ETV Bharat / state

ایودھیا مقدمہ: مسلمانوں کے دعوے کو کمزور کرنے کا الزام - Muslim parties in Supreme Court oppose making 'birth place' of Lord Ram as party

سپریم کورٹ میں ایودھیا میں بابری مسجد - رام جنم بھومی اراضی تنازع کی آج 24 ویں دن ہونے والی سماعت کے دوران سنی وقف بورڈ نے کہا کہ پورے جنم استھان کو پوجا کی جگہ قرار دے کر مسلم فریق کے دعوے کو کمزور کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

اجودھیا مقدمہ: مسلمانوں کے دعوے کو کمزور کرنے کا الزام
author img

By

Published : Sep 16, 2019, 10:52 PM IST

Updated : Sep 30, 2019, 9:31 PM IST

سنی وقف بورڈ کے وکیل راجیو دھون نے چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبد النظیر کی آئینی بنچ کے سامنے اپنے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا، ’’ پوجا کے حق سے متعلق جو دلائل پیش کئے گئے ہیں اس سے لگتا ہے کہ ویٹیکن پر صرف عیسائیوں اور مکہ کے صرف مسلم حقوق ہیں۔ پوری جائے پیدائش کو پوجا کی جگہ قرار دے کر مسلم فریق کے دعوے کو کمزور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

مسلم فریق نے ’جنم استھان‘ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنم استھان ’ جیورسٹ پرسن‘ یعنی عدالتی شخص نہیں ہوسکتی ہے۔ دھون نے کہا کہ جب زمین یعنی جنم استھان ہی دیوتا ہوگئی تو پھر کوئی دوسرا دعویٰ نہیں کرسکتا، اسی وجہ سے جنم استھان کو اس مقصد کے تحت فریق بنایا گیا ہے۔

دھون نے دلیل میں یہ بھی کہا کہ ’جنم استھان‘ کو صدیوں سے متنازعہ جگہ پر ہونے کی دلیل دیکر یہ کوشش کی گئی ہے کہ اس پر نہ تو قانون کا اصول ’ لا آف لمٹیشن‘ نافذ ہو اور نہ ہی ایڈورس پوزیشن‘۔ لا آف لمیٹیشن ‘ کے تحت کسی دیوانی معاملے میں سول سوٹ دائر کرنے کے لیے وقت کی حد مقرر ہوتی ہے جبکہ ایڈورس پوزیشن کا مطلب ہوتا ہے منفی قبضہ۔

اس سے قبل عدالت نے اجودھیا تنازعہ کی سماعت کی براہ راست ٹیلی کاسٹ کے معاملے پر کورٹ رجسٹری کو نوٹس جاری کرکے اس سلسلے میں رپورٹ طلب کی ہے۔ آئینی بینچ نے رجسٹری آفس سے رپورٹ طلب کی ہے کہ اگر ابھی حکم دیا جائے توکتنے دنوں میں ٹیلی کاسٹ شروع کی جاسکتی ہے۔ بینچ نے کہا کہ وہ اس رپورٹ کے بعد ہی براہ راست ’اسٹریمنگ‘ کے بارے میں فیصلہ کرے گی۔

قابل غور بات ہے کہ اجودھیا تنازعہ کی سماعت کی براہ راست ٹیلی کاسٹ کی درخواست آر ایس ایس کے سابق مفکر ’(وچارک)کے این گوونداچاریہ نے دائر کی ہے۔ انہوں نے درخواست میں یہ بھی کہا ہے کہ اگر کم از کم اجودھیا کیس کی کارروائی نشر کرنا ممکن نہیں ہے تو پھر اس سماعت کی آڈیو ریکارڈنگ یا اسکرپٹ تیار کیا جانا چاہئے۔

سنی وقف بورڈ کے وکیل راجیو دھون نے چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبد النظیر کی آئینی بنچ کے سامنے اپنے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا، ’’ پوجا کے حق سے متعلق جو دلائل پیش کئے گئے ہیں اس سے لگتا ہے کہ ویٹیکن پر صرف عیسائیوں اور مکہ کے صرف مسلم حقوق ہیں۔ پوری جائے پیدائش کو پوجا کی جگہ قرار دے کر مسلم فریق کے دعوے کو کمزور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

مسلم فریق نے ’جنم استھان‘ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنم استھان ’ جیورسٹ پرسن‘ یعنی عدالتی شخص نہیں ہوسکتی ہے۔ دھون نے کہا کہ جب زمین یعنی جنم استھان ہی دیوتا ہوگئی تو پھر کوئی دوسرا دعویٰ نہیں کرسکتا، اسی وجہ سے جنم استھان کو اس مقصد کے تحت فریق بنایا گیا ہے۔

دھون نے دلیل میں یہ بھی کہا کہ ’جنم استھان‘ کو صدیوں سے متنازعہ جگہ پر ہونے کی دلیل دیکر یہ کوشش کی گئی ہے کہ اس پر نہ تو قانون کا اصول ’ لا آف لمٹیشن‘ نافذ ہو اور نہ ہی ایڈورس پوزیشن‘۔ لا آف لمیٹیشن ‘ کے تحت کسی دیوانی معاملے میں سول سوٹ دائر کرنے کے لیے وقت کی حد مقرر ہوتی ہے جبکہ ایڈورس پوزیشن کا مطلب ہوتا ہے منفی قبضہ۔

اس سے قبل عدالت نے اجودھیا تنازعہ کی سماعت کی براہ راست ٹیلی کاسٹ کے معاملے پر کورٹ رجسٹری کو نوٹس جاری کرکے اس سلسلے میں رپورٹ طلب کی ہے۔ آئینی بینچ نے رجسٹری آفس سے رپورٹ طلب کی ہے کہ اگر ابھی حکم دیا جائے توکتنے دنوں میں ٹیلی کاسٹ شروع کی جاسکتی ہے۔ بینچ نے کہا کہ وہ اس رپورٹ کے بعد ہی براہ راست ’اسٹریمنگ‘ کے بارے میں فیصلہ کرے گی۔

قابل غور بات ہے کہ اجودھیا تنازعہ کی سماعت کی براہ راست ٹیلی کاسٹ کی درخواست آر ایس ایس کے سابق مفکر ’(وچارک)کے این گوونداچاریہ نے دائر کی ہے۔ انہوں نے درخواست میں یہ بھی کہا ہے کہ اگر کم از کم اجودھیا کیس کی کارروائی نشر کرنا ممکن نہیں ہے تو پھر اس سماعت کی آڈیو ریکارڈنگ یا اسکرپٹ تیار کیا جانا چاہئے۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Sep 30, 2019, 9:31 PM IST

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.