پروفیسر ڈاکٹر بصیر احمد خان نے ایک بیان جاری کرکے کہا کہ گودی میڈیا کے ذریعے ان بیانات کی تشہیر کرکے ماب لنچنگ کےلیے ماحول تیار کیا جاتا ہے۔ آر یس ایس کا دعویٰ ہے کہ ان کی تنظیم سخت ڈسپلن کی پابند ہے اور موہن بھاگوت سنگھ پریوار کے فیملی ہیڈ ہیں۔ لہٰذا ان کے بیان کے خلاف بی جے پی کی حکومت ہرگز کام نہیں کرسکتی کیونکہ سنگھ کے سویم سیوک ہی اس وقت بر سراقتدار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ماب لنچنگ نہیں روکی گئی تو یہ سمجھا جائے گا کہ یہ بیانات پوری دنیا میں ہندوستان کی بدنامی پر لیپاپوتی کرنے کی کوشش ہے جہاں تک مسلمانوں کے خلاف دھمکی بھرے بیانات اور ماب لنچنگ کی غیر انسانی اور غیر قانونی ورادات کو سوشل میڈیا پر وائرل کرکے مسلمانوں کو خوف زدہ کرنے کی مذموم سازش کا معاملہ ہے تو ہم اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے ڈرنے والے نہیں ہیں۔ ہم ایک ہزار سال سے زیادہ عرصے سے اس ملک میں اپنے مذہب اور تہذیب کے ساتھ رہ رہے ہیں اور رہتے رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
ماب لنچنگ پر موہن بھاگوت کا بیان گمراہ کن: ویلفیئر پارٹی
ڈاکٹر بصیر احمد جواندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی کے سابق پرو وائس چانسلر اور اسلامی اسکالر ہیں انہوں نے مزید کہا کہ صرف اتنا ہی کہنا صحیح نہیں ہے کہ سب ہندوستانیوں کا ڈی این اے ایک ہے کیونکہ مسلمان تو یہ مانتے ہیں کہ دنیا کے سارے انسان ایک ماں باپ کی اولاد ہیں۔ یہی اسلام کی تعلیم ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ہندو موہن بھاگوت کے اس اعلان پر غور کریں گے کہ اگر کوئی ہندو یہ کہتا ہے کہ مسلمانوں کو ہندوستان میں نہیں رہنا چاہیے تووہ ہندو نہیں ہے۔ مسلم مجلس ہندو اور مسلمانوں میں خوشگوار تعلقات اور سماجی انصاف کی پالیسی پر عمل پیرا ہے کیونکہ اسی میں ملک کی ترقی کا راز پنہاں ہے لیکن مسلمانوں کو اپنی تقاریر اور بیانات میں اشتعال انگیز اور بھڑکاؤ باتیں نہیں کرنی چاہئیں۔ کیونکہ اس سے بی جے پی فائدہ اٹھاتی ہے۔
یو این آئی