نئی دہلی: نیشنل فیملی ہیلتھ سروے کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اب ہندو خواتین کے مقابلے مسلم خواتین میں بچہ پیدا کرنے شرح پیدائش میں زبردست کمی آئی ہے سکھ خواتین میں اس شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ سال 2019-21 میں ہندو خواتین میں یہ شرح بڑھ کر 2.29، مسلمانوں کی 2.66، سکھوں کی 1.45 اور دیگر 2.83 ہوگئی۔ یعنی 2015-16 کے مقابلے میں 2019-21 میں ہندو خواتین کی شرح پیدائش میں 0.38 اور مسلمانوں کی شرح پیدائش میں 0.44 کی کمی واقع ہوئی جب کہ سکھ خواتین میں 0.07 اور دیگر میں 1.08 کا اضافہ ہوا ہے۔ Muslim Women's Birth Rate Drastically Lower than Hindu Womens
صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت ہر پانچ سال بعد قومی سطح پر سروے کرتی ہے۔ اس میں شرح پیدائش، شرح اموات، شرح افزائش وغیرہ کا ڈیٹا شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ''سال 2028 تک ہندو اور مسلمان شرح پیدائش کے لحاظ سے برابر ہو جائیں گے''
اگر ہم ذات کی حیثیت سے دیکھیں تو ایس سی کی شرح افزائش 3.09 فیصد سے کم ہو کر 2.57 فیصد، ایس ٹی کی شرح 3.61 سے کم ہو کر 2.72 فیصد، اوبی سی کی شرح 2.76 فیصدسے کم ہو کر 2.35 فیصد پر آ گئی ہے اور عام کی شرح کم ہو گئی ہے۔ یعنی سب سے زیادہ 0.59 کی گراوٹ درج فہرست قبائل میں ہوئی ہے، جب کہ سب سے کم 0.25 عام زمرے میں ہوئی ہے۔ Muslim Women Birth Rate Drops
ہندوؤں کی طرح، تعلیمی اصلاحات کی وجہ سے اب مسلمانوں میں بچوں پر زور کم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی شرح افزائش میں تیزی سے کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔ سکھوں اور دیگر گروہوں میں شرح پیدائش میں اضافے کی مختلف وجوہات ہیں لیکن تعلیمی اور معاشی ترقی کے ذریعے آبادی کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔