ساتھ ہی بھارت میں بھی اس وائرس کے تجرباتی ویکسینز کو چوہوں وغیرہ پر تجربہ شروع ہو گیا ہے۔ اگر انسانوں پر بھی اس کا ٹسٹ کامیاب پایا گیا تو اگلے سال یہ ویکسین مارکیٹ میں آ جائیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ تجرباتی ویکسینز کے ٹسٹ کے ساتھ ساتھ حکومت کو تمام لوگوں کے خون کے 'سیرم ٹسٹ' شروع کر دینا چاہئے تاکہ پتہ چل سکے کہ کتنے لوگ کورونا وائرس سے اپنے آپ ٹھیک ہو گئے ہیں کیونکہ ایک بار جب لوگ اپنی مدافعتی صلاحیت سے اس وائرس کو اپنے اندرمار دیتے ہیں توان کے دوبارہ متاثر ہونے کا امکان بہت ہی کم ہو جاتا ہے۔
اس ٹسٹ سے فائدہ یہ ہوگا کہ کوئی شخص ٹسٹ کراکرلاک ڈاؤن کے بعد کام پر جا سکے گا۔ اس سے کو روناہونے کا ڈرنہیں رہے گا۔
انٹرنیشنل سینٹرفارجنیٹک انجینئرنگ اینڈ بایو ٹکنالوجی کے رٹائرڈ ڈائریکٹر ڈاکٹر چوہان نے بتایا کہ کورونا وائرس کے لئے اب لوگوں کے ناک اور گلے کا ٹسٹ کیا جا رہا ہے لیکن سیرم ٹسٹ خون کا ہوتا ہے.
یہ اس وقت کیا جاتا ہے جب مریض اپنی دفاعی صلاحیت سے خود کورونا وائرس کو مار دیتا ہے لیکن اسے پتہ نہیں چلتا کہ کورونا وائرس سے وہ متاثرہوا تھا، کیونکہ اس کے علامات بہت معمولی ہوتے ہیں اور مریض دیکھنے میں صحت مند نظر آتا ہے۔