ETV Bharat / state

Population Issue: ہندوؤں کے مقابلے مسلم خواتین میں بچہ پیدا کرنے کی شرح میں کمی: سروے

ایک سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندو خواتین کے مقابلے مسلم خواتین میں بچہ پیدا کرنے کی شرح میں زبردست کمی آئی ہے جب کہ سکھ خواتین میں شرح پیدائش میں اضافہ ہوا ہے۔ خاندانی بہبود کی وزارت ہر پانچ سال بعد قومی سطح پر سروے کرتی ہے۔

مسلم خواتین کی شرح پیدائش میں زبردست کمی:سروے
مسلم خواتین کی شرح پیدائش میں زبردست کمی:سروے
author img

By

Published : Jul 22, 2022, 12:10 PM IST

نئی دہلی: نیشنل فیملی ہیلتھ سروے کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اب ہندو خواتین کے مقابلے مسلم خواتین میں بچہ پیدا کرنے شرح پیدائش میں زبردست کمی آئی ہے سکھ خواتین میں اس شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ سال 2019-21 میں ہندو خواتین میں یہ شرح بڑھ کر 2.29، مسلمانوں کی 2.66، سکھوں کی 1.45 اور دیگر 2.83 ہوگئی۔ یعنی 2015-16 کے مقابلے میں 2019-21 میں ہندو خواتین کی شرح پیدائش میں 0.38 اور مسلمانوں کی شرح پیدائش میں 0.44 کی کمی واقع ہوئی جب کہ سکھ خواتین میں 0.07 اور دیگر میں 1.08 کا اضافہ ہوا ہے۔ Muslim Women's Birth Rate Drastically Lower than Hindu Womens

صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت ہر پانچ سال بعد قومی سطح پر سروے کرتی ہے۔ اس میں شرح پیدائش، شرح اموات، شرح افزائش وغیرہ کا ڈیٹا شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ''سال 2028 تک ہندو اور مسلمان شرح پیدائش کے لحاظ سے برابر ہو جائیں گے''


اگر ہم ذات کی حیثیت سے دیکھیں تو ایس سی کی شرح افزائش 3.09 فیصد سے کم ہو کر 2.57 فیصد، ایس ٹی کی شرح 3.61 سے کم ہو کر 2.72 فیصد، اوبی سی کی شرح 2.76 فیصدسے کم ہو کر 2.35 فیصد پر آ گئی ہے اور عام کی شرح کم ہو گئی ہے۔ یعنی سب سے زیادہ 0.59 کی گراوٹ درج فہرست قبائل میں ہوئی ہے، جب کہ سب سے کم 0.25 عام زمرے میں ہوئی ہے۔ Muslim Women Birth Rate Drops

ہندوؤں کی طرح، تعلیمی اصلاحات کی وجہ سے اب مسلمانوں میں بچوں پر زور کم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی شرح افزائش میں تیزی سے کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔ سکھوں اور دیگر گروہوں میں شرح پیدائش میں اضافے کی مختلف وجوہات ہیں لیکن تعلیمی اور معاشی ترقی کے ذریعے آبادی کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

نئی دہلی: نیشنل فیملی ہیلتھ سروے کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اب ہندو خواتین کے مقابلے مسلم خواتین میں بچہ پیدا کرنے شرح پیدائش میں زبردست کمی آئی ہے سکھ خواتین میں اس شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ سال 2019-21 میں ہندو خواتین میں یہ شرح بڑھ کر 2.29، مسلمانوں کی 2.66، سکھوں کی 1.45 اور دیگر 2.83 ہوگئی۔ یعنی 2015-16 کے مقابلے میں 2019-21 میں ہندو خواتین کی شرح پیدائش میں 0.38 اور مسلمانوں کی شرح پیدائش میں 0.44 کی کمی واقع ہوئی جب کہ سکھ خواتین میں 0.07 اور دیگر میں 1.08 کا اضافہ ہوا ہے۔ Muslim Women's Birth Rate Drastically Lower than Hindu Womens

صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت ہر پانچ سال بعد قومی سطح پر سروے کرتی ہے۔ اس میں شرح پیدائش، شرح اموات، شرح افزائش وغیرہ کا ڈیٹا شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ''سال 2028 تک ہندو اور مسلمان شرح پیدائش کے لحاظ سے برابر ہو جائیں گے''


اگر ہم ذات کی حیثیت سے دیکھیں تو ایس سی کی شرح افزائش 3.09 فیصد سے کم ہو کر 2.57 فیصد، ایس ٹی کی شرح 3.61 سے کم ہو کر 2.72 فیصد، اوبی سی کی شرح 2.76 فیصدسے کم ہو کر 2.35 فیصد پر آ گئی ہے اور عام کی شرح کم ہو گئی ہے۔ یعنی سب سے زیادہ 0.59 کی گراوٹ درج فہرست قبائل میں ہوئی ہے، جب کہ سب سے کم 0.25 عام زمرے میں ہوئی ہے۔ Muslim Women Birth Rate Drops

ہندوؤں کی طرح، تعلیمی اصلاحات کی وجہ سے اب مسلمانوں میں بچوں پر زور کم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی شرح افزائش میں تیزی سے کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔ سکھوں اور دیگر گروہوں میں شرح پیدائش میں اضافے کی مختلف وجوہات ہیں لیکن تعلیمی اور معاشی ترقی کے ذریعے آبادی کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.