نئی دہلی: مسلم ورلڈ لیگ کے سربراہ محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے شدت پسند تنظیموں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ مذاہب کی شبیہ کو بگاڑنے کے لیے کام کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام اور شدت پسندی کا ایک دوسرے سے کوئی تعلق نہیں۔ بھارت کے اپنے پانچ روزہ دورے کے دوران العیسیٰ نے دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے تنازعات اور جنگوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ان تنازعات کے پیچھے کیا وجہ ہے۔ انہوں نے سب کے درمیان امن اور محبت کو برقرار رکھنے پر زور دیا۔
العیسیٰ نے جنگوں کو بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ العیسیٰ نے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ مسائل کے حل پر زور دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہمیشہ مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں۔ جب ان سے داعش، القاعدہ، طالبان اور بوکو حرام جیسی شدت پسند تنظیموں کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ان تنظیموں کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ شدت پسند تنظیمیں اپنے علاوہ کسی اور کی نمائندگی نہیں کرتیں۔ ان کا مذہب یا ملک سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مملکت سعودی عرب کے پاس ایسے نظریات کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک مضبوط پلیٹ فارم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسلم ورلڈ لیگ میں موجود ان نظریات کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے پر کام کر رہے ہیں۔ ہمیں نظریاتی میدان میں ان کا مقابلہ کرنے اور ان نظریات کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بدھ کو 'مذاہب کے درمیان ہم آہنگی کے لیے مکالمے' سے خطاب کرتے ہوئے شدت پسندی کو فروغ دینے والی تنظیموں پر سخت تنقید کی۔
مزید پڑھیں:۔ World Muslim league chief in India بھارت دنیا کو امن کا پیغام دے سکتا ہے: سربراہ ورلڈ مسلم لیگ
انہوں نے کہا کہ غلط فہمیوں اور نفرت انگیز نظریات نے بنیاد پرستی سے شدت پسندی تک کی راہ کو ہموار کیا ہے۔ اقتدار پر قبضہ کرنے کے لیے بہت سے سیاست دانوں نے اپنے کنٹرول اور مطابقت کو یقینی بنانے کے لیے نفرت انگیز کہانیوں کا استعمال کیا ہے۔ العیسیٰ نے مذہبی رہنماؤں سے بھی امن کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ اس سلسلے میں مذہبی رہنماؤں کا کردار بہت اہم ہے۔ بلاشبہ یہ نظریات اور یہ مسلح تحریکیں مذاہب کی شبیہ کو مسخ کر رہی ہیں۔ اس لیے مذہبی رہنما ان کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
مسلم ورلڈ لیگ کے سربراہ نے شدت پسندی کو اسلام سے جوڑنے والے نظریہ پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم مذہبی رہنما اس علیحدگی کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی گفتگو میں کئی بار اس بات کا اعادہ کیا کہ شدت پسندی سے نمٹنے اور امن کے فروغ کے لیے بات چیت، افہام و تفہیم اور نظریاتی کوششوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ بہت سے بھارتی مسلم علماء نے چارٹر آف مکہ پر دستخط کیے ہیں جو کہ اسلامی تاریخ کی ایک اہم دستاویز ہے اور انتہا پسندی اور شدت پسندی کے نظریات کا مقابلہ کرتی ہے۔ العیسیٰ نے کہا کہ عالم اسلام کے 1200 سے زائد مفتیان کرام اور بزرگ علماء اس چارٹر کا حصہ ہیں۔ اس پر 4500 سے زائد اسلامی مفکرین نے دستخط کیے ہیں۔