اس طنز کے بعد محمود مدنی نے کہا کہ آپ نے ہمیں اپنے آپ سے الگ کر دیا لیکن میرے خون کا ایک ایک قطرہ کشمیری عوام کے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کشمیر کے معاملہ پر بولنے سے تو روکا جا سکتا ہے لیکن بھارت کے لیے بولنے پر مجھے کوئی نہیں روک سکتا۔
انہوں نے کہا پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے یو این میں جس طرح سے بھارتی مسلمانوں کو بدنام کرنے کا کام کیا ہے میں اس کے خلاف ہوں وہ بھارتی مسلمانوں کو بدنام نہیں کر سکتے۔ اور اپنے مفاد کے لیے استعمال نہیں کر سکتے۔
محمود مدنی کی ناراضگی کو دیکھتے ہوئے سابق اسپیشل ڈائریکٹر آف انویسٹیگیشن بیورو اور سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئ کے مشیر رہے اے ایس دولت نے انہیں یاد دلایا کہ 15 برس قبل میں نے آپ سے سوال کیا تھا کہ بھارتی مسلمان کشمیری عوام کے لیے کیوں نہیں بولتے تو انہوں نے جواب دیا تھا کی یہ کشمیری قوم کی کمزوری ہے۔ لیکن آج مجھے خوشی ہے کہ آپ نے کشمیریوں کے لیے کچھ کہا۔