۔ 1976 سے وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ اردو میں ریڈر کی حیثیت سے تدریس کا فریضہ انجام دیتے رہے۔

سنہ 1989 میں کلکتہ یونیورسٹی نے انھیں ’’اقبال چیئر‘‘ کے پروفیسر کی حیثیت سے فائز کیا۔ وہ اچھے افسانہ نگار، مترجم ، شاعر اور نقاد اور تیس سے زائد کتابوں کے مصنف تھے ۔ ان میں سے چند نام یہ ہیں: ’پانی کی زبان‘، ’تیکھی غزلیں‘، ’عکس ریز‘، ’صریرخامہ‘، ’دیپک راگ‘، یم بہ یم‘، ’کھل جا سم سم‘(شاعری)، ’دوغنڈے‘، ’دیدۂ حیراں‘(افسانے) ، ’نقد ریزے‘، ’جہات وجستجو‘، ’باتیں ادب کی‘، ’لاگ لپیٹ کے بغیر‘، ’وضاحتی کتابیات‘، ’غزلیات میرحسن‘، (تحقیق وتنقید)، ’’روح غزل‘(انتخاب)، ’شاد عارفی۔ ایک مطالعہ‘، ۔

یہ بھی پڑھیں: بہار انتخابات میں پیسے اور زورآوروں کا غلبہ: رپورٹ

ان کی مجموعی خدمات کے اعتراف میں مغربی بنگال اردو اکادمی نے ان کو کل ہند’’پرویز شاہدی ایوارڈ‘‘ ،غالب انسٹی ٹیوٹ (دہلی) نے کل ہند فحرالدین علی احمد’’غالب ایوارڈ‘‘ برائے تحقیق وتنقید پیش کیا ہے۔ اس کے علاوہ انھیں مختلف ریاستی اردو اکادمیوں سے اٹھارہ انعامات ملے۔کل ہند میراکادمی لکھنؤ کا ’’میرایوارڈ‘‘ بھی ملا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.